کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کی انسداد دہشت گردی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے سکھر کے قریب شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر کارروائی کرکے دو افراد ہلاک کر دیے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے یہ کارروائی ہفتے کو صبح سویرے سکھر کے علاقے پٹنی میں کی۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے دونوں افراد پر سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں کا الزام تھا۔
انسداد دہشت گردی کی پولیس کے اہلکار شاہد سولنگی نے امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ سکیورٹی آپریشن کے دوران ملزمان نے فرار ہونے کی کوشش کی اور پولیس پر فائرنگ شروع کردی۔ اہلکار کے مطابق پولیس کی جوابی فائرنگ میں دونوں شدت پسند مارے گئے۔
ہلاک ہونے والے دونوں افراد کا تعلق پاکستانی طالبان سے منسلک نور اسلام گروپ سے بتایا گیا ہے۔
کراچی قیام پاکستان کے بعد سے اب تک آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ سن 2018 میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ چون لاکھ ہے جو سن 2030 تک دو کروڑ بتیس لاکھ ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ کے مطابق تب کراچی آبادی کے اعتبار سے دنیا کا تیرہواں سب سے بڑا شہر بھی ہو گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ دونوں افراد جنوبی وزیرستان اور خیبر پختونخواہ کے دیگر علاقوں میں پولیس اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔
سولنگی کے مطابق دونوں افراد پر سکیورٹی فورسز کی نظر میں تھے اور کچھ روز پہلے ہی صوبہ سندھ میں داخل ہوئے تھے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں بائیس فروری کو پاکستان کے سابقہ قبائلی علاقے میں ایک امدادی تنظیم کی گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں چار خواتین ہلاک ہو گئی تھیں۔ یہ خواتین ایک غير سرکاری تنظيم کے لیے کام کرتی تھیں۔
اس کے علاوہ حالیہ چند مہینوں کے دوران پاکستان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے خاص طور پر سکیورٹی فورسز پر حملوں میں بھی تیزی دیکھی گئی ہے۔ ان میں زیادہ تر واقعات سابقہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں پیش آئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان جنرل بابر افتخار نے رواں ہفتے ایک پریس کانفرس کہا تھا کہ فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں کے ردعمل میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