کراچی : مدارس دینیہ علوم نبویہ کی ترویج کے مراکز ہیں ، سوشل میڈیا کا غلط استعمال نوجوان بچے بچیوں کو اخلاق کی تباہی کا باعث بن رہاہے، مثبت استعمال کیلئے والدین اپنے بچوں کی سوشل میڈیا ایکٹویٹیز پر نظر رکھنی چاہیے، علما کرام کوتہذیبی تقاضوں اور شرعی احکام کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی وضع کرنی ہوگی۔ان خیالات کااظہار گزشتہ روز وفاق المدارس مرکزی مجلس عاملہ کے رکن رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے سوشل میڈیا ایکٹویسٹوں کے ایک وفد سے گفتگوکرتے کیا۔انہوںنے کہاکہ میڈیا کا کردار معاشرہ سازی میں اہمیت اختیار کررہاہے ،ایک موبائل کے ذریعے آج کا بچہ پوری دنیا سے اپنا تعلق جوڑسکتاہے، ایسے میں بچوں میں اگر تربیت اور مثبت استعمال کا فروغ دیا گیا تو اس کے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ والدین کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی سوشل میڈیا ایکٹویٹیز پر نظر رکھیںان کو معلوم ہو ان کا بچہ سوشل میڈیا کو تعمیری طور پر استعمال کررہاہے ۔ معاشرے میں اب سوشل میڈیا کے مثبت استعمال پر آگہی کی ضرورت ہے اس کیلئے علماء کرام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،، علما کرم کی ذمہداری ہے کہ وہ معاشرے کے اندر پھیلنے والی تمام برائیوں کا ادارک کرکے سد باب کریں ،تہذیبی تقاضوں اور شرعی احکام کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی وضع کرنی ہوگی،سوشل میڈیا کی وجہ سے ہی بلیک میلنگ اور خودکشی کے رجحانات میں ہوشربا اضافہ بھی بڑھتا جارہاہے اگر مثبت استعمال کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو خطرناک صورتحال اختیار کرسکتاہے، نوجوانوں کو معاشرتی واخلاقی تباہی سے بچانے کیلئے سنت نبوی پر عمل کی تلقین کی جائے۔
انہوں نے کہاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے، انسانی تمام مشکلات کا حل قران مجیداو ر اللہ کے احکام کی بجاآوری میں ہے اور کسی بھی چیز کو ضرورت اور احتیاجی کی حدتک استعمال کا شریعت اجازت دیتی ہے،صحابہ کرام خلافا الرشید ین زندگیوں کو سامنے رکھ کر چلا جائے تو موجودہ پر فتن دور میں اللہ کی ناراضگی سے بچا جاسکتاہے۔انہوں نے مزید کہاکہ مدارس دینہ علوم نبویہ کی ترویج کے مراکز ہیں، اسلام کی ترویج سے خائف ہوکر کفریہ طاقتوں نے ہر دور میں منفی پروپیگنڈوں سے مدارس کو نقصان پہچانے کی کوششیں کی ہیں اور اللہ نے مدارس کی حفاظت کی ہے ،،انہوں نے کہا کہ اس وقت وطن عزیز پاکستان کے حالات دیگر گو ہیں ، ان حالات میں علما کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین کوایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر درپیش خطرات کا مقابلہ کرناہوگا۔ ہم جب دنیا بھر میں ابھرتی تحاریک کا جائزہ لیتے ہیں تو علما کا ہردور میں ہر اول دستے کا کردار نظر آتاہے۔