برلن (جیوڈیسک) جرمنی کی قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں سال رواں کی پہلی ششماہی کے دوران سیاسی وجوہات کی بنا پر مسلمانوں کی مساجد اور دیگر اسلامی مراکز پر مجموعی طور پر 23 حملے کیے گئے۔
بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں میں وقفہ سوالات کے تحریری جواب میں جرمن وزیرداکلہ نے بتایاکہ اس سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران ہی مبینہ طور پر جرمنی کی اسلامائزیشن کے خلاف مختلف شہروں میں 64 ایسے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا اہتمام بھی کیا گیا، جن کے یا تو منتظم دائیں بازو کے انتہا پسند عناصر تھے یا پھر جو ایسے عناصر کے اثر و رسوخ کی وجہ سے ممکن ہوئے تھے۔
جرمنی میں مسلمانوں کی رابطہ کونسل، ملکی پولیس کی وفاقی ٹریڈ یونین اور بائیں بازو کی جماعت دی لِنکے کی داخلہ سیاسی امور کی پارلیمانی ترجمان خاتون اولا ژیلپکے نے مطالبہ کیا کہ ملک میں سیاسی وجوہات کی بنا پر مسلمانوں کے خلاف ایسے جرائم کو آئندہ اسلام دشمنی پر مبنی واقعات کے طور پر رجسٹر کیا جائے۔