تحریر: محمد شہزاد اسلم راجہ حضرت علی کا فرمان ہے کہ ہر انسان کی عزت اور اس سے محبت کرو کیونکہ ہر انسان میں خدا کی کوئی نہ کوئی صفت ہوتی ہے ۔صاحبو ! آج میں جس انسان کا اپنے کالم میں ذکر کرنے جا رہا ہوں اُس میں اللہ تعالیٰ نے بہت سی خوبیاں رکھی ہوئی ہیں ۔جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور کی تحصیل احمد پور شرقیہ کا وہ بندہ جس کو اہلِ علم و دانش جان محمد چوہان کے نام سے جانتے ہیں جن کو میرے محترم استاد شہزاد عاطر چھوٹے قد کا بڑا آدمی کہتے ہیں ۔ وہ جان محمد چوہان واقعتا چھوٹا قد رکھنے کے باوجود بڑا آدمی ہے ۔ اُس شخص نے اپنی ذات میں ایک ایسا انسان ڈھونڈ رکھا ہے جس کو اپنے لئے ہی نہیں دوسروں کے لئے بھی جینا آتا ہے ۔اس چھوٹے قد کے بڑے آدمی نے اپنی سماجی زندگی کا آغاز 2001 سے احمدپورشرقیہ میں ایک سماجی فلاحی تنظیم عوامی ویلفیئر سوسائٹی کے نام سے شروع کیا۔
شہر کی دیگر سماجی تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے اور یوم یکجہتی کشمیر ڈے کو منانے اور احمدپورشرقیہ میں انسانی زنجیر بنانے ،ریلی نکالنے اور جناح ہال میں ایک سیمنار کو تکمیل کرنے کی شروعات سے لیکر دیگر سماجی کاموں کو ترجیحی دینے کے ساتھ براعظم ایشیا کے سب سے بڑے ہاتھ سے لکھے جانے والے پہلے قرآن مجید کی زیارت کا تین روز تک کا جناح ہال میں اہتمام بھی کیا ۔سماجی خدمات میں انہوں نے مسلسل 6سال جناح ہال میں انجمن تاجران کی جانب سے غریب افراد کو رمضان دستر خوان پر کھانے کی تقسیم اور سیلاب متاثرین کی موقع پر جاکر مدد کرنا ،غریب ،یتیم اور بیوہ خواتین اور نابینا افراد کی مختلف اداروں اور مخیر حضرات سے امداد دلاناکے ساتھ ساتھ احمد پور شرقیہ کی پیس کمیٹی میں بطور ممبر اپنی تمام تر خدمات پیش کرنا شامل ہے ۔
Pakistan
صاحبو ! جان محمد چوہان نے جہاں سماجی خدمات میں نام کمایا وہاں طلباء و طالبات کیلئے ہم نصابی سرگرمیاں بھی پیش کیں جس میںانہوں نے مختلف سکولوں کے طلباء وطالبات کے درمیان تقاریری مقابلہ جات ،حسن قرأت اور نعت خوانی کے مقابلہ جات کے پروگرام کے انعقادبھی کیا اور ساتھ ہی صحافت کے میدان میں بھی کارہائے نمایاں انجام دیئے جس پر انہوں نے پاکستان سوشل ایسوسی ایشن گورنمنٹ آف پاکستان کے اشتراک سے ستار ہ سماج کا گولڈ میڈل اور سند اعزاز رحیم یار خان پریس کلب میں اعزاز کا حاصل کیا ۔
اس سے بڑھ کر ایم این آر پی کے تحت میڈیا ورکشاپ میں شرکت اور بی بی سی لندن کے وسعت اللہ خان سے اعزازی سند اور نقد انعام بذریعہ سینئر صحافی احسان احمد سحر سے بیسٹ ورکنگ جرنلیسٹ کا سند اعزاز وصول کرنابھی شامل ہے ۔ اس نایاب ہیرے کو کچھ جوہری جہاں تک جان پائے وہاںتک ان جوہریوں نے خدمات کی اعتراف میں مختلف ایوارڈ بھی دیئے جن میںمختلف سماجی و فلاحی تنظیموں کی تقریبات میں شرکت اور سند اعزاز وصول کرنا،لاہور الحمرا ہال میں اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان برائیٹ یوتھ کونسل اور حکومت پنجاب کے اشتراک سے اعزازی شیلڈ ایوارڈکے ساتھ ساتھ مختلف این جی اوز کی ایک سے تین روزہ ٹریننگ میں سنداعزاز وصول کرنا ،مختلف موقوں پرجس میں اسلامی تہوار،پاکستان ڈے،14 اگست،6 ستمبر،25 دسمبر،پنجاب و پاکستان سپورٹس فیسٹول میں شرکت اور سند اعزاز حاصل کرناخاص کر قابلِ ذکر ہیں ۔
