تحریر : ملک نذیر اعوان قارئین سوشل میڈیا پرتوہین آمیز مواد پر مشتمل پیجز سے پورے عالم اسلام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔گستاخانہ مواد کے ذریعے اربوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے اورامت مسلمہ کے جذبات سے کھیلنے والے عناصر کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی گھٹیا حرکت نہ کرے۔قارئین یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اسلام دشمن کافروں نے پیغمبر اسلام ۖ کی شان اقدس میں ایسی ناپاک جسارتیں کر کے ایک بار پھر عالم اسلام کے مسلمانوں کی عزت کو للکارا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ ایسے لوگ اسلام کے نام پر دھبہ ہیں ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملے کو سمجھتے ہوئے سخت نوٹس لے کر پورے عالم اسلام کے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے نبی رحمت آقا دو جہاں حضرت محمد مصطفےٰ ۖ کوکل کائنات کے انسانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا مدنی آقا ۖ کی آمد سے تمام ظلمتیں دور ہو گیئں اور انسانیت کی تذلیل کا دور ختم ہو گیا زمانہ جاہلیت میں جب عورت کو غلام سمجھتا جاتا تھا رحمت دو عالم ۖ نے عورت کو ایک حقیقی مقام دلوایا اور انسان کو علم و فکر کے نئے راستے دکھائے۔ جو افرادمقدس ہستیوں کے خلاف ہرزہ سرائی کو آزادی اظہار کہتے ہیں مسلمان قوم ایسے لوگوں پر کروڑوں اربوں بار لعنت بھیجتے ہیں۔قارئین ہم سب کو اسلام ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب شوکت عزیز صدیقی صاحب کو خراج تحسین پیش کرنی چاہیئے جہنوں نے دن رات اس کیس میں دلچسپی لی ہے جسٹس شوکت عزیز صدیقی صاحب نے شان رسالت کے تحفظ کے حوالے سے جو کچھ فرمایا وہ سچے مومن اور وہ اسلامی تعلیمات سے مکمل شعور رکھنے والے ایک محب رسول ۖ کے جذبات،خیالات کا کھل کر اظہار ہے۔
Justice Shaukat Aziz Siddiqi
یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر آقائے نامدار ۖ کی توہین،صحابہ کرام اور امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شان میں گستاخی کے کیس کی سماعت کے دوران حکم لکھواتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی صاحب خود آبدیدہ ہو گئے۔انہوں نے یہ درست فرمایایہ گستاخ دہشت گرد ہیں اس سے بڑی دہشت گردی اور کیا ہو سکتی ہے جو حضور پر نور آقا دو جہاں ۖ کی اور دوسری مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کریں ان خبیثوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہئیے تاکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیںجبکہ ہمارے سب کچھ ماں باپ ،اولاد،جان اور مال پیارے آقا ۖ پر قربان ہیں ۔اس لیے سرکار دو عالم ۖ کی عزت و حرمت کے تحفظ کے لیے ہم سب کو متحد ہونا چاہیئے اور یہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔
میں سمجھتا ہوں یہ اچھا اقدام ہے کہ وزیر اعظم صاحب نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد ہٹانے کا حکم صادر فرمایا اور متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیںکہ اس مواد کو پھیلانے والے لوگوں کا سراغ لگا کرکیفر کردار تک پہچایا جائے اور ان کو فوری طور پرقانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔ان توہین آمیز تحریروں کے معاملے پراسلام آباد ہائی کورٹ کا مثالی ایکشن،اراکین اسمبلی اور اہل اسلام کا جورد عمل سامنے آیا وہ ایمان افروز حوصلہ افزا ہے اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے۔
آج بھی مسلمانوں کا ایمان زندہ ہے اور مسلمانوں کو اپنی جان ،مال اور اولاد سے بڑھ کرپیارے آقا ۖ کی عزت و حرمت پیاری اور عزیز ہے۔اس سے پہلے بھی ایسی ناپاک جسارتیں ان خبیثوں نے کی ہیںلیکن یہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔اسی طرح ہمیں سوشل میڈیا پر ایسی ویب سائیٹ،پیج کا خاتمہ کرنا ہے اور ان گستا خوں کو گرفتار کرنا ہے جو یہ گھٹیا حرکت کر رہے ہیں۔۔۔۔۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