تحریر : سجاد علی شاکر نشہ اسلام میں حرام ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب پر، اس کے پینے والے پر، پلانے والے پر، بیچنے والے پر، خریدنے والے پر، اٹھانے والے پر، جس کی طرف اٹھا کر لے جائی جا رہی ہو اس پر، نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنی روایت میں مزید اضافہ کرتے ہیں ”جس کے لئے خریدی گئی اس پر بھی لعنت اور اس کی قیمت کھانے والے پر بھی لعنت۔”پانچ سو سے زائد ایسے مرکبات ہیں جنہیں بطور نشہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں سے معروف نام شراب، بھنگ، چرس، گانجا، افیون، سگریٹ، حقہ، کافی، قہوہ، کوکو، چائے اور ”افیون” کے مشتقات میں سے نارکوٹین، نازینین، مارفین، ہیروئن اور کوڈین ہیں۔
راقم آج سگریٹ نوشی پر تحریر لکھ کر سگریٹ نوشی کے نقصانات پر روشنی اوراگلی تحریر میں شراب نوشی کے نقصانات پر تحریر لکھے گا۔ سگریٹ نوشی بظاہر ایک معمولی نشہ ہے لیکن افیون، بھنگ، چرس، مارفین وغیرہ سے سگریٹ کے ”ٹوٹے” کے ذریعہ ہی استعمال کی جاتی ہیں۔ اس لئے سگریٹ نوشی نشہ بازی کا پہلا زینہ ہے۔منشیات کے استعمال سے جسم میں خون کے سرخ ذرات کم ہو جاتے ہیں اور جسم انتہائی کمزور اور لاغر ہو جاتا ہے۔ماضی میں محلے کا بزرگ سب کا مشترکہ بزرگ ہوتا تھا۔
Drug use
وہ سب نوجوانوں اور بچوں کو اپنا ہی بیٹا سمجھتا تھا اور ان کی اصلاح کے لئے ڈانٹ ڈپٹ بھی کر لیتا تھا تو کوئی برا محسوس نہیں کرتا تھا لیکن جب سے یہ رشتے ڈھیلے پڑے ہیں، بڑے چھوٹے کا فرق ختم ہو گیا تو ہر گناہ اور برائی کا راستہ کھل گیا۔ پہلے نوجوان، اساتذہ اور بزرگوں سے چھپ چھپ کر سگریٹ پیتے ، اب اساتذہ اپنے طالب علموں سے مانگ کر سگریٹ پینے میں کوئی عار نہیں سمجھتے۔نشے کے خلاف بہت سے سیمینار منعقد کئے جاتے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصہ سے عالمی پریس اور خصوصیت سے مغربی میڈیا میں سگریٹ نوشی کے خلاف خصوصی مہم جاری ہے۔ چنانچہ سگریٹ نوشی کے مضرّات اور انسانی صحت پر اس کے مہلک اثرات سے متعلق تحقیقات کی خوب تشہیر کی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد سگریٹ اور تمباکو نوشی کے نتیجہ میں لاحق ہونے والی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوتے ہیں اور کروڑہا ڈالرز ایسے مریضوں کے علاج معالجہ پر خرچ کئے جاتے ہیں جو سگریٹ نوشی کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ چنانچہ سگریٹ اور تمباکو پر بھاری ٹیکس اور سگریٹ کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کے علاوہ کئی ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ کسی طرح لوگ سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔
تمباکو کی صنعت پر کوئی برا اثر نہیں پڑا اور لوگ جنہیں سگریٹ نوشی کی عادت ہو چکی ہے وہ اسے چھوڑنے پر آمادہ نظر نہیں آتے۔ سگریٹ نوشی بلا شبہ ایک بے فائدہ بلکہ مہلک چیز ہے اور خود اپنے ہاتھوں ، اپنی جیب سے رقم خرچ کر کے ہلاکت مول لینے والی بات ہے۔ نشے کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے عوام میں نشہ کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ ایسے ہی نشہ کرنے والے بہت سے لوگ لاہور کی سڑکوں پر بھی نظر آتے ہیں۔ یہاں پر سرعام لوگ نشے کے انجکشن لگاتے نظر آتے ہیں۔
