پھر اس کے بعد غلامی کا جبر میں نہ لکھوں

Kashmir Solidarity Day

Kashmir Solidarity Day

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر

٥ فروری جسے ہم یوم یکجہتی کشمیر کے نام سے عرصہ دراز سے مناتے چلے آرہے ہیں اور اپنے کشمیری مسلمان بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لئے ملک بھر میں ریلیاں نکالتے ہیں مختلف ہالوں میں سیمینار منعقد کرتے ہیں جن میں آزادی کشمیر کیلئے دھواں دار تقاریر کرتے ہیں فوٹو سیشن مکمل کر کے اخبارات کی زینت بنتے ہیں اور پھر بس ۔اسکے علاوہ ہم نے آج تک کیا ہی کیا ہے ؟آج مشتاق شاد کی کتاب نمبل میرے ہاتھوں میں تھی جس کا ایک ایک حرف کشمیر کا نوحہ لگ رہا تھا اسی کتا ب کے چند شعر میں آپکی نذر کرتے ہوئے بعد میں پھر اپنی گفتگو شروع کروں گا تو ملاحظہ فرمائیں قارئین مشتاق شاد کی نظم فتح مبیں کی بشارت

طوفان کے آنے کی خبر سچی ہے لوگو
دیوار بچائو کی بہت کچی ہے لوگو
کل رات جسے نوچ لیا فوج عدو نے
دس بارہ برس کی یہ وہی بچی ہے لوگو

بچپن تھا ابھی اس کو جوانی نہ ملی تھی
سر کے لئے چنری کوئی دھانی نہ ملی تھی
آنکھوں نے کوئی خواب نہ دیکھا تھا ابھی تک
جذبات کو دریا کی روانی نہ ملی تھی

چھوٹی سی کلی پھول بنا دی گئی پل میں
بھولی تھی ، مگر بھول بنا دی گئی پل میں
دیتے تھے ستارے جسے کرنوں کی سلامی
وہ چاند جبیں ،دھول بنا دی گئی پل میں

رو رو کے بہت چیخی بھی چلائی بھی ہو گی
بازوں میں گھری فاختہ گھبرائی بھی ہوگی
ابلیس نما چہرے جھکے ہوں گے جو اس پر
ہر سمت اسے موت نظر آئی بھی ہو گی

ہر روز ہیں لٹتی ہوئی عصمت کے تماشے
گلیوں میں یہاں نا چتے پھرتے ہیں مہاشے
ہوتا ہے یہاں رقص، دریدہ بدنی کا
سڑکوں پہ پڑے رہتے ہیں تقدیس کے لاشے

ہر گائوں میں ، ہر شہر میں ،ہر گھر میں لہو ہے
کشمیر کے ہر پھول میں پتھر میں لہوہے
کیا خون ہی بہنا ہے یہا ں تابہ قیامت
کیا جھیل کے پانی کے مقدر میں لہو ہے

نرگس نہیں ملتی ، کہیں شہلا نہیں لوگو
ظالم کا مگر دل ابھی بہلا نہیں لوگو
یہ وادی گلرنگ میں ہے رو ز کا معمول
کشمیر میں یہ حادثہ پہلا نہیں لوگو

بربادیاں ہر سمت ہیں ، ہر سو ہے تباہی
کشمیر میں صد عیب ہے ناکردہ گناہی
روتی ہے جہاں وادی گلگشت اکیلی
دشمن کے وہاں ہنستے ہیں چھ لاکھ سپاہی

باطل کی یہ قوت کبھی برباد بھی ہو گی
یہ موج صبا ، قاتل صیاد بھی ہوگی
لے آج تجھے فتح مبیں کی ہے بشارت
اے وادیء کشمیر ! تو آزاد بھی ہوگی

