تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید مہاجروں کے نام پر ایم کیو ایم نے جو گذشتہ 35 سالوں سے ڈرامہ رچایا ہو اہے ۔اس نے مہاجروں کی اولادوں کونہ مہاجر چھوڑا اور نہ ہی پاکستانی بننے دیا۔ جن کو سوائے رسوائی اور بد نامی کے کیا دیا۔
ایجنسیز نے ان ہی میں سے ایک ضمیر فروش پیدا کیا۔جس نے ہزاروں نوجوانوں کو اپنی dirty politics کی بھینٹ چڑھا دیا تھا ۔جس کے reaction میں ایم کیو ایم نے ان ضمیر فروشوں میں سے ہزاروں نوجوان موت کی نیند سلا دئیے تھے۔دونوں جانب سے نقصان کس کا ہوا؟مہاجروں کے بچوں کا ۔جو ذاتی طور پر تو پاکستانی تھے۔مگر تھے مہاجروں کی اولادیں ۔لندن میں بیٹھا کالے منہ کا ڈاکوہی دراصل مہاجروں کے بچوں کا سب سے بڑا قاتل ہے۔جو ناصرف ہندوستان کی RAW کا ایجنٹ ہے بلکہ پاکستان کا ازلی دشمن(دیکھئے 2004 کا موصوف کا دہلی میں خطاب) بھی ہے۔
23،اگست 2016کو فاروق ستار کے ایم کیو ایم کے الطاف wingسے علحیدگی کے ڈرامے کے باوجود آج بھی مورخہ 12نومبر 2017کومُکہ چوک عزیزآبا میں ان کے ساتھی اور ہمنوا ہ کہہ رہے تھے’’الطاف دے نعرے وجنڑ گے ‘‘ ’’جئے الطاف،جئے مہاجر ،جئے ایم کیو ایم،‘‘ اور فاروق ستار اُن قاتلوں ،چوروں،جان و مال عزت و آبرو کے لٹیروں کو شہُدا کہہ کر ان کی قبروں پر حاضری دینے جا رہے تھے۔جنہوں نے ذاتی طور پر مہاجروں کے پاکستانی بچوں کے ہاتھوں سے قلم و قرطاس چھین کر ایجنسیز اور بعد میں مشرف کی جانب سے سپلائی کیا جانے والا Sofesticated اسلحہ تھماکران کی نسلوں کی تباہی کے انتظامات کر دیئے تھے ۔یہ بات ہر مسلمان جانتا ہے کہ شہید تو وہ ہوتا ہے جو کسی نیک مقصد کے لئے اپنی جان قربان کر تا ہے ۔ہم صرف اتنا ہی کہیں گے کہ ایم کیو ایم پاکستان کا ڈارمہ ،ہائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا ! ہے جس وقت پی ایس پی وجود میں آئی تھی ہم نے اسی وقت کہہ دیا تھا کہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی دونوں ہی ایک سکے کے دو رخ ہیں۔کیونکہ فاروق ستار تو قبروں میں پڑے دہشت گردوں کو شہید پکار رہے ہیں ۔جبکہ مصطفےٰ کمال زندہ بچے دہشت گردوں کا دفاع کر رہے ہیں۔ کہ ’’آنچ نہ لگ جائے ان آبگینوں کو‘‘دونوں جماعتیں آج پاکستان کے نعروں پر اپنے آپ کو مستحکم کر کے کل پھر خم ٹھونک کر اپنے اصل مقصد اور نعروں پر آجائیں گی۔ جن پر کبھی ایجنسیز مٹی ڈالدیتی ہیں اور کبھی کھلی آنکھوں دکھا دیا جاتا ہے۔
ہم فاروق ستار کی اس بات سے تو اتفاق کرسکتے ہیں کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے نام پر’’وڈیروں کا غاصبانہ قبضہ ہے‘‘ جنہوں نے ان علاقوں اور شہروں کو جہاں مہاجروں کے بچے، پاکستانی، آباد ہیں کھنڈرات میں تبدل کر کے رکھ دیا ہے ،دوسری جانب کراچی شہر کی مردم شماری پر بھی سوالیہنشان ہے۔اس میں جس طرح ڈنڈی مارکر اردو بولنے پاکستانیوں کے ساتھ کھلا مذاق کیا گیا ہے کیا اس کا کوئی جواب ہے؟اس کی گواہی دس سال پرانے ٹریفک کے نظام کو موجودہ ٹریفک سے موازنہ کر کے بہ آسانی کیا جا سکتا ہے ! ہم سمجھتے ہیں اس میں ہماری ایجنسیاں بھی بھر پور شامل ہیں۔جو ہر پاکستانی کو برابر کا شہری نہیں سمجھتی ہیں۔ جس سے لوگوں میں نفرتیں جنم لیتی ہیں۔