اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سندھ میں شوگر ملز بند ہونے کی وجہ سے چینی کی قلت پیدا ہوئی اور اس کی قیمت میں اضافہ ہوا۔
اٹک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہر حکومت کی اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں، خیبرپختونخوا میں 2013 میں اتحادی حکومت تھی لیکن 2018 میں ہمیں دو تہائی اکثریت ملی، خیبرپختونخوا میں عام لوگوں کی زندگی بہترہوئی اس لیے دوبارہ ووٹ ملا۔
ان کا کہنا تھا ہم 2 یا 3 سال کا نہیں 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، 5 سال بعد فیصلہ ہوگا کہ عام لوگوں کی زندگی بہتر ہوئی یا نہیں، 5 سال میں کمزور طبقے کی زندگی بہتر ہو جائے تو سمجھوں گا کامیاب ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 سالوں میں بنگلا دیش بھی پاکستان سے آگے نکل گیا، پچھلی حکومتیں آئندہ الیکشن کا سوچتی تھیں لیکن 30 سال میں پہلی بار کوئی حکومت اگلی نسلوں کا سوچ رہی ہے، مارچ تک پنجاب کے ہرخاندان کے پاس ہیلتھ کارڈ دستیاب ہوگا، نجی سیکٹرکو اسپتال بنانے کے لیے سرکاری زمین سستے داموں پر دیں گے۔
مہنگائی پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا مسئلہ ساری دنیا میں ہے، 100 سال میں دنیا میں اتنا بڑا بحران نہیں جو کورونا میں آیا، تین ماہ تیل کی قیمت 45 ڈالر سے 85 ڈالر کا ہوگیا ہے لیکن اس کے باوجود جو ملک پیٹرول امپورٹ کرتے ہیں ان میں سب سے سستا پیٹرول پاکستان میں ہے، یہ ہم نے اپنے ٹیکسز اور لیویز کم کر کے کیا۔
چینی کی قیمت میں مسلسل اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں 3 شوگر ملز کو بند کر دیا گیا، سندھ میں جب شوگر ملز بند ہوئیں تو اس کی وجہ سے چینی کی قلت پیدا ہو گئی اور قیمت 140 روپے پر پہنچ گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سندھ میں چینی کی قلت کی وجہ سے پنجاب کی شوگر ملز نے ذخیرہ اندوزی کرنا شروع کر دی، چیف سیکرٹری سے کہا کہ قانون کے تحت تو ذخیرہ اندوزی نہیں ہو سکتی تو انہوں نے بتایا کہ شوگر ملز نے جولائی سے اس قانون کے خلاف اسٹے آرڈر لے رکھا ہے اس لیے ہماری حکومت کچھ نہیں کر سکتی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کمپیٹیشن کمیشن نے شوگر ملز پر 40 ارب روپے کا جرمانہ عائد کر رکھا ہے کیونکہ ان لوگوں نے آپس میں گٹھ جوڑ کر کے چینی کی قیمتیں اوپر کی تھیں، ان ملوں نے اس پر بھی اسٹے آرڈر لے رکھا ہے، پھر یہ بھی پتہ چلا کہ ایف بی آر نے بھی شوگر ملز پر آف بک چینی فروخت کرنے پر 500 ارب روپے کا جرمانہ عائد کر رکھا ہے، اس پر بھی ان لوگوں نے اسٹے آرڈر لیا ہوا ہے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے کہا کہ وزیر قانون پنجاب اور ایڈوکیٹ جنرل سے کہلوا کر فوری طور پر اسٹے آرڈر کو ختم کروایا جائے کیونکہ یہ ظلم ہے ہماری عوام کے ساتھ کہ شوگر مافیا مل کر اربوں روپے کما لیتا ہے اور عوام کی کمر ٹوٹ جاتی ہے اور حکومت جب کچھ کرنے جاتی ہے تو اسٹے آرڈر لے لیا جاتا ہے۔