بے خوف و خطر سڑکوں پر گھومتے ہیں مگر پولیس کوئی ایکشن نہیں لیتی۔ کیا ایسے لوگوں کے خلاف کوئی قانون نہیں ہے؟ کیا ان کو ہر طرح کی چھوٹ ہے کہ وہ جہاں چاہے نشہ کر سکتے ہیں؟سگریٹ کے نقصانات (١)سگریٹ پینے سے نبض کی رفتار سست پڑ جاتی ہے، شریانیں متورم ہو جاتی ہیں اور ان میں سوزش ہونے لگتی ہے۔(٢)جسم میں رعشہ اور لرزش پیدا ہو جاتی ہے۔(٣)آنکھوں کی چمک ختم ہو جاتی ہے۔
Smoking
کچھ نشوں سے آنکھوں کی پتلیاں سکڑ جاتی ہیں۔(٤)شریانوں میں خون کے لوتھڑے جم جاتے ہیں۔ اور ہارٹ اٹیک ہونے کے امکان بڑھ جاتے ہیں (٥)پھیپھڑوں میں سوزش ہو جاتی ہے۔(٦)سگریٹ کے استعمال کی وجہ سے جسم میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے جو بعض اوقات موت کا سبب بن جاتی ہے۔(٧)جگر بڑھ جاتا ہے یا متورم ہو جاتا ہے۔ بعض حالتوں میں جگر کا مسلہ بھی ہو جاتا ہے۔ جگر کی کارگزاری اتنی متاثر ہوتی ہے کہ 3 سال کے اندر اندر موت کا سبب بن جاتا ہے۔(٨)معدہ اور آنتیں زخمی ہو جاتی ہیں مرگی اور تشنج کا مسلے شروع ہو جاتے ہیں۔
ایڈز ”عصر حاضر کی ناممکن العلاج” بیماری کا جنسی بے راہ روی کے علاوہ ایک سبب منشیات کا کثرت استعمال بھی ہے۔مختصراً نشہ جسم کے ہر حصہ کو گھن کی طرح چاٹ جاتا ہے اور پورا جسم، اس کا ایک ایک عضو کمزور ہو کر موت کی طرف راغب ہوتا ہے ۔احتیاطی تدابیر(١)سرکاری سطح پر ذرائع ابلاغ کے ذریعے منشیات کی ہر قسم کی تباہ کاریوں کو اتنا تسلسل کے ساتھ پیش کیا جائے کہ بچے بچے کی زبان پر ان کا تذکرہ ہو۔ جس طرح ٹیلی ویڑن پر ڈراموں کے ڈائیلاگ اور فلمی، گانے ان کی زبان پر ہوتے ہیں، وہ زبانوںکوچا ہئیے منشیات کے بارے میں فقرے سنائیں اور اپنے بڑوں کو بھی اس سے روکیں۔ ڈراموں کے ذریعے ڈرگ مافیا، منشیات کے سمگلروں اور نشیوں کا انجام کی فلمیں پیش کی جائیں۔
کارٹونوں کے ذریعے نشہ بازوں کا انجام چلائیں،میڈیسن کے ذریعے معاشی معاشرتی، طبی اور سماجی پہلووں کے حوالے سے ہونے والے نقصانات کو واضح کرنے کے لئے مذاکرے اور مباحثے ہوں جن میں ماہرین تعلیم، ڈاکٹروں، طبیبوں، ماہرین نفسیات، علما، اور صحافیوں کو اپنے خیالات پیش کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً مدعو کیا جائے۔ (٢)نصاب تعلیم میں سکول، کالج، یونیورسٹی کی سطح میں ایسے مضامین شامل کئے جائیں کہ منشیات کے خلاف نفرت نئی نسل کے رگوں میں بیٹھ جائے۔ قرآن و سنت کی تعلیم عام کریں۔ ان ہی کے ذریعے منشیات کی نفرت رگوں میں قائم ہو سکتی ہیں نشیوں کو قابل رحم سمجھئے اور انہیں ان لعنتوں سے بچائیے اور منشیات فروشوں کو خواہ وہ کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں قابل نفرت سمجھئے اور ان کا سوشل بائیکاٹ کیجئے
۔ایک اچھے مسلمان سے یہ توقع رکھی گئی ہے کہ وہ ان چیزوں سے پرہیز کرے جو بے مقصد اور بے فائدہ ہیں۔ اور اگر کوئی چیز نقصان دہ ہے تو اس سے بچنا تو اور بھی زیادہ ضروری ہے۔اس زمانہ میں جبکہ مغربی ممالک میں خصوصیت سے نوجوان لڑکے لڑکیوں اور سکولوں کے طلباء و طالبات کو ٹارگٹ بنا کر ان میں منشیات کے استعمال کو رواج دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مسلمان والدین کا فرض ہے کہ وہ پوری طرح چوکس اور ہوشیار ہو کر نہایت بالغ نظری کے ساتھ اپنے بچوں اور بچیوں کو اس عادات سے دور رکھیں۔جہاں تک ایک مومن کا تعلق ہے تو اسے ایسی حرکات ہر گز زیبانہیں کیونکہ ایسی چیزیں اس کی عبادت میں ، انفاق فی سبیل اللہ میں اور حقیقی فلاح کے حصول میں روک بنتی ہیں۔
Sajjad Ali Shakir
تحریر : سجاد علی شاکر، فنانس سیکرٹری پنجاب (سی سی پی) لاہور sajjadalishakir@gmail.com 03226390480