سندھ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب کی فروخت پر سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے پابندی کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ واپس دوبارہ غور کے لیے ہائی کورٹ بھیج دیا ہے۔
صوبہ سندھ میں شراب فروشوں کی جانب سے کوہستان وائن شاپ اور دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے سماعت کے دوران حکم دیا کہ سندھ ہائی کورٹ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے کیس کو جلد از جلد نمٹائے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ‘اس حکم سے یہ تاثر نہ لیا جائے کہ عدالت عظمیٰ نے شراب فروشی کی اجازت دے دی ہے۔‘
شراب فروشوں کی نمائندگی شاہد حامد اور عاصمہ جہانگیر نے کی۔ ان کا موقف تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے از خود (سو موٹو) اختیار استعمال کیا جو اس کی صوابدید نہیں ہے۔
گذشتہ سماعت میں بھی سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ محکمہ ایکسائز نے سندھ ہائی کورٹ کی مناسب طریقے سے مدد نہیں کی۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 27 اکتوبر کو صوبائی حکومت کو سندھ بھر میں شراب خانے فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
سندھ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ مسلم آبادی اور سکول کے قریب شراب خانوں کے خلاف دو کیسوں کی سماعت کے دوران دیا تھا۔