سلوواکیہ (جیوڈیسک) سلوواکیہ میں صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق سوزانہ چاپوتووا ملک کی پہلی خاتون صدر منتخب ہو گئی ہیں جبکہ وہ یورپی یونین کے اٹھائیس رکن ممالک میں اپنے ملک کی سربراہی کرنے والی آٹھویں خاتون رہنما ہوں گی۔
یورپی یونین کے رکن ملک سلوواکیہ میں لبرل نظریات کی حامل وکیل اور بدعنوانی کے خلاف انتخابی مہم چلانے والی سوزانہ چاپوتووا اس ملک کی نئی صدر ہوں گی۔ یہ پہلا ایسا موقع ہے کہ سلوواکیہ میں صدارتی عہدے پر ایک خاتون براجمان ہو رہی ہیں۔ سلوواکیہ میں ہفتہ تیس مارچ کے روز منعقد ہونے والے عام انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق چاپوتووا 58.4 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں جبکہ ان کے مدمقابل یورپی یونین کے موجودہ کمیشنر برائے توانائی ماروس سیفکووِچ کے حق میں 41.6 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
پینتالیس سالہ سوزانہ چاپوتووا پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں۔ انہوں نے دس برس قبل سیاسی جماعت ’پروگریسونے سلووینسکو‘ میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے ملکی سیاست میں قدم رکھا تھا۔ چاپوتووا کو اپنے لبرل یعنی آزاد خیالات کی وجہ سے قدامت پسند حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی رہتا ہے۔
انہوں نے گزشتہ شب انتخابات میں واضح برتری حاصل کرنے کے بعد عوام کا سلوواک، چیک، ہنگیرین اور ملک میں اقلیتی برادری روما کی زبان میں شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں سوزانہ چاپوتووا نے اس تقریر میں مزید کہا کہ وہ واضح طور پر یورپی یونین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔
یورپی یونین کے اٹھائیس رکن ممالک میں سے اب تک سات ممالک کی سربراہی خواتین کر رہی تھیں۔ سوزانہ چاپوتووا سلوواکیہ کی قیادت کرتے ہوئے اب یورپی یونین میں آٹھویں خاتون سربراہ ہوں گی۔ جرمنی، کروشیا، ایسٹونیا، لیتھوینیا، مالٹا، رومینیا، اور برطانیہ میں پہلے ہی خواتین سربراہان ہیں۔