کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لاء کے نفاذ کا سارا بوجھ ڈال کر انکے ساتھ شریک ہمنواؤں کو بچانے کی کوشش کسی ایک شخص کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف سازش ہے۔
الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر جنرل پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہی ہے تو 3 نومبر 2007ء کے بجائے 12 اکتوبر 1999ء سے چلایا جائے اور صرف جنرل پرویز مشرف ہی کے خلاف نہیں بلکہ ان کا ساتھ دینے والے تمام لوگوں کے خلاف بھی مقدمہ چلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ ملک کو درپیش بڑے بڑے سنگین چیلنجز اور عوام کے دیرینہ مسائل سے توجہ ہٹانے کی بھی کوشش ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ یکجہتی اور اتحاد پیدا کرنے کیلئے محروم لوگوں کو حقوق دینے ہوں گے اور ناانصافیوں اور زیادتیوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ کوئی مانے یا نہ مانے سندھ 2 ایک حقیقت بن چکا ہے اور اس کی حقیقی شکل بھی سامنے آئے گی خواہ وہ رسماً آئے یا آئینی شکل میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ، محروم لوگوں کو حقوق دینے اور بااختیار بنانے کی بات کوغلط رنگ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں مقامی حکومتوں کا نظام نہیں ہے اور جمہوری حکومتیں بھی مقامی حکومتوں کے قیام سے گریز کرتی ہیں جس کی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔
الطاف حسین نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی تحریک کے پیغام کو سندھ کے ایک ایک قصبے اور دیہات میں پہنچانے کیلئے تمام قومیتوں کے لوگوں کا ایک شاندار جلسہ منعقد کیا جائے گا۔