کراچی: انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے گورنر اور وزیر اعلیٰ کی کشمکش میں سندھ بھر جامعات کے وی سی معطل کردیے گئے، نئے وی سی کے انتخاب کے لئے کاروائی شروع نہیں کی جار ہی ہے، جامعات بغیر وی سی کے چل رہی ہیں، اس وجہ سے مسلسل طلبہ حقوق غاصب کیے جا رہے ہیں، اگر سرکاری اور غیر سرکاری جامعات کا موازنہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ان میں کوئی فرق نہیں رہا ہے، فیس اور تعلیمی معیار دونوں متاثر ہوئے ہیں، جامعہ کراچی کی فیس شہر کی بڑی غیر سرکاری جامعات سے بھی زیادہ ہوچکی ہے، غریب اور متوسط طبقے کے طلبہ کو اعلیٰ تعلیم سے دور رکھا جا رہا ہے، یہ وہی طبقاتی تعلیمی نظام ہے جو معاشرتی طور پر سرمایہ دارانہ نظام کا تربیتی نظام ہے، یہ نظام غریب کو مزید غریب اور امیر کو مزید امیر بنانے کے لئے کام کر رہا ہے۔
اگر غریب اور متوسط طبقے کا طالبعلم اعلیٰ تعلیم اور ڈگری حاصل نہیں کر سکے گا تو پھر وہ اپنا معیار زندگی کیسے بہتر کر سکے گا، ہم الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ ایک باقائدہ مہم کا آغاز کیا جائے جو تعلیمی اداروں کے تعلیم دشمنی کو عوام کے سامنے لے آئے، تعلیم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا کہ سندھ بھر کی جامعات میں وی سی مقرر کیے جائیں، جامعات کے ساتھ تعلیم دشمنی بند کی جائے، سندھ حکومت کی جانب سے کسی ذمہ دارممبر اسمبلی کو وزیر تعلیم مقرر کیا جانا چاہیے تھا،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری نبیل مصطفائی نے کہا کہ جامعہ کراچی اگر بحران میں ہے تو کیا شہر کراچی کے متوسط طبقے کو تعلیم سے دور کردیا جائے گا؟۔
شعبہ بزنس اسڈیز کے چیئرمین کہتے ہیں کہ اس ڈیپارمنٹ کی ڈگری لگژری ڈگری ہے، جس کی پہنچ میں ہو وہ تعلیم حاصل کرلے، ہم کسی کے ذمہ دارنہیں ہیں، بی بی اے اور ایم بی اے کی سیمسٹر فیس ستر ہزار روپے ہے جو کہ کسی بھی صورت متوسط طبقے کے طالبعلم کے لئے قابل قبول نہیں ہے، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کے حوالے سے کسی بھی عملی اقدام سے صوبائی و مرکزی حکومت کنارہ کشی اختیار کرلی ہے، مرکز اور سندھ حکومت طلبہ و اساتذہ کی سیکورٹی کو اپنی ذمہ داری نہیں سمجھ رہی ہے، اس موقع پر جامعہ کراچی کے ناظم عبداللہ نورانی، جامعہ این ای ڈی کے ناظم عبدالباسط سانگانی نورانی، جامعہ اردو سے تحسین خان، جامعہ سر سید سے بلال خان نے بھی خطاب کئے۔