سراج الحق پانچویں امیر منتخب ہو گئے

Jamaat-e-Islami

Jamaat-e-Islami

آج مورخہ 30 مارچ کو ناظم انتخاب جناب عبدالحفیظ احمد ، جن کو جماعت اسلامی کی شوریٰ نے انتخاب کی ذمہ داری سونپی تھی نے امیر العظیم اور نذیر احمد جنجوعہ کے ساتھ منصورہ آڈیٹوریم میں پر ہجوم پریس کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی پاکستا ن برائے سال ٢٠١٤ء ۔ ٢٠١٩ء کے انتخاب کا اعلان کر دیا گیامحترم سرا ج الحق کو ارکان کی اکثریت نے خفیہ رائے دہی کے ذریعے پانچ سال کے لیے پانچویں امیر منتخب کر لیانئے امیر جماعت اسلامی ٥ دسمبر ١٩٦٢ء کو ثمر باغ ضلع دیر میں پیدا ہوئے ١٩٨٨ء سے سے ١٩٩١ء تک اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ رہے٢٠٠٢ء میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ٢٠٠٣ء میںجماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے امیر منتخب ہوئے ان کو٢٠٠٩ء میں جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر کی ذمہ داری سونپی گئی۔

انہوں نے یونیورسٹی آف پشاور سے ایم اے پولیٹیکل سائنس کیا جب امریکی نے ڈمہ ڈولہ مدرسہ پر ڈرون حملہ کیا تھا تو مشرف دور کی وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا ٢٠١٣ء میں دوبارا ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اس وقت وہ صوبہ خیبر پختونخوا میں سینئر وذیر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں سراج الحق درویش صفت طبیعت اور مجاہدانہ اوصاف کی بدولت تحریکی اور عوامی حلقوں میں ان کو ایک منفرد مقام حاصل ہے انہوںنے صوبہ سرحد میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت میں موئثر کردار ادا کیا تھا جس کے سب معترف ہیں جب سینئر وزیر تھے تو وفد کے ساتھ جرمنی کا دورہ کیا تو وہاں مہنگے ہو ٹلوں میں رہائش رکھنے کے بجائے مسجد میں وفد کے ساتھ قیام کیا اور عوامی خزانے کے پیسے بچائے جو ایک منفرد مثال ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں حکمرانوں کی ایسی مثال نہیں مل سکتی خیبرپختونخواہ سے لاہور منصورہ میں کسی میٹنگ میں شرکت کے لیے آئے تو عام ویگن سے سفر کیا اور ٣٤٥ روپے خرچہ کا بل حکومت کے خزانے سے چارج کیا عوام اخبارات میں صدر کے کیچن پر کروڑوں کے خرچے اور صدر وزیر اعظم اور وزیروں کے اصراف کے قصے پڑھتے رہتے ہیں فرق خود محسوس کر سکتے ہیں اسی طرح عوام سے ملنے کے لیے مسجد کو مرکز بنایا اور بغیر دربان کے عوام ہر وقت مل سکتے ہیں کسی پرو ٹول کی ضرورت نہیں یہ چیز دوسرے میں ناپید ہے دوسرے وزیر عوام سے ڈر اور خوف کی وجہ سے اپنے ساتھ سیکورٹی کی پوری فوج رکھتے ہیں مگر جماعت اسلامی کے لیڈر شپ سیکورٹی کے بغیر آزادانہ پورے ملک میں عوام سے ملتے ہیں انہیں اللہ کے خوف کے سوا کسی کا خوف نہیں ہے۔

Siraj-ul-Haq

Siraj-ul-Haq

اسی لیے جناب سراج الحق سنیئر وزیر خیبر پختونخواہ بغیر سیکورٹی کے اب بھی آزادانہ سفر کرتے ہیں جہاں تک سیاسی پارٹیوں کے اندرونی انتخابات کا تعلق ہے جماعت اسلامی کی شروع سے ریت رہی ہے کہ امیر جماعت اسلامی کا انتخاب ہر پانچ سال بعد بذریعہ خفیہ رائے کے انتخاب ہوتا ہے اس دفعہ٢٥ ہزار سے زائد ارکان جماعت اسلا می نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جماعت اسلامی کی کل ارکان ٣١٣٠١ ہیں جن میں سے ٣٠٧٥٩ ارکان کو یکم مارچ کو پیلٹ پیپر جاری کیے گئے تھے جس میں سے کل ٢٥٥٣٣ پیلٹ پیپرز پُر کر کے ٢٨ مارچ تک واپس مرکز جماعت اسلامی لاہور میں پہنچا دیے گئے شرح انتخاب ٨٥ فیصد رہی شوریٰ نے جماعت اسلامی کی روایات کے مطابق ارکان کی سہولت کے لیے تین نام تجویز کیے تھے جس میں سید منور حسن سابق امیر جماعت اسلامی، لیاقت بلوچ قیم جماعت اسلامی اور سراج الحق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سینئر وزیر خیبرپختونخواہ تھے ارکان ان کے علاوہ جس رکن کو بھی منتخب کرنا چاہتے ہوں اپنا ووٹ دے سکتے تھے۔ جماعت اسلامی کے دستور کے مطابق جماعت کا کوئی رکن اپنے آپ کو کسی عہدے کے لیے پیش نہیں کر سکتا نہ ہی کسی عہدے کے لیے مہم چلانے کا مجاز ہوتا ہے۔

