اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سماجی رابطے کی ویب پر لڑائی کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر گروپوں میں لڑائی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے گروپس میں ہونے والی لڑائیوں پر اگر ایف آئی اے کارروائی کرنے لگی تو پھر باقی کام تو رہ گئے۔
عدالت نے کہا کہ یہ تو مفاد عامہ کا سوال بھی ہے، ایف آئی اے ذاتی جھگڑوں میں پڑے گی تو اصل کام کون کرے گا؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کو اب عدالت کو مطمئن کرنا ہو گا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جھگڑے ایف آئی اے کا دائرہ اختیار ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سائبر کرائم کے معاملے پر ایف آئی اے کے پاس تربیت یافتہ تفتشیی افسران کتنے ہیں؟
عدالت نے ایف آئی اے کی خاتون افسر سے پوچھا کہ کیا آپ کو سائبر کرائم سے متعلق کوئی ٹریننگ بھی کروائی گئی ہے؟
ایف آئی اے کی خاتون افسر نے جواب دیا کہ جی ہمیں ایک ماہ کی ٹریننگ دی گئی تھی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک مہینے میں آپ کو کیا سکھایا گیا ہوگا؟
ایف آئی اے کی تفتیشی افسر نے کہا کہ ہمیں سائبر کرائمز قوانین سے متعلق بنیادی ٹریننگ دی گئی تھی۔
خاتون افسر نے عدالت کو بتایا کہ دو خواتین کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی، خواتین کے درمیان کورونا متاثرین کی بحالی کے نام پر تنظیم بنانے اور اس میں فنڈز کے استعمال پر جھگڑا تھا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لڑائیاں ایف آئی اے کا دائرہ اختیار بنتا ہے۔