تحریر: شیخ زوہیب تقریباً عرصہ 5 سال پہلے سوشل میڈیا پر اردو زبان میں کچھ ایسے فورمز یعنی گروپس پیجز اور اکاؤنٹس سامنے لائے گئے جن پر اسلام کے خلاف مواد پیش کیا جاتا تھا۔ یہ فورمز نظریہ الحاد، دہریت، سیکولرازم، لادینیت و ملّا منافرت نیز پاکستان مخالفت کی بنیاد پر بنائے گئے تھے۔ ان فورمز پر خدا کا انکار کیا جاتا مذاہب کی توہین کی جاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پر بہتان باندھے جاتے اسلامی تاریخ کو حد درجہ مسخ کرکے پیش کیا جاتا نیز اسلام اور مسلمانوں کا دہشت گردانہ تصور پیش کیا جاتا۔
یہ فورمز پاکستانی فوج کے بدترین دشمن ہیں ۔ یہ ہر وقت فوج کے خلاف پراپیگنڈا میں مصروف رہتے ہیں۔ان کی منزل صرف اتنی ہے کہ ایک پاکستانی کے دل سے اسلام کی محبت کھرچ کر پھینک دی جائے اور پاکستان کو بطور اسلامی ریاست نہ رہنے دیا جائے۔ مثلاً اگر ان لوگوں نے اپنی فیس بک آئی ڈیزیا اکاؤنٹس سنجیدہ کام و انداز کی بنائی ہوتی تو پھر عموماً نام بھی خالصتاً اسلامی طرز و اندازوا لے رکھے جاتے جیسا کہ ”میاں مصطفی ، غلام رسول، نعمان سعید ، سید عباس حیدر، اشبا نور، سیدہ عائشہ اور ‘محمد اسلام’ ‘و غیرہ ۔ ایسی آئی ڈیز سے یہ لوگ بہ آسانی مسلمانوں میں گھس کر ان سے بات چیت کرکے اسلامی موضوعات پر گفتگو کرکے ان کے ذہنوں میں وسوسہ ڈالتے ہیں۔ان فتنہ پرور لوگوں کے بدنیت ہونے کی تیسری علامت ان کا خود کو سابقہ مسلمان کہ کر مسلمانوں کو دھوکا دینا ہے۔ یہ مسلمانوں والے نام کی آئی ڈی بناتے جب ہم اعتراض کرتے کہ” آپ لوگ غیر مسلم ہو کر مسلمان کیوں بن رہے ہیں؟” تو ان کا جواب ہوتا کہ ” ہم پیدائشی مسلمان ہیں البتہ بعد میں تحقیق کرکے اسلام کو غلط پایا اور پھر اسلام و خدا کو چھوڑ دیا۔
لطف کی بات یہ ہے کہ ان میں سے آٹے میں نمک کے برابر بھی ایسے لوگ نہیں ہوں گے جو حقیقتاً پیدائشی مسلمان تو دور کی بات ہے کبھی مسلمان بھی رہے ہوں۔وگرنہ ہم نے تو یہی دیکھا کہ جب کبھی ایسے پیدائشی مسلمانوں سے بطور امتحان چھوٹے موٹے اسلامی سوال کیے تو یہ لوگ جواب دینے میں ہمیشہ ہمیشہ نہ صرف ناکام رہے بلکہ بہانے بھی بنائے کہ ہم کوئی بہت اچھے مسلمان نہیں تھے وغیرہ۔ مثلاً ایک فیس بکی ملحد سے پوچھا کہ ” تہجد کی کتنی رکعات ہوتی ہیں؟ ” تو جواب ملا ” ہمارے تو کبھی فرائض بھی پورے نہیں ہوئے تہجد کا کیا معلوم ! ” ایک سے انتہائی بچگانہ سوال پوچھا کہ ” قرآن کی کتنی منزلیں ہیں؟ ” تو جواب دیا ” میں بہت زیادہ باعلم مسلمان نہیں تھا میں کیا جانوں” ۔ ذرا غور تو کیجیے کہ جو شخص ”اپنی تحقیق ” کے مطابق قرآن میں عربی کی غلطیاں اور سائنسی خامیاں بیان کررہا ہے وہ یہ نہیں جانتا کہ قرآن میں منزلیں کتنی ہوتی ہیں۔ ایک صاحب نے تو حد ہی کردی نام تھا ان کا ‘یزید حسین’۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ حافظ قرآن تھے اور تراویح بھی پڑھاتے رہے ہیں۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ اگر تراویح کی ایک رکعت نکل جائے تو اسے کیسے پورا کرتے ہیں؟ تو موصوف کا انتہائی مضحکہ خیز جواب تھا ” چونکہ اسلام چھوڑے کئی سال ہوگئے ہیں اس لیے اب میں بھول چکا ہوں۔