فاروق ستار کا یہ کہنا بھی قابلِ تعریف ہے ،جب تک مہاجر(پاکستانی) پاکستان کے پہلے درجے کے شہری نہیں بنیں گے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔وہ کہتے ہیں کہ مہاجر کا نام اس لئے لیتے ہیں کہ انہوں(ان کے اجدادنے) پاکستان کے لئے قربانیاں دیں۔پھر مہاجروں کی الادوں کے لئے کہتے ہیں کہ ڈھائی لاکھ نوکریاں دی گیءں ہمیں کتنی دی گیءں؟بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی ! مگر جب آپ لوگ مشرف دور میں سب کچھ کے کرتا دھرتا تھے توآپ کی پارٹی نے مہاجروں کی الادوں کے لئے کونسی دودھ اور شہد کی نہریں بہا دی تھیں؟
پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے بارے میں بعض سیاست دان کہتے ہیں دونوں کل بھی ایک تھے آج بھی ایک ہیں ان کا تحاد کوئی نئی بات نہیں۔ نئی بوتل میں پرانی شراب کا پرانا flvour ہے۔ان دونوں کے نکاح کے وقت ان کے god fatherپرویز مشرف نے ان کے مل جانے پر شادیانے اس لئے بجائے ہیں کہ شائد ایم کیو ایم کی رہبری ان کی جھولی میں آگرے گی۔اس بات کی کچھ لوگ تو تائد کر رہے ہیں اور کچھ لوگ مخالفت بھی کر رہے ہیں۔مگر بد قسمتی سے ان کا چٹ بیاہ پٹ طلاق کا ڈرامہ مہاجرں کی پاکستان اولادوں نے مسترد کر دیا ہے سوائے ان کے حلف برداروں کے۔ اس کے بعدفاروق ستار نے لوگوں ان کے لوگوں نے مصنوعی پارٹی پریشر دکھایا اور پھر موصوف نے اپنے استعفےٰ کا الطاف والا سین دہرا کر مصنوی مہاجر اتحاد کے نعرے کو دوبارہ زندہ کرنے کی زبردست کوشش کی اور پھر ظاہراََ اپنے مخالف گروپ کی جس طرح پگڑی اچھالی گئی یہ منظر بھی سارے پاکستان نے دیکھا اورپھر دونوں جانب سے کہا گیا کہ ہم مہاجروں کو متحد کرنے کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔پہلے اتحاد کا مظاہرہ کرنا پھر ایک دوسرے پر اتہام طرازی کرنا اور پھر مہاجر اتحاد کا نعرہ ! ان سب میں کچھ تو ہے ؟جس کی پردہ داری ہے۔
گذشتہ روز کی پی ایس پی رہنما سے ملاقات سے براء ت کے سلسلے میں پریس کانفرنس کر کے نئے الحاق کو فاروق ستار نے مورخہ 9، اکتوبر 2017 کو ختم دیا۔ہم سجھتے ہیں کہ یہ ملاقات دونوں جماعتوں نے ایم کیو ایم کے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کی غرض سے کی تھی اور شائد سندھ میں پی پی کو نیچا دکھانے کی بھی ایک کاوش ہو سکتی ہے۔جس سے ایم کیو ایم کے مردہ جسم کو آکسیجن کی فراہمی اداروں کا مقصد تھی۔دوسری جانب شائد 22 اگست 2016کے بعد مہاجر نعرہ بے جان ہوتا جا رہا تھا اورآنے والے انتخابات کا دونوں نے نوشتہِ دیوار پڑھ لیا تھا۔مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کے لئے فاروق ستار کی جانب سے کہا گیا کہ پی ایس پی لاہور پیشاور کوئٹہ اور لار کانہ سے جیت کے دکھا دے تو ہم یہ نام اور یہ جھنڈا اپنے ہاتھوں سے غرق کر کے رکھ دیں گے۔یہ ہی سوال اگر فاروق ستار سے کیا جائے تو وہ بھی کوئی جواب نہ دے پائیں گے۔فاروق ستار کہتے ہیں کہ ہم اپنے شہداء کی قربانیوں سے علیحدہ نہیں ہوئے؟ ہم اس پارٹی کے ساتھ کیسے مرج ہو سکتے ہیں۔ہم کراچی میں پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں.ہم اسی غرض سے اتحاد کا مظاہرہ کر رہے تھے۔فاروق بھائی مان لیں آپ لوگ پاکستان کی نہیں اپنی اور الطاف کی ایم کیو ایم کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.co