خیبرپختونخواہ میں جماعت اسلامی کے سینئر وزیر سراج الحق کو جماعت اسلامی کا نیا امیر منتخب کر لیا گیا ہے، جماعت کے ناظم انتخابات عبدالحفیظ خان نے جب منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ سراج الحق کو اکثریت رائے سے جماعت کا نیا امیر منتخب کر لیا گیا ہے تو پریس کانفرنس میں موجود میرے سمیت دیگر صحافیوں کے لئے یہ ایک اپ سیٹ تھا، جماعت اسلامی کے نئے امیرکے حوالے سے ہمیں یہ تواندازہ تھا کہ شاہ اور سراج الحق میں سخت مقابلہ ہو سکتا ہے لیکن غالب امکان یہی تھا کہ سید منور حسن ہی آئندہ مدت کے لئے جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہو جائیں گے لیکن جماعت اسلامی کے اراکین کے فیصلے نے سب کو حیران کر دیا ہے۔
امیر جماعت کے انتخاب کے لئے مجموعی طو ر پر 31 ہزار 301 اراکین کو بیلیٹ پیپر جاری کئے گئے تھے جن میں سے 25 ہزار 533 اراکین نے خفیہ بیلٹ کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے، سید منورحسن ، لیاقت بلوچ اور سراج الحق میں سے کس نے کتنے ووٹ لئے یہ نہیں بتایا گیا ہے سراج الحق کی جماعت سے وابستگی اوران کے سیاسی کیرئیر پر نظر دوڑائیں تو واقعی وہ ایسی شخصیت ہیں جواس منصب کے لائق تھے، سراج الحق 5 دسمبر 1962 ء کو ثمر باغ ضلع دیر میں پیدا ہوئے۔ وہ 1988 ء سے 1991 ء تک اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف پشاور سے ایم اے پولیٹیکل سائنس کیا۔ وہ 2002 میں صوبائی اسمبلی خیبر پی کے، کے ممبرمنتخب ہوئے۔ انہوں نے ڈمہ ڈولہ مدرسہ پر ڈرون حملہ کے خلاف احتجاجاً اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ 2013 ء میں وہ ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ اس وقت وہ صوبہ خیبر پختونخوا میں سینئر وزیر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
سراج الحق کی درویش صفت طبیعت اور مجاہدانہ اوصاف کی بدولت تحریکی اور عوامی حلقوں میں ان کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔وہ 2003 میں جماعت اسلامی صوبہ سرحد کے امیر بنے ، 2009 ء میں جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر کی ذمہ داری سونپی گئی۔ انہوں نے صوبہ سرحد میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت میں موثر کردار کیا جس کے اپنے اور بیگانے سب معترف ہیں۔
Jamaat-e-Islami
جماعت اسلامی کے امیر کی تبدیلی کیا واقعی جماعت کے جمہوری نظم کی عکاسی ہے یا پھر سید منورحسن کے حالیہ متنازعہ بیانات کی وجہ سے انہیں دوبارہ مدت کے لئے امارت نہیں مل سکی ہے، اس میں دوسرا پہلو زیادہ موثر نظر آتا ہے، سید منور حسن کیونکہ دو بار خود بھی مرکزی شوری میں اپنااستعفی پیش کر چکے تھے اور بار بار اس ذمہ داری کو نبھانے سے معذرت کرتے رہے ہیں، دوسراان کے حالیہ متنازعہ بیانات بھی ان کو آئندہ مدت کے لئے امیر منتخب کئے جانے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہیں۔
گوکہ جماعت اسلامی والے یہ بات تسلیم کرنے کو تیارنہیں ہیں کہ سید منور حسن کوان کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے امیر منتخب نہیں کیا جاسکاہے، جماعت سے وابستہ بعض افراد کا یہ ماننا ہے کہ سید منورحسن کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے جماعت اسلامی کا وہ امیج جو قاضی حسین احمد نے بنایا وہ متاثرہواہے اورعوام کے اندر جماعت کے خلاف شدت آئی ہے،لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سیدمنور حسن نے جماعت اسلامی کو نظریاتی اورفکری طور پرمضبوط کیا ہے ،سیدمنورحسن جماعت اسلامی کے پہلے امیر ہیں جودوسری مدت کے لئے منتخب نہیں ہوسکے ہیں،اس سے پہلے تمام امرا ایک سے زائدبارجماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوتے رہے ہیں۔اب جب وہ امارت کے دوبارہ امیدوار تھے توتوقع یہی تھی کہ آئندہ مدت کے لئے بھی انہیں امیر منتخب کرلیا جائیگا لیکن سراج الحق کا بطور امیر انتخاب ایک جماعت کے اندرایک بڑااپ سیٹ سمجھاجارہا ہے۔ سید منور حسن نیب طور امیر جماعت اسلامی گو امریکا گومہم شروع کی ، وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو درپیش تمام مسائل بالخصوص دہشت گردی کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب امریکااس خطے سے نکل جائیگا۔
وہ طالبان اور ان کے نظریات کے بھی حامی سمجھے جاتے ہیں، سید منور حسن نے جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر سراج الحق کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے ، دوسری طرف سراج الحق سینئر صوبائی وزیر کا قلمدان چھوڑ کر چند روز میں منصورہ پہنچ جائیں گے اور جماعت اسلامی کی امارت کی ذمہ داری سنبھال لیں گے۔