اسلام آباد (جیوڈیسک) پولیس نے پی ٹی وی کی عمارت، پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر سرکاری عمارتوں پر دھاوا بولنے اور قبضے کی کوشش کے دوران تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے میں شریک 2 افراد کے جاں بحق اور سیکڑوں کے زخمی ہونے کی ذمے داری عمران خان، طاہر القادری اوران کے کارکنوں پر عائد کر دی۔
پولیس نے دہرے قتل، اقدام قتل، انسداددہشت گردی ایکٹ سمیت دیگرسنگین دفعات کے تحت تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ بھی درج کر رکھا ہے اور انسداددہشت گردی کی عدالت سے ملزمان کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے کیلیے اپنا ورک مکمل کر لیا،اب صرف وزارت داخلہ سے حتمی اجازت ملنے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
خرم نواز، رحیق عباسی، عامر مغل سمیت بیس ہزار نامعلوم افرادبھی مقدمے میں نامزد ہیں، مقدمے میں یہ بھی کہا گیا کہ مذکورہ رہنماؤں نے اپنے کارکنوں سے اے ایس آئی امجدعلی شاہ،اے ایس آئی ضیا الحق، انسپکٹر عمر حیات،اے ایس آئی اشفاق علی پرتشدد کروایا، پولیس سے سرکاری گنیں اور آنسو گیس کے شیل بھی چھینے۔
دھرنے میں بھگدڑ کے دوران گلفام بھٹی اور رفیع اللہ نامی شخص شدید زخمی ہوئے جوبعدازاں جاں بحق ہوگئے جس پر مذکورہ دونوں رہنماؤں کیخلاف قتل، اقدام قتل، بلوابولنے،اہم سرکاری دفاترمیں زبردستی گھسنے، سرکاری املاک کو غیر معمولی نقصان پہنچانے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے بھی وزیراعظم، وزیر داخلہ اورآئی جی کے خلاف کارکنوں پر تشدد کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔ وفاقی پولیس کے سینئر افسر نے کہ حکومت عمران خان اور طاہر القادری کی گرفتاری کاحکم دے تو 15 منٹ میں گرفتاری ہو سکتی ہے۔