ملتان (جیوڈیسک) ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ختم نبوت مسلمانوں کے لئے بہت نازک مسئلہ ہے، دھرنا ایک بہت بڑے جذباتی ولولے کا اظہار تھا لیکن دھرنے کو حکومت، فوج اور مولویوں نے مس ہینڈل کیا، وہ نہیں جانتے کہ دھرنے کے پیچھے کون تھا۔ انہوں نے کہا حکومت وقت کو قوم کی غلط فہمیوں کا جواب دینا چاہیئے اور تمام فریقین کو احتیاط سے کام لینا چاہیئے۔
سنیئر سیاستدان جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ دھرنا آخری مرحلہ تھا اگر کچھ ہو جاتا تو حکومت ٹوٹ بھی سکتی تھی۔ ان کا کہنا تھا فوج اس ملک کا طاقت ور ترین ادارہ ہے یہاں انہوں نے ثابت کیا کہ جو کام حکومت نہیں کر سکی انہوں نے کر دیا اور دھرنا ختم کرا دیا ہے لیکن مصلحت فوج کا کام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا فوج حکومت کا ہر آئینی حکم ماننے کی پابند ہے، اس ملک کو جمہوریت کی ضرورت ہے، 70 سالہ سے فوج کو اپنا کام کرنے کی بجائے سیاست میں ملوث کیا جاتا رہا، سیاست میں ملوث کرنے والے بھی فوج کے دشمن ہیں۔
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ وہ سینٹ اور قومی اسمبلی کے الیکشن وقت پر ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں، کچھ قوتیں اور پارٹیاں نہیں چاہتی کہ مسلم لیگ ن کی قومی سینٹ میں اکثریت ہو، کچھ لوگ مسلم لیگ ن سے مستعفی بھی ہوں گے، الیکشن سے پہلے ایسا ہوتا ہے لیکن مسلم لیگ ن ہی ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں کوئی تعاون نہیں دیکھ رہا اور نہ ہی بڑا اتحاد بنتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا تحریک انصاف بڑی پارٹی بننے کی کوشش کر رہی ہے لیکن عمران کان کا طرز سیاست ان کے لئے مشکلات کا باعث ہے، تحریک انصاف وہ جماعت ہے جس کا اپوزیشن میں رہتے ہوئے گراف نیچے آیا ہے۔