ہر سال 31 مئی کو دنیا بھر میں تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دن منایا جاتا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سارا عالم اور طب کی دنیا اس بات پر متفق ہیں کہ تمباکو نوشی انسان کے لئے صرف اور صرف ہلاکت و بربا دی باعث ہے لیکن پھر بھی کسی خود کو مہذب سمجھنے ملک نے بھی اس پر مکمل پابندی عائد نہیں کی۔کبھی قانون بنا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کے افراد کو سیگریٹ نہ بیچا جائے۔
کبھی اس کی فروخت کے لیے لائسنس لازمی قرار پائے۔کبھی عوامی مقامات پر سیگریٹ نوشی پر سخت ممانعت کے قانون بنے اور کبھی اس کی تشہیر جرم قرار پائی۔آخر کیا وجہ ہے کہ اس مصیبت سے جان کیوں نہیں چھڑائی جاتی؟اس کا جواب بھی کوئی نہیں دیتا ۔30مئی کو اسلام آباد میں انسداد تمباکو نوشی کے حوالے سے ایک بڑے سیمینار میں ماہرین صحت اور نامور ڈاکٹرز حضرات نے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا۔سگریٹ نوشی اور تمباکونوشی کے نقصانات پر روشنی ڈالتے ہوئے ماہرینِ صحت نے حکومت سے اس بجٹ میں سگریٹ سمیت تمباکو کی تمام مصنوعات پر بھاری ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا۔
شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے زیرِ اہتمام منعقد ہ سیمینا ر میں حکومت سے سگریٹ کے علاوہ پان،گٹکہ سمیت تمباکو کے ہر قسم کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیاگیا۔ اس مو قع پرطبی ما ہرین نے تمباکو کے نقصانات اور انسانی صحت پر اس کے اثرات اور تباہ کاریوں سے حاضرین کو آگاہ کیا۔ڈاکٹر سہیل نسیم نے بتایا کہ دنیا میں سالانہ 50لاکھ لوگ تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں ۔صرف پاکستان میں سالانہ 1لاکھ اموات تمباکو نوشی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ تمباکو نوشی ملک کی معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق صرف پاکستان میں روزانہ تقریباً 562ملین روپے کا تمباکو استعمال ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مردوں میں پھیپھڑے کے کینسر کی 90%اموات اور عورتوں میں 80%صرف تمباکو نوشی کی وجہ سے ہوتی ہے۔جو خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں یا ایسے ماحول میں رہتی ہیں جہاں گھر میں مرد تمباکو نوشی کرتے ہیں ان خواتین میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہ وہ تمام باتیں ہیں جن پر ساری دنیا متفق ہے۔
Smoking Effects
یہاں آئے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر اسد حفیظ نے کہا کہ یہ انتہائی سنگین صورت حال ہے کہ پاکستان میں روزانہ 6 سے 15 سال کی عمر کے درمیان والے 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور پاکستان کے کل مردوں میں سے تقریباً آدھے تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ حکومت 31مئی سے سگریٹ اور تمباکو کی ہر قسم کی تشہیر پر مکمل پابندی عائد کر رہی ہے ۔لیکن تمباکو نوشی پر مکمل پابندی عائد کرنے میں رکاٹ کیا ہے اس کا کسی نے ذکر نہیں کیاگیا۔ دنیا بھر کے ڈاکٹرز اور ماہرین صحت مانتے ہیں کہ دل کے دورے کی بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔اس وقت پوری دنیا میں سگریٹ بنانے والی کمپنیاں ہر 5000ڈالر کمانے پر ایک بندہ تمباکو نوشی کی وجہ سے ہلاک کر دیتی ہیں۔ دل کی بیماریوں میں مبتلا 70%مریض تمباکو نوشی کی وجہ سے مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں گردن ،سر اور منہ اور پھیپھڑوں کے سرطان کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی ہے۔بلکہ اس کے ساتھ شیشہ ،گٹکہ،پان اور نسوار بھی سرطان ،دل اور سانس کی بیماریوں میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔بات صرف اتنی ہی نہیں ہے بلکہ تمباکو نوشی سے اس کے علاوہ نظر کا کمزور ہوجانا،دل کمزور اور دل کی دھڑکن کا نظام ترتیب ہو جانا،پٹھوں میں کھچائو اور کمزوری کا آجانا، کھانسی، بلغم اور گلے کا گھٹنا جیسی بیماریوں کا پیدا ہو جانا، بھوک میں کمی، مردانہ قوت میں کمی واقع ہو جانا، غذا سے مکمل طور پر فائدہ نہ پہنچنااورخون کے خلیے خراب ہو جانا بھی لازمی اور یقینی امرہے۔حیران کن بات یہ بھی ہے کہ وہی دنیا جو پاکستان پر صرف اس لئے انتہائی سخت پابندیاں لگاتی ہے کہ پاکستان میں پولیو پایا جاتا ہے لیکن وہی دنیا تمباکو نوشی کے معاملے بالکل الگ موقف رکھتی ہے اور اس حوالے سے اسے کئی ملین اموات کی بھی پروا نہیں۔
