کراچی (جیوڈیسک) سنوکر کے ایشیئن چیمپیئن حمزہ اکبر کا پروفیشنل کریئر پاکستانی حکومت کی جانب سے وعدے کی تکمیل نہ ہونے کے سبب خطرے سے دوچار ہوگیا ہے اور وہ مالی مشکلات کے سبب پروفیشنل سنوکر ترک کرنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ حمزہ اکبر نے گذشتہ سال ایشیئن سنوکر چیمپیئن شپ جیتی تھی جس پر قومی سپورٹس پالیسی کے تحت انھیں 25 لاکھ روپے کی رقم ملنی تھی جو انھیں تاحال نہیں مل سکی ہے۔ اس رقم کے حصول کے لیے حمزہ اکبر متعدد بار وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ سے ملاقات کر چکے ہیں لیکن ان کی یقین دہانیوں کے باوجود وہ اس رقم سے محروم ہیں۔
حمزہ اکبر نے ایشیئن چیمپیئن بننے کے بعد پروفیشنل سنوکر اپنانے کا فیصلہ کیا اور وہ ان دنوں انگلینڈ میں مقیم ہیں لیکن پروفیشنل سنوکر کے بھاری اخراجات پورے کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ حمزہ اکبر نے مانچسٹر سے بی بی سی کو دیے انٹرویو میں کہا کہ وہ حکومت سے یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ وہ انھیں سپورٹ کرے بلکہ وہ اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
وہ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ اور پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل اختر گنجیرا سے متعدد بار رابطہ کرچکے ہیں جس پر انھیں ہر بار یہی یقین دلایا گیا کہ آپ کو جلد ہی یہ رقم مل جائےگی لیکن اب تک تمام وعدے اور دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔
حمزہ اکبر نے کہا کہ پروفیشنل سنوکر میں کھلاڑی کے لیے اچھا مستقبل موجود ہے اس میں پیسہ بھی بہت ہے لیکن اس پیسے کو حاصل کرنے کے لیے بھی آپ کو پیسہ چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’آپ بغیر پیسے کے ٹورنامنٹس میں شرکت کیسے کر سکتے ہیں، آپ کو انٹری فیس سفری اخراجات اور اپنی ٹریننگ کے لیے اچھی خاصی رقم درکار ہوتی ہے۔‘
حمزہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھ جو بھی رقم لے کر آئے تھے وہ بھی خرچ ہو چکی ہے اس عرصے میں وہ اپنے گھر والوں کو بھی پیسے بھیجنے سے قاصر رہے ہیں۔ ان کے مطابق انھوں نے ایک سال کسی طرح گزارا کر لیا لیکن پیسوں کے بغیر مزید گزارا کرنا مشکل ہے۔ حمزہ اکبر کے لیے یہ پریشانی پہلے ہی کیا کم تھی کہ انڈیا نے انھیں ویزا نہ دے کر اس پریشانی میں غیر معمولی اضافہ کر دیا۔
حمزہ اکبر کا کہنا ہے کہ وہ انڈیا کا ویزا نہ ملنے کے سبب انڈین اوپن میں حصہ نہ لے سکے حالانکہ انھوں نے اس کے لیے کوالیفائی کرلیا تھا لیکن انڈیا نہ جانے کے سبب ورلڈ سنوکر فیڈریشن نے ان کی کوالیفائنگ راؤنڈ جیتنے کی دو ہزار پاؤنڈ کی انعامی رقم روک لی بلکہ اس سے ان کی عالمی رینکنگ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
انھوں نے عالمی فیڈریشن سے اپیل کی ہے جس کا فیصلہ آئندہ ستمبر میں ہوگا۔ حمزہ اکبر کا کہنا ہے کہ انھیں جرمنی اور چین میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں حصہ لینا ہے لیکن مالی حالات انھیں ان ٹورنامنٹس میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتے، لہذا انھیں پروفیشنل سنوکر چھوڑ کر وطن واپس آنا ہوگا اور پھر سے قومی رینکنگ ٹورنامنٹس اور ایشیئن ورلڈ امیچر مقابلے ان کا مقدر بن جائیں گے۔
حمزہ اکبر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کھیل کے لحاظ سے پروفیشنل سنوکر میں اچھا مقام حاصل کرنے کے لیے پر امید تھے لیکن جب کوئی مدد نہیں ہوگی اور اپنے ہی حق سے محروم کر دیا جائے تو پھر اچھی کارکردگی کی توقع کیسے رکھی جا سکتی ہے۔