ارکان اپنی آذاد رائے سے اپنے امیر کو منتخب کرتے ہیںنہ وہ امارت کا خود امیدوار اور نہ اس سے کوئی ایسی بات ظہور میں آئی ہو جو یہ پتہ دیتی ہو کہ وہ امارت کا خود خواہشمند یا اس کے لیے کوشاں ہے۔ صاحبو!جماعت اسلامی پاکستان کی دوسری سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرح مورثی جماعت نہیں کہ باپ کے بعد بیٹا اس کا سربراہ بنے گا یا لیڈر شپ ایک ہی خاندان میں رہے گی نہیں نہیں بلکل نہیں! بلکہ جماعت اسلامی میںعین اسلام کے اصلوں کے مطابق اس کی لیڈر کے چناو کے لیے دیکھا جائے گا جماعت اسلامی کے دستور میں لکھ ہوا ہے کہ وہ امارت کا خود امیدورا نہ ہو اور نہ ہی اس کے لیے کسی قسم کی کوشش کرتا ہو ارکان جماعت اسلامی خود اس کے تقویٰ، علمِ کتاب و سنت، امانت و دیانت،دینی بصیرت، تحریک اسلامی کا فہم ،اصابت رائے، تدبر، قوت فیصلہ ،راہ خدا میں ثبات واستقامت اور نظمِ جماعت کو چلانے کی اہلیت پر اعتماد رکھتا ہو عوام جانتے ہیں جب کوئی شخص حکومت پاکستان کا کسی قسم کا ممبر بنتا ہے تو اسے اس بات کا حلف اٹھانا ہوتا ہے کہ وہ عوام کی جو امانتیں اس کے حوالے کی جائیں گی اس پر پورا اترے گا مگر افسوس کے ساتھ دیکھا گیا ہے کہ ہمارے ممبران عوام کی اماتوں میں خیانتوں کے مر تکب ہوتے رہتے ہیں اور ان کی سیاسی وابستگی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی پارٹیاں ان پر گرفت نہیں کرتیں بلکہ اگر کسی وقت ان پر کرپشن کے مقدمات قائم ہوئے اور عدالت نے انہیں سزا دی تو ان کی سیاسی پارٹی نے ان کو پارٹی سے نکالنے کے بجائے پہلے سے بڑے عہدے پر لگا دیتے ہیں تاکہ وہ مذید کرپشن کرے اس طرز عمل کی وجہ سے پاکستان دنیا میں کرپٹ ملکوں کی فہرست میں قابل شرم نمبر پر ہے۔

دوسری طرف اسی ملک پاکستان میں جماعت اسلامی کے تقریباً ہزار نمانیدے مختلف عہدوں پر منتخب ہوئے مگر اللہ کا شکر ہے کہ کسی ایک پر بھی کرپشن کا الزام اخبارات کی زینت نہیں بنا راقم کو اس بات مشاہدہ اس وقت ہوا جب این اے ٢٥٠ قومی اسمبلی کے امیدوار کا ناظم انتخاب مقرر کیا گیا جماعت اسلامی کے ممبر قومی اسمبلی جناب عبدالستار افغانی نے اس سیٹ پر ایم کیو ایم کی نسرین جلیل کو شکست دی تھی اس سے قبل وہ کراچی کے دو دفعہ مہر منتخب ہوئے تھے وہ کراچی کی آبادی لیاری کے ٨٠ گز کے فلیٹ کی ایک منزل پر اپنے دوسرے خاندان کے لوگوں کے ساتھ رہائش پذیر تھے دو دفعہ کراچی جیسے شہرکے مہراور ایک دفعہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد مرتے وقت اسی ٨٠ گز کے فلیٹ میں اللہ کے ہاں چلے گئے مگر عوام کی امانتوں میں ایک پائی کا بھی خرد برد نہیں کی کرپشن تو دور کی بات ہے میں اس بات کا عینی گواہ ہوںکہ جو قومی اسمبلی کے ممبران کو ماہ واروظیفہ ملتا تھا ہر ماہ دفتر اور سفر اخراجات میں سے بچے ہوئے پیسے تک واپس جماعت اسلامی کے فنڈ میں داخل کر دیتے تھے کیا اس کی کوئی مثال اس وقت پاکستان کی لیڈر شپ عوام کے سامنے پیش کر سکتی ہے۔

قارئین! جماعت اسلامی کے امیر کا انتخاب عمل میں آ چکا ہے اس انتخاب کی وجہ سے پاکستان کی سیاست میں بڑا دخل ہے جماعت اسلامی پاکستان کی ایک منظم اور نظریاتی جماعت ہے اس کے کارکنان اسلام اور نظریہ پاکستان کے لیے سر دھڑ کی بازی کے لیے ہر وقت تیار رہتے اور انہیں نوجوان قیادت بھی مل چکی ہے لہٰذا اب یہ پاکستان کی عوام کا کام ہے کہ اس کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ملک کے حالات درست سمت میں چلائے جا سکیں اور اس ملک میں کرپشن سے پاک صاف با برکت اسلامی نظام نافظ کیا جا سکے اللہ ہمارے ملک کا محافظ ہو آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان
mirafsaraman@gmail.com
mirafasaraman.blogspot.com