اس سے صاف سمجھ آتا ہے کہ معاملہ کچھ اور ہے۔بہر حال بحثیت مسلمان ہم پر تو سب سے پہلے اسلام پر عمل کرنا لازم ہے جس کی تعلیم کو اگر دیکھا جائے تو تمباکو نوشی یہاں حرام قرار پاتی ہے۔کچھ لوگ کل تک کہتے تھے کہ تمباکو چونکہ ظہور اسلام کے وقت موجود نہیں تھا اس لئے اسے زیادہ سے زیادہ مکروہ قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اب یہ رائے بھی تبدیل ہو چکی ہے۔اسلام جسے رہتی دنیا تک کے لئے اللہ تعالیٰ نے دین بنا کر نازل کیا ہے ،میں ایسے قوانین و ضوابط موجود ہیں کہ جن کی وجہ سے ہر نئی سے نئی چیز کے حوالے سے رہنمائی بآسانی مل جاتی ہے۔تمباکو نوشی کے حرام ہونے کے کئی دلائل ہیں۔ سب سے پہلے یہ کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ ”اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور اچھے کام کرو بیشک اللہ اچھے کا م کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔(البقرہ195)اس آیت کریمہ میں خود کو ہلاکت میں ڈالنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے اور جب تمباکو نوشی ہے ہی سرے سے اپنے ہاتھوںاپنی ہلاکت و تباہی کا نام اور برا کام ہے تو پھر یہ مکروہ کیسے ہو سکتی ہے۔
Allah
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو پیسہ ضائع کرنے سے بھی سختی سے منع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”کھائو اور پیو لیکن مال کا ضیاع نہ کرو ،بے شک اللہ تعالیٰ مال کے ضیاع کو پسند نہیں کرتا(الاعراف31)اب تمباکو نوشی سوائے مال کے ضیاع کے اور کچھ بھی تو نہیں۔تمباکو نوشی نہ بھوک مٹاتی ہے اور نہ پیا س۔اس لحاظ سے یہ نہ کھانا اور نہ پینا۔ یہاں یہ بھی ذکر ہو جائے کہ اللہ تعالی نے جہنمیوں کے لئے جو کھانا تیا کیا ہے اس کے بارے میں قرآن کے اند ر آتا ہے کہ وہ ایسا کھا نا ہو گا کہ جو نہ بھوک مٹائے گا اور نہ موٹا کرے گا۔(الغاشیہ 6)سو اب ہم خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ تمباکو نوشی سے ہم مال کا کتنا ضیاع کر رہے ہیں اور کن لوگوں کے مشابہ کوئی چیز اپنے بدن میں داخل کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے دوسروں کو تکلیف دینے سے بھی سختی سے منع کیا اور تمباکو نوشی سے دوسرے انسان کتنے تکلیف محسوس کرتے ہیں، اس پر بحث کی ضرورت ہی نہیں۔ماہرین صحت اس بات پر بھی متفق ہیں کہ جتنا تمباکو نوشی کرنے والے کو اس عمل سے نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے ،بالکل اس کے برابر اس شخص کو بھی نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے جو اس کے پاس بیٹھا اس کے دھویں کی زد میں آرہا ہوتا ہے۔یعنی تمباکو نوشی کرنے والے اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی بیمار کر کے ہلاکت میں ڈال رہا ہو تا ہے ۔اس کے ساتھ تمباکونوشی سے جو بدبو پیدا ہوتی ہے اس سے انسان تو انسان اللہ کے فرشتے بھی سخت تکلیف محسوس کرتے ہیں۔تمباکو نوشی آدمی کے منہ کو بدبودار بنا دیتی ہے۔ اور یہ تو معلوم ہی ہے کہ تمباکو یعنی سیگرٹ یا حقہ نوشی کی بدبو لہسن اور پیاز سے کہیں زیادہ بری اور تکلیف دہ ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس نے(کچا) لہسن یا پیاز کھایا ہواسے چاہیے کہ ہم سے اور ہماری مسجد سے جدا رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔(صحیح بخاری، کتاب الاذان، رقم: 855) اس حدیث نبوی سے معلوم ہوا کہ جب پیاز اور لہسن کھانے والا آدمی بدبو کی وجہ سے مسجد یا اسلامی اجتماعات میں شرکت نہیں کر سکتاتو تمباکو نوشی کرنے والا آدمی بطریق اولی مسجد یا اسلامی اجتماعات میں شرکت نہیں کر سکتا اور جو فعل انسان کو اللہ کے گھر اور اللہ کے دین کی محافل سے دور کرنے والا ہو اس کو محض مکروہ کیسے کہہ کر جا ن چھڑائی جا سکتی اور لوگوں کے لئے چور دروازہ دیا جا سکتا ہے۔
یہاں یہ بھی یا د رہے کہ مارچ 1982 کومدینہ منورہ میں 17 مسلم ممالک کے جید و ممتاز علما ء و مفتیا ن کی اس مسئلے پر ایک عالمی کانفرنس ہوئی تھی جس میں سبھی شرکاء نے متفقہ طور پر تمباکو نوشی کو حرام قرار دیا تھا۔یہاں مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ،جامع الازہر کے مفتی ڈاکٹراحمد عمر ہاشم،مفتی اعظم عمان الشیخ احمد بن حماد الخلیلی رحمہ اللہ اور الشیخ یوسف القرضاوی جیسی معتبر ترین ہستیاں بھی موجود تھیں۔