امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا میں مشہور امریکی کافی کمپنی اسٹار بکس نے اپنے عملے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ نسلی امتیاز کے خلاف جاری احتجاج کی حمایت میں کپڑے یا دیگر چیزیں پہننے سے گریز کریں۔
کمپنی نے اپنے ملازمین سے کہا کہ وہ سیاہ فام شہریوں کے حقوق سے متعلق تحریک ”بلیک لائیوز میٹر” سے وابستہ بیج یا کپڑے نہ پہنیں کیونکہ ایسا کرنا کمپنی کے ڈریس کوڈ کے خلاف ہو گا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ملازمین اپنے اوپر ایسی کوئی چیز آویزاں نہیں کر سکتے، جس سے کسی ”سیاسی، مذہبی یا ذاتی” نظریے کو فروغ ملتا ہو۔
اس پابندی کے بعد امریکا میں سوشل میڈیا پر بعض حلقوں کی جانب سے اسٹار بکس کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
اسٹاربکس کے ملازمین کو گزشتہ ہفتے بھیجے جانے والے ایک ہدایت نامے میں کمپنی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے عملے کو لکھا کہ، ”بعض مظاہرین بلیک لائیوز میٹر مہم کے بنیادی اصولوں کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں اور بعض اوقات جان بوجھ کر اس کی آڑ میں تفرقہ پھیلا رہے ہیں۔”
تاہم کیفے کمپنی کے متعدد ملازمین نے اس اقدام پر غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے امریکی نیوز ویب سائٹ بز فید کو بتایا کہ ماضی میں کمپنی اپنے اسٹاف کو اجازت اور ترغیب دیتی رہی ہے کہ وہ ہم جنس پرست افراد اور جنسی برابری کے حقوق سے اظہار یکجہتی کے لیے جو چاہیں پہن سکتے ہیں۔
اسٹار بکس کے ایک سیاہ فام ٹرانسجینڈر ملازم نے بتایا کہ برابری کی اُس مہم کا ساتھ دینے پر بعض اوقات اسٹاف کو کچھ لوگوں کی طرف سے ہراساں بھی کیا گیا لیکن کمپنی نے اپنے عملے کا ساتھ دیا۔
امریکا میں نسلی امتیاز کے خلاف حالیہ مظاہروں کے بعد اسٹار بکس سمیت کئی کمپنیاں ”بلیک لائیوز میٹر” تحریک کے حق میں نکل کر آئی ہیں۔ اسٹار بکس کا کہنا ہے کہ کمپنی کے اندر نسلی برابری یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اسٹار بکس کے کیفے نوجوانوں میں خاص طور پر مقبول ہیں۔ نئی نسل کے تبدیلی پسند لبرل حلقوں میں اب یہ بحث جنم لے رہی ہے کہ کیا یہ اسٹار بکس کا دوغلا پن ہے کہ ہم جنس پرستی کے حقوق کے لیے تو اس نے کبھی اعتراض نہ کیا لیکن نسلی امتیاز جیسے کہیں سنگین اور تاریخی مسئلے پر کمپنی اظہار رائے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