واشنگٹن (جیوڈیسک) پاناما سٹی کے نواح میں منعقد ہونے والے ورلڈ یوتھ ڈے کے آخری بڑے اجتماع کے موقع پر پوپ فرانسس نے مختلف عالمی اور علاقائی مسائل پر توجہ مرکوز کی اور بالخصوص نوجوانوں سے کہا کہ وہ آگے بڑھ کر اپنی اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھائیں تاکہ اس دنیا کو محفوظ بنایا جا سکے۔ اس مذہبی میں اجتماع دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔
منتظمین کے مطابق اس مرتبہ ورلڈ یوتھ ڈے کی تقریب میں تقریبا چھ لاکھ افراد نے شرکت کی۔ تقریبا ہفتہ بھر جاری رہنے والے اس ایونٹ میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا۔ پوپ فرانسس نے اتوار کے دن پاناما سٹی میں ایڈز، ایچ آئی وی اور دیگر موذی بیماریوں میں مبتلا افراد سے ملاقات بھی کی۔
اے ایف پی نے بتایا ہے کہ پوپ فرانسس نے ایک گروپ سے ملاقات میں اعتراف کیا کہ کلیسائی عملے کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کے باعث چرچ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کلیسا میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات کے نتیجے میں چرچ ’زخمی‘ ہوا ہے۔
پاناما سٹی کے مشہور زمانہ سانتا ماریا لا انٹیگا کیتیھیڈرل کے نزدیک ہی منعققد ہوئی ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانس نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی اپنی کمیونٹیوں میں ضم ہوں اور انٹرنیٹ پر زیادہ وقت مت گزاریں۔
ٹیکنالوجی کی تراکیب کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے زندگی کی حقیقت کچھ یوں بیان کی ’زندگی کلاؤڈ میں نہیں کہ اسے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکے۔ ایک نیا ایپ تخلیق کیا جائے یا ایسی ٹیکنیک ایجاد کر لی جائے جو دماغی صحت کو بہتری کی طرف راغب کر سکے‘۔
اس موقع پر بیاسی سالہ پوپ نے مہاجرین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار بھی کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے وسطی امریکا کے مختلف مسائل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ غربت، انسانوں کی اسمگلنگ اور تشدد کے خاتمے کو ممکن بنانے کی کوشش کی جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کا قتل علاقائی سطح پر ’طاعون‘ بن چکا ہے۔ اس مرتبہ کا ورلڈ یوتھ ڈے بائیس تا ستائیس جنوری جاری رہا۔