کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ حکومت نے بدھ کے روز سے صوبے میں کورونا ویکسین لگانے کا اعلان کر دیا ہے جب کہ پہلے مرحلے میں سندھ کے دس اضلاع میں فر نٹ لا ئن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ایم پی اے قاسم سراج سومرو کے ہمراہ سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ سندھ حکومت نے بدھ کے روز سے صوبے میں کورونا ویکسین لگانے کا اعلان کر دیا ہے جب کہ پہلے مرحلے میں سندھ کے دس اضلاع میں فر نٹ لا ئن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چین سے ملنے والی سائینو فارم ویکسین کی پانچ لاکھ ڈوز میں سے سندھ حکومت کو 82 ہزار 359 ڈوزز ملیں گی، انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ نے اپنے وسائل سے کورونا ویکسین کی خریداری کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ کہ وزیر اعلی سندھ نے علیحدہ سے معقول فنڈز مختص کیے ہیں تا کہ صوبائی حکومت خود بھی ویکسین کی خریداری کر سکے۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ویکسین کی خریداری کیلیے وفاقی حکومت کی اجازت درکار ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے اجازت کے لئے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا ہے لیکن اس کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔
انھوں نے کہا کہ ایک نجی ڈونر گروپ نے پا کستا ن میں بیس فیصد آبادی کی ویکسینیشن کا وعدہ کیا ہے ان کی مارچ میں پہلی شپمنٹ آجا ئے گی، انھوں نے کہا کہ ابتدا ئی طو ر پر دس اضلاع کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جہاں پر کورونا کا تنا سب زیادہ ہے اس میں کراچی کے 7اضلاع کے علاوہ جامشورو، حیدرآباد اور شہید بے نظیر آباد شامل ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ چین کی سائنو فارم اورنجی ڈونر گروپ کی اسٹرا زینکا اور فائزر کی دو مختلف ڈوز ملیں گی، ہمیں وفاق کی جانب سے اتوار سے ویکسین ملنا شروع ہوجائے گی۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ایم پی اے قاسم سراج سومرو نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، پالیسی کے مطابق جن علاقوں میں زیادہ کورونا کے کیسز مثبت ہیں ان کو ترجیح دی جارہی ہے،کراچی میں 22فیصد تنا سب رہا ہے اور اس کے بعد حیدرآباد ہے جہاں 26 فیصد تناسب گیا ہے، اس کے بعد شہید بے نظیر آباد ہے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل وہی ادارہ ہے جس کی رپورٹس کو عمران خان لہرایا کر تے تھے، انھوں نے کہا کہ میں نے تو موجودہ حکومت سے متعلق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا اردو اور سندھی میں بھی ترجمہ کرایا ہے اور میں ڈھونڈ رہا ہوں کے یہ لکھا نظر آ جائے کہ یہ 2018 سے پہلے کی رپورٹ ہے۔