جدید ٹیکنالوجی میں مزید جدتیں آئے دن آتی جا رہی ہیں اور لوگ ان جدتوں سے مستفید بھی ہو رہے ہیں۔ ان ہی جدید ٹیکنالوجیز میں ایک ’’ویب ٹی وی‘‘ ہے۔ ویب ٹی وی کا شمار انٹرنیٹ کی مشہور ترین مصنوعات میں ہوتا ہے۔ ویب ٹی وی پر بھی عام کیبل ٹی وی کی طرح نشریات چلتی رہتی ہیں، تا حال ویب ٹی وی کی نشریات کیبل ٹی وی کا مقابلہ تو نہیں کر سکتی، لیکن مستقبل بعید میں ان کی جگہ ضرور لے سکتی ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک میں بجلی کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔
کبھی آتی ہے تو کبھی نہیں ۔ یہی صورتحال پاکستان میں بھی ہے ، لیکن ویب ٹی وی کے ذریعے بآسانی سمارٹ فونز میں لائیو نشریات دیکھی جا سکتی ہیں جس میں بجلی کے آنے یا نہ آنے کے جھنجھٹ سے بھی چھٹکارا مل جاتا ہے۔ اس وقت ویب ٹی وی ڈسٹری بیوٹرز میں یوٹیوب ، نیٹ فلکس ، نیو گراؤنڈز ، بلپ ٹی وی ، ایمازون ڈاٹ کام وغیرہ سر فہرست ہیں۔ قارئین کرام کی دلچسپی کے پیش نظر ’’ویب ٹیلی ویژن‘‘ کی تاریخ پیش خدمت ہے۔
اپریل 1995ء میں ریلیز ہونے والا ٹی وی سیریل “گلوبل ویلج ایڈیٹس” ایک واحد اور پہلا ایسا پروگرام تھا جو ویب پر دیکھا گیا۔ بعد ازاں اسی سال نیویارک کے ایک مشہور کریٹو ایڈورٹائزر سکوٹ زیکرین نے اپنے ملازمین کو قائل کیا کہ وہ ایک ایسا ویب ٹی وی ڈرامہ سیریل بنائے جس میں لوگوں کے لیے تفریح کا سامان موجود ہو ، چنانچہ اس ٹی وی سیریل پر کام شروع ہوا اور آخر ایک مکمل ٹی وی ڈرامہ “میل روس پلیس” بن کر تیار ہو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق اسے “فاکس بروڈکاسٹنگ نیٹ ورک ” نامی ویب سائٹ کے اشتراک سے شائع کیا گیا۔
زیکرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس پروگرام کو عوام میں ان کی سوچ سے زیادہ پذیرائی ملی ۔ سکوٹ کے مطابق ریلیز ہونے کے پہلے ہی دن ان کے پروگرام کو قریباً ایک لاکھ ہٹس ملے ۔ اس کے بعد اس ویب سائٹ کو “ویبی ایوارڈ” سے بھی نوازا گیا ۔ آن لائن ڈرامہ سیریلز کی مقبولیت کے پیش نظر زیکرین نے اور کئی سیریلز ریلیز کئے ،جو نیویارک کے باسیوں کے دل میں گھر کر گئے ، تاہم اس کے بعد زیکرین کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو دیکھ کر دوسرے بزنس مین بھی اس طرف مرغوب ہوئے ، یہاں تک کہ زیکرین کے مقابلے میں کئی کاروباری لوگ میدان میں آگئے ۔ اس کے بعد زیکرین نے ڈرامہ سیریل ” دی ایسٹ ویلج” اور “گریپ جیم” بنائی ۔ اسے بھی صارفین نے خوب سراہا لیکن 2000ء کے بعد زیکرین کمپنی کے بنائے گئے ڈراموں کی جگہ اینیمیٹڈ کارٹون سیریز نے لے لی۔
۔ 2008ء میں انٹرنیشنل اکیڈمی آف ویب ٹیلی ویژن (جس کا ہیڈ کواٹر لاس اینجلس میں ہے) نے ارادہ کیا کہ وہ اپنا ایک ویب ٹی وی چینل تشکیل دیں گے ۔ یہاں تک کہ اس کے اپنے ایکٹرز ، پروڈیوسر اور مصنف بھی ہوں گے ۔ شروعات میں انہیں کئی پریشانیوں کا سامنا رہا ، ان میں سے ایک یہ تھی کہ 2008ء میں پوری دنیا کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد (84فیصد آبادی) انٹرنیٹ سے نا آشنا تھی ۔ ایک تحقیق کے مطابق 2006ء سے 2008ء تک دنیا کی 16فیصد آبادی انٹرنیٹ استعمال کرتی رہی جبکہ 2010ء میں 30 فیصد اور اب 2016ء میں یہ شرح فیصد بڑھ کر 60 ہو گئی ۔ انٹرنیشنل اکیڈمی گروپ نے 2008ء میں کئی اہم فیصلے کئے جن میں سے ایک یہ تھا کہ وہ باقاعدگی سے اپنی نشریات چلائیں گے اور کیبل ٹی وی کا مقابلہ بھی کریں ۔ کس کو معلوم تھا کہ ویب ٹی وی گروپ کا یہ اہم فیصلہ انتہائی کامیاب ہوگا ۔ 2011ء میں فیس بک ، ٹویٹر ، گوگل ، جی میل ، ہاٹ میل ، آؤٹ لک اور یاہو وغیرہ پر دفتری معاملات اور انٹرٹینمنٹ کی غرض سے لوگوں کا زیادہ تر وقت گزرنے لگا ۔ یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب لوگوں نے انٹرنیٹ پر ٹی وی دیکھنا شروع کیا ، تا ہم یہ بات نوٹ کی گئی کہ لوگوں کی ایک کثیر تعداد “لائیو سپورٹس میچز” دیکھنے کی زیادہ شوقین ہے۔
میں ریو اولمپکس کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ 2016ء اولمپکس مقابلوں کی لائیو نشریات انٹرنیٹ پر ویب ٹی وی کے ذریعے نشر کریں گے۔ ریو اولمپکس کے دوران پوری دنیا سے شائقین انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے ویب ٹی وی سے محظوظ ہوئے ۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری خالد محمود کے مطابق ویب ٹی وی کی مدد سے پوری دنیا میں شائقین نے تمام مقابلے ویب پر لائیو دیکھے ۔ یہ اولمپکس کھیلوں کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ ان مقابلوں کی لائیو نشریات ویب ٹی وی پر نشر ہوئیں جس میں ہر میچ کا ایک الگ سیکشن تھا۔