برلن (جیوڈیسک) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف برلن کے پیگل ائرپورٹ پر پہنچے تو ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ جرمنی کی فوج کے چاق و چوبند دستے نے انھیں سلامی دی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انھیں اس دورے کی دعوت جرمن چانسلر انجلا مرکل نے دی تھی۔ اپنے اس دورے کے دوران وہ جرمنی کی اعلیٰ قیادت اور حکام سے ملاقاتیں کرینگے جس میں اقتصادی تعلقات بڑھانے پر خصوصی بات چیت کی جائے گی۔
پاکستان اور جرمنی کے تعلقات بہت اہم ہیں۔ ایسے اقدامات چاہتے ہیں جس سے دونوں ملک قریب آئیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی توانائیاں دھرنوں پر خرچ نہیں کرنی چاہیں۔ پاکستان کی ترقی دھرنوں میں نہیں ہے، قوم کو گمراہ نہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین سے کئے گئے معاہدے پاکستان کیلئے بہت فائدہ مند ہیں۔ چین کیساتھ تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔ اگر چین کے ساتھ معاہدوں پر تیزی سے چلے تو پاکستان آئندہ 10 سالوں کے اندر معاشی طور پر مضبوط ہو جائیگا۔
چین کیساتھ معاہدوں کے پاکستان پر نہایت اچھے اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے پاکستان سے غربت، جہالت اور توانائی بحران کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس سے قبل ایک جرمن ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو میں وزیراعظم نواز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بجلی کی بحران سے ہر قیمت پر چھٹکارہ حاصل کیا جائے گا تاکہ جلد اقتصادی بحالی کو یقینی بنایا جاسکے۔ وزیراعظم نے جرمن سرمایہ کاروں کو پاکستان میں خصوصاً توانائی اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت، افزائش حیوانات اور جنگلات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بڑے مواقع ہیں اور جرمنی ان شعبوں میں ایک اہم شراکت دار ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک سوال پر نواز شریف نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور افغانستان میں استحکام کو یقینی بنانے کیلئے زیادہ سے زیادہ تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے جس سے ان دونوں ملکوں کی معاشی صورتحال بھی مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