Hazrat Muhammad PBUH
”کیا آپ یقین کرسکتے ہیں کہ ایک شخص انڈیا کا پیدائشی مسلمان ہو کر انڈیا میں ہی درس نظامی یعنی 8 سالہ عالم دین کورس کرنے کا مدعی ہو لیکن اسے اردو زبان نہ آئے؟ جبکہ اس کی آئی ڈی کا نام تھا ” منصور حلّاج۔ سوال یہ ہے کہ جب آپ لوگوں نے مکمل تحقیق کے بعد ہی اسلام کو چھوڑا تھا تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ انتہائی سادہ و بچگانہ اسلامی باتیں بھی نہ جانتے ہوں؟ انکی بدنیتی کی چوتھی علامت ہے ان کا اسلام کے خلاف فضول قسم کا آخری حدوں کو چھوتا پراپیگنڈا۔یہ لوگ جانتے ہیں کہ فلاں حدیث موضوع یا ضعیف ہے، فلاں الزام کا علماء اسلام پہلے سے ہی جواب دے چکے ہیں،فلاں مسئلہ پر مسلمان علماء نے شروحات حدیث میں طویل بحث کرکے جواب دیاہے لیکن اس کے باوجود یہ لوگ بار بار نئے انداز سے نئی نسل کو دھوکا دیتے اور بات کا بتنگڑ بناتے ہیں۔ مثلاً ان لوگوں نے تاریخ ابن کثیر کے ایک صفحے کا عکس جس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طلاق دینے والی آٹھ احادیث موجود تھیں دکھا کر یہ شوشہ چھوڑا کہ معاذاللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نفس پرست تھے جو شادیاں کر کے خواتین کو طلاق دیتے رہتے تھے۔
حالانکہ وہاں پر طلاق دینے کے ایک ہی واقعہ کو 6 مختلف روایات میں بیان کیا گیا تھا جسے ان لوگوں نے 6 طلاقیں بنادیا۔ پھر اس سب کے ساتھ ساتھ مختلف چیزوں میں ایڈیٹنگ کرکے مسلمانوں کو دھوکہ دینا اور صحیح کو غلط بنا کر پیش کرنا اس کے علاوہ ہے۔ دھوکہ دہی میں تو یہ لوگ اس حد تک جاسکتے ہیں کہ کسی بھی مخالف مسلمان کے فیس بک اکاؤنٹ سے اس کی پہچان والی خاص تصاویر چرا کر اور اس کے نام پر ہی اکاؤنٹ بنا کر مخالف آئی ڈی کی ہو بہو نقل تیار کرلیتے ہیں۔ اور پھر ایسے جعلی پروفائل سے یہ اس مسلمان کا نام استعمال کرکے اس کے خلاف کسی بھی قسم کا پراپیگنڈا شروع کردیتے ہیں جس میں اس کے اسلام چھوڑ دینے تک کی جھوٹی خبر شامل ہے۔
اس طرح سے ایک تو اس مسلمان کو بدنام کردیا جاتا ہے اور دوسرا مسلمانوں کو ذہنی طور پر دھچکا پہنچا کر انہیں پریشان و مایوس کیا جاتا ہے۔ا ن کم ظرف لوگوں کی بدنیتی کی پانچویں اور سب سے بڑی مثال ہے ان کا مسلمانوں کا دل دکھانے اور انہیں ذہنی اذیت پہنچانے کے لیے مقدس اسلامی شخصیات قرآن خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخیاں کرنا ، خاکے بناکر مذاق اڑانا ، پھبتیاں کسنا اور یہاں تک کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ننگی گالیاں تک دینے سے گریز نہیں کرتے۔
محترم قارئین آپ اپنے فیس بک فرینڈ چیک کریں ان میں سے بہت سے لڑکیاں بن کر ،عجیب و غریب نام کے ساتھ ا پ کے فرینڈ ہوں گئے ان کی پروفائل چیک کریں ان کو انفرینڈ کریں۔اگر آپ صاحب علم ہیں تو ہمارا ساتھ دیں۔یہ جنگ جاری ہے اس لیے باقی آئندہ۔