امریکا : ایک طویل المدتی تحقیق کے نتائج سے علم ہوا ہے کہ نیند میں خلل سے دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خواتین میں اس کے اثرات مردوں کی نسبت کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔
ہم سب ہی کی رات کو کبھی نہ کبھی آنکھ ضرور کھلتی ہے۔ ہم کبھی ہلکا سا کوئی شور سنتے ہیں، گاڑیوں کی آواز یا پرندوں کی چہچہاہٹ اور نتیجے کے طور پر ہاتھ یا پاؤں کو ہلکی سی حرکت دیتے ہیں اور بعض اوقات کروٹ بھی لے لیتے ہیں۔ محققین اس عمل کو’کورٹیکل اروزل‘ کا نام دیتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں اسے ‘بے ہوش بیداری کی ایک مختصر مدت‘ کہا جا سکتا ہے۔ اس طرح کی نیم بیداری دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور خون کی روانگی پر اثرانداز ہوتی ہے اور یہ ایک نارمل چیز ہے۔
لیکن اگر رات کو یہ نیم بیداری مسلسل ہو اور نیند میں خلل بڑھ جائے تو پھر یہ ‘بوجھ‘ ہے۔ محققین جو نیند (پولیسومنولوجسٹ) کا مطالعہ کرتے ہیں، وہ اس طرح کی بار بار بیداری کو ‘شب خیزی بوجھ‘ قرار دیتے ہیں۔ ان سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق ‘شب خیزی بوجھ‘ انسانی جسم کے قلبی نظام میں خلل ڈال دیتا ہے۔
اس طویل المدتی تحقیق میں مختلف ٹیسٹ گروپوں کے آٹھ ہزار سے زائد افراد شامل تھے۔ تحقیق کے مطابق ‘شب خیزی بوجھ اور قلبی نظام میں خرابی یا امراض دل‘ دونوں مل کر اموات کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نیند میں مسلسل خلل کس قدر خطرناک ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ اموات امراض دل کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ”کسی بھی دوسری بیماری کی نسبت دنیا میں سب سے زیادہ اموات سی وی ڈی ایس کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ دنیا میں گزشتہ ایک سال میں امراض قلب کی وجہ سے تقریبا اٹھارہ ملین افراد ہلاک ہوئے۔‘‘
اس تحقیق میں آسٹریلیا، ہالینڈ، ڈنمارک اور امریکا کے محققین شامل تھے اور انہوں نے تین حصوں پر مشتمل اس طویل المدتی تحقیق کے نتائج ‘یورپین ہارٹ جرنل‘ میں شائع کیے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ‘شب خیزی بوجھ‘ سے اموات کا خطرہ اُس وقت کم ہو جاتا ہے اگر نیند کا معیار گہرا ہو تو۔ اس حوالے سے بہتر نیند کی طوالت کی بجائے اس کا معیار قرار دیا گیا ہے۔
تحقیق کے مرکزی نکات یہ ہیں کہ ”نیند کی بے قاعدگی، سونے میں مشکلات اور غیر آرام دہ نیند‘‘ تینوں چیزیں ہی ایسی کیفیت پیدا کرتی ہیں کہ انسان بیداری کے بعد اس سے بھی کہیں زیادہ بُرا اور بوجھل محسوس کرتا ہے، جیسا کہ وہ سونے سے پہلے محسوس کر رہا تھا۔ مزید لکھا گیا ہے کہ نیند کے دورانیے سے قطع نظر یہ سبھی عوامل موت کے خطرے میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔
تحقیق میں ہدایت کی گئی ہے کہ اگر روزانہ کی بنیادوں پر آپ کی نیند میں خلل پیدا ہو رہا ہے اور آپ ‘شب خیزی بوجھ‘ محسوس کرتے ہیں تو آپ کو ایک ماہر ڈاکٹر سے صلاح مشورہ کرنا چاہیے، اس سے قطع نظر کہ آپ کی عمر کیا ہے۔
گزشتہ گیارہ برسوں پر مشتمل اس تحقیق کے مطابق، ”مردوں کی نسبت خواتین میں ‘شب خیزی بوجھ‘ کی شرح کم دیکھی گئی ہے لیکن اس سے جڑی اموات کی شرح خواتین میں زیادہ ہے۔‘‘
ان محققین کے مطابق وہ مستقبل میں بھی یہ تحقیق جاری رکھیں گے۔ مستقبل میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ ایک رات میں نیند میں خلل کتنی مرتبہ پیدا ہوتا ہے اور انسان کس طرح گہری نیند سے ہلکی نیند کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