اسلام آباد (جیوڈیسک) مذہبی جماعت کا دھرنا ختم کروانے کے لیے حکومتی وفد اور دھرنا قیادت کے درمیان پنجاب ہاؤس میں مذاکرات کا چھٹا دور بھی ناکام رہا۔ حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف مکاتبِ فکر کے علما کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد پیر حسین الدین کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر مذہبی جماعت کا دھرنا حکومت کے لیے درد سر بن گیا ہے اور کئی دنوں کی لگاتار کوشش کے بعد حکومت اب تک اس مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکال سکی۔
پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں حکومتی وفد اور ’تحریک لبیک‘ کے رہنماؤں کے درمیان ڈھائی گھنٹے تک مذاکرات ہوئے۔ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات میں راجا ظفرالحق، وزیر قانون زاہد حامد، کیپٹن صفدر، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، انوشہ رحمان، چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب اور کمشنر نے شرکت کی؛ جب کہ ’تحریک لبیک‘ کے نمائندہ وفد میں ڈاکٹر شفیق امینی، پیر اعجاز اشرفی، عنایت الحق شاہ اور مولانا ظہیر نور شامل تھے۔
مذاکرات میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار رہا اور مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ حکومت نے استعفے کا مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کا یہ چھٹا دور بھی ناکام رہا ہے۔
مذاکرات کے بعد، صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء سے اپیل ہے اتنا راستہ دے دیں کہ مقامی لوگ آ جا سکیں۔ دھرنا ختم کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے، جس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
سعد رفیق نے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کی تحقیقات سے پہلے زاہد حامد کے استعفے کا کوئی جواز نہیں اور راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں کمیٹی معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔
دوسری جانب پنجاب ہاؤس اسلام آباد کے باہر مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اجلاس میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور سب نے اتفاق کیا ہے کہ دھرنے کا مسئلہ پرامن طور پر حل ہو کیوں کہ پاکستان اب کسی بدامنی اور خون ریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ علما نے بھی کہا کہ ملک میں بدنظمی اور کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔
اس موقع پر، وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں تحریر ہے کہ عقیدہ ختم نبوت ہمارے دین کی اساس ہے، عقیدہ ختم نبوت میں کسی لغزش یا کوتاہی کی گنجائش نہیں، ختم نبوت پر قانون میں آئینی و قانونی سقم کو دور کر دیا گیا ہے۔ پیر حسین الدین کی سربراہی میں مختلف مسالک کی نمائندہ کمیٹی بنائی جائے گی جو اس مسئلے کا جامع حل پیش کرے گی۔
سردار یوسف کا کہنا تھا کہ علما کمیٹی کی سفارش کے بعد اجلاس میں اتفاق پایا ہے کہ راجا ظفر الحق کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی سفارشات منظرعام پر لائی جائیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت اور دھرنے والے افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کریں اور حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ طاقت کے استعمال سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے جب کہ ’تحریک لبیک یارسول اللہ‘ کی قیادت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ مسئلہ پرامن طریقے سےحل کریں۔