Social Services
صاحبو ! یہ چھوٹے قد کا بڑا آدمی ر دکھی انسانیت کی خدمت اولین فرض کے سلوگن پر عمل کر تے ہوئے صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کرنے ہی مشن بنا کر چلا اور ابھی تک چل رہا ہے ۔کبھی اگر اس کے اپنے معاشی حال پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والا خود ایک سفید پوش طبقے سے تعلق رکھتا ہے کوئی اتنا بڑا مالدار نہیں اور نہ ہی کسی کے مال و دولت پر نظر رکھتا ہے ۔ جہاں سماجی خدمات، سوشل سروس کرنا اس کے گودے میں شامل ہے وہاں اپنے گھر والوں کو پالنے کے لئے محنت کرنے کی عادت اس کے خمیر میں شامل ہے ۔ کبھی خود محنت کرکے اپنے لئے اور اپنے گھر والوں کے لئے حلال روٹی کماتا آرہا ہے اور کبھی اپنی ذات کے لئے کسی سے کوئی خدمت طلب نہیں کی ۔ بلکہ جب بھی کسی غریب نادار کی مدد کی اس میں پہل خود کی اس کے بعد مخیر حضرات اور مختلف اداروں سے امداد دلوائی ۔ اپنے لئے ابھی تک کوئی لالچ نہیں کیا لیکن مجال جو کبھی کسی بھی اپنے سماجی کام یا سوشل ویلفیئر کے جذبے میں کمی آنے دی ہو ۔کسی شاعر نے شاید اسی شخص کے لئے یہ کہا ہو گا
کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوبنے والوںکا جذبہ بھی نہیں بدلا
ہے شوقِ سفر ایسا ایک عرصے سے یارو منزل بھی نہیں پائی رستہ بھی نہیں بدلا
صاحبو! انسان کے کردار ، اخلاق اور عمل کی ایک خوشبو ہوتی ہے جس کا مقابلہ کسی بھی عطر کی خوشبو نہیں کر سکتی لیکن انسان کے کردار ، اخلاق اور عمل کی یہ خوشبو اس وقت چلی جاتی ہے جب انسان میں تکبر آجاتا ہے ۔ جان محمد چوہان کی یہ خاصیت رہی ہے کہ وہ ہر دور میں تکبر سے پاک رہا ۔ تکبر کی بیماری اس کے قریب بھی نا گئی ۔ چھوٹے قد کے بڑے آدمی کی سماجی خدمات کے اعتراف میں 2012ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی ایوارڈ کیلئے نامزدگی بھی ہوئی ۔ میں اللہ کے حضور دُعا گو ہوں کہ اللہ پاک میری اس سرزمین کو اور اس پُر امن خطے کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور کلمہ پڑھنے والے کسی شخص کو کوئی محتاجی نہ دے ۔اور سماجی خدمت کرنے والے اس چھوٹے قد کے بڑے آدمی کواللہ تعالیٰ ہمیشہ سلامت رکھے اور ان کے رزق میں برکت عطا فرمائے (آمین)آخرمیں مجھے بیدل حیدری کے چند اشعار یاد آرہے ہیں وہ میں جان محمد چوہا ن کے نذر کرتا ہوں ۔
فاقوں سے تنگ آئے تو پوشاک بیچ دی عریاں ہوئے تو شب کا اندھیرا پہن لیا
گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا
بھونچال میں کفن کی ضرورت نہیں پڑی ہر لاش نے مکان کا ملبہ پہن لیا
بیدل لباسِ زیست بڑا دیدہ زیب تھا اور ہم نے اس لباس کو الٹا پہن لیا