تحریر : علی عبداللہ سوشل میڈیا موجودہ دور میں معلومات کا ایک اہم ذریعہ ہے _ گو کہ یہ وقت کے مثبت استعمال اور سماجی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اب وقت کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پروپگنڈا اور بے بنیاد خبریں پھیلانے کا باعث بن چکا ہے _ فیس بک آجکل تمام سوشل ویب سائٹس کی گرو مانی جاتی ہے لیکن پچھلے کئی ماہ سے اسے غلط خبروں کی اشاعت کی بنا پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے _ امریکی الیکشن کے متعلق من گھڑت خبروں کی اشاعت سے شروع ہونے والی اس تنقید نے فیس بک کی شہرت کو دنیا بھر میں بدنام کیا ہے _ اس کے ساتھ ساتھ گوگل پر بھی جھوٹی معلومات کی اشاعت کا الزام ہے۔
اسی سلسلے میں فیس بک نے رواں ماہ برطانیہ میں کئی ہزار فیس بک اکاؤنٹس ڈیلیٹ کر دیے ہیں اور ساتھ ہی اپنی نیوز فیڈ میں کچھ ٹیکنیکل تبدیلیاں بھی کیں ہیں تاکہ غلط خبروں کی روک تھام مؤثر انداز سے کی جا سکے _ فیس بک کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جس کے ذریعے وہ ان اکاؤنٹس کو سامنے لا سکیں گے جو جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کے پھیلانے کے ذمہ دار ہیں _ فیس بک کے پالیسی ڈائریکٹر سائمن ملنر کا کہنا ہے کہ “لوگ سچ سننا اور پڑھنا چاہتے ہیں اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ صارفین کو فیس بک پر حقیقت پر مبنی صحیح معلومات مل سکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی ماہ برطانیہ میں ایک ایسی ٹیکنالوجی پیش کی جا رہی ہے جو ان آرٹیکلز کی نشاندھی کرے گی جنہیں لوگ پڑھتے تو ہیں مگر اپنے دوستوں کے ساتھ شئیر نہیں کرتے اور یہ نئی ٹیکنالوجی ایسے تمام آرٹیکلز کو مشکوک اور گمراہ کن مواد کی کیٹگری میں شمار کرے گی _ فیس بک برطانیہ میں اخبارات کے ذریعے ان طریقوں کی تشہیر کر رہا ہے جن کو استعمال کرتے ہوئے صارفین غلط معلومات کی نشاندھی کر سکیں گے۔
جرمنی نے بھی من گھڑت معلومات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر خدشے کا اظہار کرتے ہوئے ان تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس پر 42 ملین یورو جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو ان بے بنیاد اور من گھڑت معلومات کی اشاعت میں ملوث ہوں گی۔
پاکستان میں بھی سوشل میڈیا کو جھوٹی خبروں اور پروپگنڈا کے لیے کھل کر استعمال کیا جا رہا ہے لیکن پی ٹی اے اور حکومت آنکھیں بند کیے ہوئے ہے _ مذہب سے لے کر سیاست تک کوئی ایسا شعبہ زندگی نہیں جس کے بارے میں گمراہ کن اور من گھڑت معلومات نہایت دیدہ دلیری سے شئیر نہ کی جا رہی ہوں _ ویوز اور لائیکس کے چکروں میں مشکوک, من گھڑت اور جھوٹی معلومات کی اشاعت دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہے جس وجہ سے سوشل میڈیا پر سچ اور جھوٹ کا فرق کرنا دشوار ہو چکا ہے _ پاکستان میں بھی اب ایسے تمام اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کر دینا چاہیے جو جھوٹ پر مبنی مواد کی اشاعت میں پیش پیش ہیں۔
سوشل میڈیا ماہرین کے مطابق من گھڑت خبروں کو پہچاننے کے لیے کچھ ہدایات پر عمل کیا جائے تو صارفین غلط خبروں کے پھیلاؤ سے بچ سکتے ہیں _ سب سے پہلے تو یاد رکھا جائے کہ من گھڑت معلومات اور خبروں کی ہیڈلائنز عموماً نہایت پرکشش ہوتی ہیں اور ان میں ضرورت سے زیادہ انگریزی کے بڑے حروف تہجی کا استعمال کیا جاتا ہے _اسی طرح جھوٹی خبروں کے نیوز لنک کو غور سے دیکھا جائے تو ان کے لنک مشہور ویب سائٹس کے الفاظ کے قریب ترین ہوتے ہیں جس سے صارفین غلط فہمی کا شکار ہو کر اس پر کلک کر دیتے ہیں _ لہٰذا اصل ویب سائٹ کا معلوم ہونا ضروری ہے _ ہمیشہ ملنے والی خبر کا ذریعہ چیک کریں کہ یہ خبر کن ذرائع سے موصول ہو رہی ہے _ اگر کسی عام اور کم مشہور ویب سائٹ سے خبر موصول ہو تو صارفین کو چاہیے کہ وہ اس کی تصدیق کسی معتبر اور مشہور ویب سائٹ سے لازمی کریں۔
صارفین کو چاہیے کہ وہ آن لائن نظر آنے والی خبروں پر لگے فوٹوز کو لازمی دیکھیں کیونکہ من گھڑت خبریں پھیلانے والے اپنی خبر پر دلچسپ اور پرکشش تصاویر ایڈ کرتے ہیں تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس پر کلک کریں _ اکثر من گھڑت خبروں پر تاریخ مٹا دی جاتی ہے یا غلط لکھی جاتی ہے _ لہٰذا اس بات پر بھی غور کریں کہ کیا خبر عمومی طریقے سے لکھی جانے والی تاریخ سے خالی ہے ؟ اس بات کا لازمی خیال رکھیں کہ موصول ہونے والی معلومات یا خبر کو لطیفے کے طور پر تو نہیں پیش کیا گیا جسے لوگوں نے خبر سمجھ کر آگے شئیر کر دیا ہو _ کیونکہ بہت سی ایسی ویب سائٹس بھی ہیں جو مزاحیہ انداز میں مختلف موضوعات پر طنز کے انداز میں اقتباسات شائع کرتی ہیں _ سوشل میڈیا اہم معلومات کا ایک بہترین ذریعہ ہے لہٰذا اسے جھوٹی معلومات کے ٹکڑوں پر پال کر اپنے لیے اور دوسرے لوگوں کے لیے گمراہی کا سبب مت بنائیں۔