جدہ (جیوڈیسک) سماجی روابط کی ویب سائٹس جہاں اپنے صارفین کے لییمن چاہے جیون ساتھی کی تلاش معاون ثابت ہو رہی ہیں وہیں پر سوشل ذرائع کو طلاق جیسے ناپسندیدہ عمل کے لیے بھی کھلے عام استعمال کیا جانے لگا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں سماجی رابطے کی ویب سائٹس”فیس بک” اور “ٹویٹر” کے ذریعے بیویوں کو طلاق دینے کا ایک خطرناک رحجان فروغ پا رہا ہے۔
مملکت کی متعدد عدالتوں کے جج صاحبان نے اعتراف کیا ہے کہ بڑی تعداد میں شوہر سوشل ذرائع کے ذریعے اپنی بیویوں کو طلاق دینے لگے ہیں۔ سعودی وزارت قانون کی جانب سے جاری اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ آٹھ ماہ میں ملک کی مختلف عدالتوں میں سوشل ذرائع کے ذریعے طلاق دینے کے 2231 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ، بالخصوص سوشل ذرائع، نے لوگوں میں رابطے کے لیے ایک پل کا کام کیا ہے۔
لوگ اب اس چینل کو شادی اور طلاق دونوں کے لیے استعمال کرنے لگے ہیں۔ ایک شوہر اپنی بیوی کو ای میل کے ذریعے طلاق دے سکتا ہے۔ ای میل کے ذریعے طلاق کاغذ پر لکھی تحریر ہی کے متبادل سمجھی جاتی ہے۔ فقہا کا کہنا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے تمام جدید آلات ٹیلفون، سوشل ذرائع اور ای میل کے ذریعے دی جانے والی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ البتہ ٹیلی فون پردی جانے والی طلاق میں بیوی کے لیے شوہر کی آواز کا پہچاننا ضروری ہے۔