واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے اسمارٹ فون سے منسلک ہونے والا ایک ایسا مختصر اور دستی آلہ ایجاد کرلیا ہے جو مختلف اقسام کے سرطان (کینسر) کی تشخیص 99 فیصد درستگی سے کر سکتا ہے۔
یہ آلہ اسٹیٹ یونیورسٹی آف واشنگٹن کے چینی نژاد سائنسدان نے تیار کیا ہے اورانہیں امید ہے کہ پیداواری مرحلے پر پہنچنے کے بعد یہ آلہ صرف 150 ڈالرمیں دستیاب ہوسکے گا جو اس سے حاصل ہونے والے بہترین اورقابلِ بھروسہ نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی کم خرچ ہے۔
اگرچہ یہ اسمارٹ فون کی مدد سے کینسرکی تشخیص کرنے کے قابل کوئی پہلا آلہ ہر گز نہیں لیکن اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ کم خرچ اور تیز رفتار ہونے کے ساتھ ساتھ 99 فیصد درست نتائج دیتا ہے جو کسی مہنگی میڈیکل لیبارٹری ہی سے حاصل ہوسکتے ہیں۔ اس کی ایک اضافی خوبی یہ بھی ہے کہ اس سے ایک وقت میں 8 نمونوں کی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے۔
اس آلے میں نمونے رکھنے کے لیے ایک حصہ ہے جس میں 96 چھوٹے چھوٹے پیالہ نما خانے ہوتے ہیں جن کے ساتھ منشور (prism) بھی منسلک ہوتے ہیں جب کہ اس کے بالکل پیچھے خاص طرح کی روشنی خارج کرنے والا حصہ موجود ہوتا ہے۔ نمونوں سے گزرنے والی روشنی ان پیالہ نما خانوں سے گزرتے دوران مختلف رنگوں میں تقسیم ہوجاتی ہے جو ایک انکساری جالی (diffraction grating) سے گزرتی ہوئی اسمارٹ فون کے کیمرے تک پہنچتی ہے۔
رنگوں میں منقسم اس روشنی کا تجزیہ کرنے کے لیے اسمارٹ فون میں ایک خصوصی ایپ (app) انسٹال کی جاتی ہے جس کا مقصد (نمونوں سے آنے والی روشنی کی بنیاد پر) مخصوص مادّوں کی موجودگی یا عدم موجودگی کا پتا چلانا ہوتا ہے۔ ان میں ’’بایومارکر انٹرلیوکن6‘‘ (IL-6) بھی شامل ہے جس کی قدرے زیادہ مقدار میں موجودگی پھیپھڑوں، پروسٹیٹ، جگر، چھاتی، جلد اور ٹشوز میں سرطان کی اہم علامت سمجھی جاتی ہے۔