یہ نظم پڑھنے کے بعد میں دیر تک نم آنکھوں کے ساتھ یہ سوچتا رہا کہ کب تک ہم اپنی مسلمان بیٹیوں کی لٹتی ہو ئی عصمتوں پر نوحہ کناں رہیں گے اکہتر سالوں سے یونہی ریلیاں نکال کر ہی اظہار یکجہتی کرتے رہیں گے ؟ کشمیر میں بہتا ہوا لہو تمام امت مسلمہ سے پکار پکار کر سوال کر رہا ہے کہ رسول عربی ۖ کی امت کب ایک جان ہو کر اقوام عالم کے ضمیر کو جھنجھوڑے گی ؟کب تک اقوام متحدہ منافقانہ پالیسی پر عمل پیرا رہے گی ؟ کب وہ سورج طلوع ہوگا جس کی کرنیں کشمیر کے باسیوں کو آزادی کی نوید دیتے ہوئے صبح بخیر کہے گی ؟٥ فروری تو سب کو یاد ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے صرف ایک ہی دن پر اکتفا کرنا چاہئے ؟ کیا وہاں ہندوستانی بھیڑیئے صرف پانچ فروری کو ہی قتل عام کرتے ہیں ؟ کیا باقی سارا سال کشمیر میں کشمیریوں کے گھر ، ان کی جانیں ،انکے مال ،انکی عزتیںہندوستانی کتوں سے محفوظ رہتی ہیں ؟اگر جواب نفی میں ہے تو ایک دن کی یکجہتی بالکل بھی نہیں چاہئے کشمیری مسلمانوں کو وہ جوان لاشے اٹھا اٹھا کر بے حال ہو چکے ہیں مگر انکے پائے استقلال میں ذرہ برابر بھی لغزش نہیں آئی وہ سراپا سوال بنے کاندھوں پہ جوان لاشے اٹھائے،بیٹیوں کی تاراج عصمتوں کو آنکھوں میں سمائے عصر حاضر کے محمد بن قاسم کی راہ تک رہے ہیں ۔

وہ محمد بن قاسم جو ایک غیر مسلم کی پکار پر اسکی مدد کو پہنچ گیا مگر ہمارے ہاں سال ہا سال سے کشمیر کمیٹیاں بنتی رہیں اور ادھر کشمیر کی بیٹیاں لٹتی رہیں کسی کشمیر کمیٹی نے آج تک کشمیر کی آزادی پر عملی طور پر کام ہی کیا کیا ہے ؟یوں تو کہنے کو ہم کشمیر کو اپنی شہہ رگ کہتے ہیں اکہتر سالوں سے ہماری اسی شہہ رگ پر بھارتی کتے سوار ہیں ہمیں اپنے سینے میں ہماری سانسیں گھٹتی ہوئی کیوں محسوس نہیں ہوئیں ؟اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کو ن کروائے گا ؟َہم پاکستانی وہی قوم ہیں جس کے بہادر سپوتوں نے روس جیسی سپر پاور کو ناصرف افغانستان سے گھٹنے ٹیک کر واپس جانے پر مجبور کیا بلکہ اس سپر پاور کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا۔

ابھی حال ہی میں امریکہ جیسی سپر پاور کو افغانستان سے فوجیں نکالنے پر آمادہ کر لیا تو پھر کیا وجہ ہے کہ اپنی شہہ رگ کو دشمن کے شکنجے سے آزاد نہیں کروا پائے ؟ادھر ہم عرصہ دراز سے کشمیر پر سیمینار کر رہے ہیں اور ادھر ہندوستانی بھیڑیئے کشمیریوں کی لاشوں کے مینار استوار کر رہے ہیں ۔میں پہلے بھی بارہا یہ لکھ چکا ہوں کہ کوسوو ہو ،بوسنیا ہو ،چیچینیا ہو وہا ںکے لوگوں کی امداد کے لئے تو اقوام متحدہ امن فوج بھیج دیتا ہے پھر کیا وجہ ہے کہ لاکھوں کشمیریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے بھارت کے خلاف یہی اقوام متحدہ بالکل ساکت و جامد بے حس پڑا ہوا ہے کییا اقوام متحدہ کی نظروں میں کشمیر کے باسی انسان نہیں ؟یا پھر بھارت اتنا بڑا غنڈا ہے جس سے تمام دنیا کی اقوام خائف ہیں یا پھر سب نے تسلیم کر لیا ہے کہ واقعی کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ؟

