بچوں اور نوجوانوں میں سوڈا مشروبات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے اور اب اس سے جگر پر چربی کی مقدار بڑھ سکتی ہے جو آگے چل کر جگر کے کئی امراض کی وجہ بن سکتی ہے۔
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ میٹھے مشروبات اور سافٹ ڈرنکس کا زیادہ استعمال نوجوانوں اور بچوں کے جگر میں چربی کے اضافے کی وجہ بن سکتا ہے جسے ’’نان الکحل فیٹی لیور ڈیزیز‘‘(این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے یعنی جگر پر چربی کی ایسی زیادتی جو شراب نوشی کے بغیر وجود میں آئی ہو۔
اٹلی کے بیمبینو گیسو اسپتال کے سینیئر سائنسدان اور ان کے ساتھیوں نے حال ہی میں اپنی تحقیق ایک جرنل ’’ہیماٹولوجی‘‘ میں شائع کرائی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق سافٹ ڈرنکس کا بے تحاشہ استعمال جگر پر لحمیات اور چربی میں اضافہ کرتا ہے اس سے سوزش اور جگر کا سرطان بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین نے مزید خبردار کیا کہ اگر موٹاپے کے شکار بچے کولڈ ڈرنک کا اندھا دھند استعمال کرنے لگیں تو یہ مسئلہ مزید گھمبیر ہوسکتا ہے۔ مغربی ممالک میں قریباً 10 فیصد بچوں کا وزن زیادہ ہے اور ان میں سے 38 فیصد بچے جگر کے کسی نہ کسی عارضے کے شکار ہیں۔
اس سے پہلے ماہرین نے کہا تھا کہ سافٹ ڈرنکس میں موجود شکر، فرکٹوز کی زیادتی خون میں یورک ایسڈ کو بڑھاتی ہے اور این اے ایف ایل ڈی کے مریضوں میں بھی یورک ایسڈ اور فرکٹوز کی زیادتی دیکھی گئی ہے۔ ماہرین نے 271 موٹے بچوں کا مطالعہ کیا تو 90 فیصد بچوں نے کہا کہ وہ ہفتے میں کم ازکم ایک مرتبہ سافٹ ڈرنکس پیتے ہیں، 95 فیصد بچوں اور نوعمر لڑکے لڑکیوں نے بتایا کہ وہ روزانہ پیزا، نمکین فاسٹ فوڈ اور چپس وغیرہ بھی کھاتے ہیں، یہ اشیا سافٹ ڈرنکس کے ساتھ مل کر مزید نقصان پہنچاتی ہیں۔
اس کے بعد سارے بچوں کے جگر کا معائنہ کیا گیا تو 37 فیصد بچوں کے جگر پر معمول سے زیادہ چربی تھی جب کہ ان میں سے 47 فیصد شرکا کا یورک ایسڈ بڑھا ہوا تھا۔ ڈاکٹروں نے خصوصاً موٹے بچوں کے والدین کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہے سوڈا اور سافٹ ڈرنکس کی عادت چھڑائی جائے ورنہ مستقبل میں ان کا جگر شدید متاثر ہو سکتا ہے۔