کراچی (جیوڈیسک) سندھ میں موبائل فون سمز کی فروخت کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کریک ڈاؤن کے سبب موبائل فون سمز کی ازسرنو بائیو میٹرک تصدیق میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
سیلولر کمپنیوں کو نئے کنکشنز کی فروخت کے ساتھ کسٹمر سروس اور سمز کی تصدیق کے عمل کو کامیابی سے مکمل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سندھ کے بیشتر شہروں میں سیلولر کمپنیوں کے فرنچائزز اور سیل پوائنٹس کے خلاف غیراعلانیہ کریک ڈاؤن شروع کررکھا ہے جس میں بائیومیٹرک نظام سے تصدیق کے بعد نئے کنکشنز فروخت کرنے والوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق کراچی کے علاوہ کوٹری، کشمور، گدو، حیدرآباد، دادو، نواب شاہ، ماتلی، ٹنڈو الہ یار اور ٹنڈو آدم سمیت متعدد چھوٹے شہروں میں نئے کنکشنز کی فروخت اور سمز کی تصدیق کو سخت دباؤ کا سامنا ہے، بعض واقعات میں عملے کو حراست میں لینے کے بعد مبینہ طور پر بھاری رقوم وصول کرکے رہا کردیا گیا جس سے فرنچائز مالکان اور عملے میں خوف پایا جاتا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار فرنچائز اور ریٹیلرز کے پاس موجود بائیومیٹرک ڈیوائسز بھی قبضے میں لے رہے ہیں۔
ملک بھر میں 10 کروڑ سے زائد سمز کی تصدیق کے لیے 12 جنوری سے شروع کی جانے والی مہم 2 مراحل میں 13 اپریل تک جاری رہے گی، سیلولر کمپنیوں نے ملک بھر میں پھیلے 60 ہزار ریٹیلرز کو سمز کی ازسرنو بائیو میٹرک تصدیق کا ٹاسک دیا ہے، سندھ میں 18 ہزار سے زائد ریٹیلرز کا جال پھیلا ہوا ہے، صرف کراچی میں ریٹیلرز کی تعداد 9 ہزار سے زائد ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں بڑھنے سے ریٹیلرز میں عدم اعتماد اور خوف پایا جاتا ہے جس سے سمز کی ازسرنو تصدیق کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