کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے سندھ میں پہلی مرتبہ ماہ صیام میں بڑے پیمانے پر افطار دسترخوان، عوامی مقامات پر نماز تراویح اور شبینہ کے اجتماعات پر پابندی لگانے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق رمضان المبارک میں سرکاری سطح پر افطار عشائیوں کا اہتمام نہیں ہوگا، رمضان المبارک کے دوران پابندیوں سے مستشنی کاروبار کے لیے اوقات کار اور وسط رمضان سے عید خریداری کے لیے دکانیں کھولنے سے متعلق مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔
ذرائع کے مطابق عالمی وباء کورونا وائرس کے پیش نظر ماہ صیام میں اقدامات سے متعلق فیصلوں پر سندھ حکومت شدید اضطراب کا شکار ہے اور اجتماعی عبادات سے متعلق وفاقی حکومت کے فیصلوں پر تشویش میں مبتلا ہے۔ سندھ حکومت کے مطابق طبی ماہرین کورونا وائرس الرٹ جاری کررہے ہیں اور آنے والے خطرات سے آگاہ کررہے ہیں کہ آئندہ دنوں میں کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے باعث عوامی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے ساتھ لاک ڈاون میں توسیع اور سختی کی جائے۔ ماہ رمضان کے آغاز میں چند روز باقی ہیں تاہم سندھ حکومت اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ اور اعلامیہ جاری نہیں کرسکی ہے کہ لوگوں کے سماجی معاشی اور مذہبی امور کس طرح انجام دئیے جائیں گے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے تاحال مساجد میں تروایح کے اجتماعات کو محدود کرنے یا کوئی تحریری ایس اوپی تاحال جاری نہیں کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور کابینہ ارکان علماء کرام سے رابطے میں ہیں اور انہیں درپیش خطرات پر اعتماد میں لینے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی مرادعلی شاہ نے اہم فیصلوں سے متعلق پارٹی کی اعلی قیادت سے بھی مشاورت کرلی ہے سندھ کے وزراء اور پیپلز پارٹی رہنماؤں کا موقف ہے کہ خدانخواستہ کورونا وائرس کے سبب صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو سندھ حکومت ہی کو مورد الزام ٹھہرایا جائے گا۔
اس حوالے سے سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں سال ماہ رمضان المبارک میں سرکاری اور نجی سطح پر افطار عشائیوں پر پابندی ہوگی اور سیاسی جماعتوں سے بھی درخواست کی جائے گی کہ وہ عوام کے تحفظ کے لیے کسی بھی سطح پر افطار پارٹیوں کے انعقاد سے گریز کریں ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ایک دو روز میں رمضان المبار ک کے حوالے سے ایس او پی جاری کیے جانے کا امکان ہے۔