عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں ایک سینیر سماجی کارکن کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت کے بعد عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔گذشتہ روز عراق کے مذہبی تاریخی شہر کربلا میں مقتول سماجی کارکن ایھاب الوزنی کے جنازےکا جلوس پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہو گیا۔
اطلاعات کے مطابق مشتعل مظاہرین نے کربلا میں ہونے والے مظاہروں کےدوران سماجی کارکن کے قتل کی ذمہ داری ایرانی ملیشیا پرعاید کی اور انہوں نے کربلا میں ایرانی قونصل خانے کا گھیراؤ کرکے اسے آگ لگا دی۔
مظاہرین سخت غصے میں تھے اور مشتعل تھے۔ انہوں نے ایران مردہ باد، کربلا زندہ باد کے بارے لگائے۔ مشتعل مظاہرین کی بڑی تعداد نے کربلا میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت کو گھیرے میںلے کر اسے آگ لگا دی۔
نامہ نگاروں کے مطابق مشتعل مظاہرین نے قونصل خانے کونذرآتش کر دیا۔ مشتعل ھجوم ایران کےخلاف شدید نعرے بازی کررہا تھا۔ مظاہرین نے الزام عاید کیا کہ ایھاب الوزنی کے قتل میں عراق میں موجود ایرانی ملیشیائیں ملوث ہیں۔
عراق کی انسداد دہشت گردی پولیس نے ایرانی قونصل خانے کا گھیراؤ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین نے قونصل خانے کے باہر حفاظت کے لیے لگائی گئی باڑ اور شیلٹرز بھی نذرآتش کردیے۔
خیال رہے کہ کل اتوار کو عراق کے شہر کربلا میں نامعلوم مسلح افراد نے سینیر سماجی کارکن ایھاب الوزنی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ الوزنی کے قتل کے بعد عراق کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جن میں ایرانی ملیشیائوں کے خلاف شدی نعرے بازی کی گئی۔
عراق میں متعین برطانوی سفیر اسٹیفن ہیکی نے العربیہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سماجی کارکن کا قتل کھلی دہشت گری ہے۔ اس طرح کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق میں سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے قتل کے پے درپے ہونے والے واقعات ناقابل قبول ہیں۔