مقام حیرت ہے کہ اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک بھی مظلوم کشمیریوں کی مدد کرتے ہوئے ہچکچا رہے ہیں ؟ مظلوم کشمیری مسلمان جوان بیٹوں کا خون دیتے ہوئے کربلائے کشمیر میں سرخرو ہو رہے ہیں وہ لاکھوں جانوں کے ساتھ ساتھ بیش بہا عصمتوں کو بھی اپنی آزادی پر نچھاور کر چکے ہیں مگر تا حال آزادی سے دور ہیں بھارتی درندوں کی درندگی کے ساتھ ساتھ انہیں اقوام متحدہ کی بے حسی اور مسلم اقوام کی نا سمجھ آنے والی بے بسی کا بھی سامنا ہے ۔اللہ کرے کہ میرے موجودہ حکمران ہی ان مظلوم کشمیریوں کی آزادی کے لئے ہی کوئی کارنامہ انجام دے ڈالیں سابقہ تمام حکمران تو بس کشمیر پر سیاست کو چمکانے کے سوا کچھ نہ کر سکے ۔ بقول مشتاق شاد مجھے بھی اپنے خالق سے قوی امید ہے کہ ایک دن کشمیری اپنی آزادی کا سورج طلوع ہوتا ہوا ضرور دیکھیں گے

ظلمتوں کی داستانیں ختم کر دی جائیں گی
چیل کوئوں کی اڑانیں ختم کر دی جائیں گی
ان کے مرگھٹ ہی بنیں گے وادی کشمیر میں
وہ، جو کہتے ہیں اذانیں ختم کر دی جائیں گی
کلمہء حق ہی اداہوگا یہاں چاروں طرف
کفر کی کالی زبانیں ختم کر دی جائیں گی
لشکر کفار کے ہتھیار چھینے جائیں گے
تیر،ترکش اور کمانیں ختم کر دی جائیں گی
گلشن ہستی میں ہوگی صرف پھولوں کی نمو
خارزاروں کی اٹھانیں ختم کر دی جائیں گی
نور کے دھارے بہیں گے وادیء کشمیر میں
تیرگی کی ساری کانیں ختم کر دی جائیں گی
اور دو پل رات ہے اور راستہ تاریک ہے
صبح صادق ہو رہی ہے روشنی نزدیک ہے

اس دعا کے ساتھ اپنی تحریر کو سمیٹتا ہو کہ خالق ارض و سما اپنے حبیب ۖ کے صدقے میں اپنے نام لیوائوں کی مدد کرتے ہوئے جنت ارضی کے باسیوں کو بھارتی درندوں کے جبر سے نجات عطا فرمائے اور پاکستانی حکمرانوں کو مظلوم کشمیریوں کی آزادی کے لئے عملی طور پر کچھ کر گزرنے کی توفیق عطا فرمائے اور زمین کی اس بہشت سے اولاد ابلیس کونکالنے کے لئے مسلم امہ کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کو بھی بے حسی ختم کر کے کشمیریوں کی دادرسی کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین)

خدا کرے کہ یہ تحریر آخری ہو میری
پھر اس کے بعد غلامی کا جبر میں نہ لکھوں
میرے قلم کی رگوں سے لہو نہ پھر ٹپکے
کسی شہید کی بیوہ کا صبر میں نہ لکھوں

اللہ کرے کہ کشمیرکے باسیوں کی غلامی کا یہ سال آخری ثابت ہواور بھارتی غنڈے جو کشمیر میں دندناتے پھر رہے ہیں ان ناپاک کتوں اور بھیڑیوں سے چھٹکارہ مل جائے۔

M.H BABAR

M.H BABAR

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر