اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت داخلہ نے نفرت انگیز اور بے بنیاد مواد سوشل ویب سائٹ سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی ہے،دوسری طرف ٹیلی گراف ایکٹ میں سائبر کرائم کی سزائیں موجود نہیں، پچھلی حکومت سائبر کرائم لا آرڈیننس کالعدم قرار دے چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے نفرت انگیز اور بےبنیاد مواد سوشل ویب سائٹ سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے آئی ٹی اور پی ٹی اے کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔حکام کا کہنا ہے ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر فرقہ واریت کو ہوا دینے، غلط معلومات نہ ہٹانے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کو ویب سائٹس پر موجود بے بنیاد معلومات بلاک کرنے کی ہدایت بھی کر دی گئی ہے۔ دوسری طرف وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کے ذرائع کا کہنا ہے ملک میں سائبر کرائم کا کوئی قانون موجود نہیں۔
مشرف حکومت نے پاکستان الیکٹرانک کرائم آرڈیننس 2007 جاری کیا۔سائبر کرائم آرڈیننس ایکٹ کے تحت آئی ٹی کورٹس اور آئی ٹی ججز مقرر کیے جانے تھے۔ بل 31 دسمبر 2007 کو اسمبلی میں پیش کیا گیا مگر قانون کا حصہ نہ بن سکا، ذرائع کے مطابق اس وقت سائبر کرائم ضابطہ فوجداری کے تحت عمل میں لایا جا رہا ہے۔
ایک طرف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کا دائرہ کار محدود ہے تو دوسری جانب ٹیلی گراف ایکٹ میں سائبر کرائم کی سزائیں موجود نہیں ہیں۔