سندھ ٹیکنیکل بورڈ کے ریکارڈ روم کی چابیاں پراسرار طور پر غائب

Sindh Technical Board

Sindh Technical Board

کراچی (جیوڈیسک) سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے نتائج میں ردوبدل اور فیل امیدواروں کو پاس کرنے کے بعداب ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا، امتحانی ریکارڈ کے حامل بورڈ کے ریکارڈ روم کی چابیاں پراسرار طور پر غائب ہو گئیں۔

بورڈ کاریکارڈ روم بند پڑاہے اور چابیاں نہ ہونے کے سبب چیئرمین بورڈ سمیت دیگر افسران کی ریکارڈ روم تک رسائی ناممکن ہوگئی ہے جبکہ گورنر سندھ کی جانب سے مقرر کیے گئے۔

تحقیقاتی افسر بھی ریکارڈ روم کی چابیاں نہ ہونے کے سبب سندھ ٹیکنیکل بورڈ میں نتائج میں کی گئی ردوبدل کے حوالے سے تحقیقات شروع نہیں کرسکے، تحقیقاتی افسر پروفیسر انوار احمد بھی منگل کو تحقیقات کاآغاز کیے بغیر بورڈ سے واپس چلے گئے۔

یاد رہے کہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کی کنٹرولنگ اتھارٹی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے بورڈ میں بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی افسرکوتبدیل کرتے ہوئے۔

چیئرمین انٹربورڈ کراچی پروفیسر انوار احمد زئی کو معاملے پر تحقیقاتی افسر مقرر کیا تھا جس کا پیر کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، اس نوٹیفکیشن کے تحت انھیں تحقیقات کے بعد 10 روزمیں اپنی رپورٹ گورنر سندھ کوپیش کرنا تھی۔

پروفیسر انواراحمد زئی جب منگل کی دوپہر سندھ ٹیکنیکل بورڈ پہنچے اور رامتحانی ریکارڈ کی جانچ کے لیے بورڈ کے ریکارڈ روم جانے کا ارادہ ظاہر کیا تو انھیں بتایا گیا کہ ریکارڈ روم میں تالے لگے ہوئے ہیں اور چابیاں بورڈ انتظامیہ کے پاس نہیں، حیرت انگیز طور پر بورڈ انتظامیہ کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ چابیاں کس کے پاس ہیں اوراس سلسلے میں انتظامیہ کی جانب سے متعدد بیانات سامنے آئے۔

انتظامیہ کی جانب سے امکان ظاہر کیا گیا کہ شاید ریکارڈ روم کی چابیاں متعلقہ افسران قاضی عارف یا وحید شیخ میں سے کوئی اپنے ساتھ لے گئے ہیں جس کے بعد تحقیقاتی افسر پروفیسر انوار احمد زئی امتحانی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بغیر واپس چلے گئے۔

بورڈ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی افسر پروفیسر انوار احمد زئی نے ٹیکنیکل بورڈ انتظامیہ کو باور کرایا ہے کہ تحقیقات کے تسلسل کے لیے ہرصورت بدھ کی صبح تک ریکارڈ روم کھلوایا جائے۔