نئی دہلی (کامران غنی) ماہنامہ ‘معیشت’ کی جانب سے آئندہ 21 نومبر 2014 کو ‘چھٹا کل ہند اقلیتی تجارتی اجلاس’ نئی دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ ‘تجارت کے نئے مواقع: ہنر و صنعتی فروغ میں اقلیتوں کا کردار’ کے موضوع پر منعقد کیے جانے والے اس پروگرام کا اصل مقصد اقلیتوں میں خصوصاً صنعت اور تجارت سے متعلق بیداری پیدا کرنا ہے۔
دراصل آج کا اقلیتی طبقہ اس شعبہ میں کافی پسماندہ ہے کیونکہ ان کے اندر اس سلسلے میں ضروری معلومات کی کمی ہے یا پھر انھیں بہتر رہنمائی حاصل نہیں ہو رہی ہے۔ پروگرام میں ملک بھر کی کئی معزز شخصیات کی شرکت متوقع ہے جن میں سراج الدین قریشی (چیئرمین، انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر، نئی دہلی)، سہیل لوکھنڈوالا (سابق ایم ایل اے و چیئرمین اقلیتی ایجوکیشن فائونڈیشن، ممبئی)، ڈاکٹر شارق نثار (ڈائریکٹر، TASIS)، ظفر سریش والا (پارسولی کارپوریشن لمیٹڈ احمد آباد، گجرات)، سید ایم قیم (ایگزیکٹیو پریسیڈنٹ، امامیہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری)، خالد علی (سی ایم ڈی، ملٹی گین سروس پرائیویٹ لمیٹڈ)، سید زاہد احمد (ڈائریکٹر، معیشت میڈیا اینڈ ایڈوائزر پارٹیسپیٹری فائنانس بی ایس ایف ایل)، ڈاکٹر سعید شنگیری (سابق مشیر، ابوظہبی اسلامک بینک، یو اے ای)، عرفان عالم (بانی، سمان فائونڈیشن)، دانش ریاض (ڈائریکٹر، معیشت میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ) وغیرہم کے نام شامل ہیں۔ یہ شخصیات اقلیتوں میں صنعت و تجارت سے متعلق اپنے نظریات بھی پیش کریں گے۔
انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر، لودھی روڈ، نئی دہلی کے بی ایس عبدالرحمن آڈیٹوریم میں شام 4 بجے شروع ہونے والے اس پروگرام میں ملک کی کچھ اہم ہونہار شخصیات کو ایوارڈ سے بھی نوازا جائے گا۔ ایوارڈ کے لیے منتخب سیکشن میں خاتون صنعت کار ایوارڈ، بہترین تاجر ایوارڈ، سماجی ذمہ دار ایوارڈ اور نئی ایجادات سے متعلق ایوارڈ وغیرہ شامل ہیں۔ پروگرام کے دوران دو کتابوں کا اجراء بھی عمل میں آئے گا۔
پہلی کتاب ‘اُردو نیوز بیورو’ کے ایسو سی ایٹ ایڈیٹر تنویر احمد کی ‘مضامین نو رَنگ’ ہے جب کہ دوسری کتاب تقویٰ فائنانس (یو اے ای) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید شنگیری کی ‘پریکٹیکل ماڈل آف اسلامک بینکنگ’ ہے جو کہ انگریزی میں ہے۔واضح رہے کہ مضامین نو رنگ کے مصنف اور نوجوان صحافی تنویر احمد کا تعلق پٹنہ سے ہے۔ انھوں نے بہت کم عرصہ میں صحافت کی دنیا میں اپنا نمایاں مقام بنایا ہے۔ اس سے قبل دی سنڈے انڈین (اردو) اور روزنامہ پندار (پٹنہ) کو ان کی خدمات حاصل رہی ہے۔ تنویر احمد کی اس کتاب کا علمی حلقہ میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