سنگاپور (جیوڈیسک) سنگاپور میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ پڑوسی ملک انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے جنگلات میں لگنے والے آگ کے بعد ملک میں فضائی آلودگی بڑھنے پر دو مقامی کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر غور کر رہے ہیں۔
سنگاپور میں پڑوسی ملک انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے جنگلوں میں بھڑکنے والی آگ کے نتیجے میں دھویں کے بادل چھا گئے ہیں۔ جس کے بعد وہاں فضائی آلودگی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اپریل یعنی ایشیا ریسورس سینٹر انٹرنیشنل اور سینار ماس نامی کمپنیاں سنگاپور میں واقع ہیں اور ان کے مالکان کا تعلق انڈونیشیا سے ہے۔دونوں کمپنیوں کی سماٹرا میں زمینیں ہیں۔
سنگاپور کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ انہوں نے اٹارنی جنرل کو قانونی کارروائی پر غور کرنے کو کہا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ کام انڈونیشیا کا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ وزیرِ خارجہ کیشنموگام نے یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ ہفتے برونائی میں منعقد ہونے والے علاقائی تعاون کی تنظیم آسیان کی اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھائیں گے اور اس معاملے میں دوسرے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
انڈونیشیا کے صدر کے دفتر کے ایک سینئیر اہلکار نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر کو بتایا کہ جنگی آگ سے متاثرہ زیادہ تر علاقے ایشیا ریسورس سینٹر انٹرنیشنل (اپریل) اور سینار ماس کی ملکیت ہیں۔دوسری جانب ایشیا ریسورس سنٹر انٹرنیشنل نے ایک بیان میں اس کی تردید کی ہے۔
جمعہ کو سنگاپور میں مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے فضائی آلودگی پلوٹینٹ سٹینڈرڈ انڈیکس پر 401 تک جا پہنچی جو کہ ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ سطح تھی تاہم سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے فضائی آلودگی کا انڈیکس326 پر تھا۔
فضائی آلودگی نے سنگا پور کے پڑوسی ملک ملائیشیا کو بھی متاثر کیا جہاں ملک کے جنوب میں واقع مزید 100 سکولوں کو بند کر دیا گیا۔ انڈونیشیا میں ہیلی کاپٹروں کی مدد سے آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں۔سنگاپور کے وزیرِ اعظم نے جمعرات کو ایک بیان میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ دھویں کے بادل کئی ہفتوں تک موجود رہیں گے۔