تحریر : یاسر میر سوشل میڈیا جسے ایک خاص وقت تک بطور تفریح استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اب یہی سوشل میڈیا دنیا میں ایک طاقتور اور متبادل میڈیا کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔
سوشل میڈیا کو بطور طاقتور میڈیا اس لئے کہا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا نے ہر شخص کو سوچنے،سمجھنے اور اپنی بات کو مختلف طبقات تک پہنچانے کے لئے بے پناہ مواقع فراہم کئے ہیں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عالمی دنیا میں سوشل میڈیا نے کئی معاملات میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ دوسری طرف معاشرے میں کچھ لوگ یہ رائے بھی رکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر نوجوانوں کا قبضہ ہے لیکن یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ نوجوان نسل سمیت ہر طرح کے لوگ سوشل میڈیا کا حصہ بنتے جا رہے ہیں ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ جو لوگ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے جڑے ہوئے ہیں وہ خود بھی سوشل میڈیا کی اہمیت کے پیش نظر اس کا حصہ بن گئے ہیں۔
سوشل میڈیا کے طاقتور ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کئی ممالک میں صحافتی آزادی کے باوجود ملکی میڈیا عوامی جذبات کی صیح ترجمانی کرنے سے قاصر ہوتا ہے لوگ اپنے مسائل پر بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن انھیں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا اور لوگ ان سب چیزوں سے تنگ آ کر سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہیں۔
سوشل میڈیا جسے ذرائع ابلاغ کی ایک نئی قسم کہا جا رہا ہے اور یہ نئی قسم عوامی طاقت کے اظہار کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے ۔ سوشل میڈیا کے مثبت استعمال سے معاشرے میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے سوشل میڈیا کا مثبت استعمال ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔
اگر ہم نیوز لیٹرز ،بلاگز،آڈیو ویڈیو شیئرنگ اور سوشل نیٹ ورکنگ میں مثبت لہجہ اپنائیں تو ہر معاشرے میں بے پناہ خامیوں پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ میں تو سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کی صورتحال پر یہ کہوں گا کہ “براہ راست ، اظہار خیال ، بریکنگ نیوز ” 6 انچ کی سکرین نے سب آسان بنا دیا۔
Yasir Rafique
تحریر : یاسر میر ای میل : yasirrafique985 @gmail.com