کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ سہیل احمد 15 دسمبر سے لاپتا تھے، ایف آئی آر کے اندراج سمیت تمام قانونی کارروائیاں پوری کیں لیکن سہیل احمد کی لاش ہی ملی۔
سیاسی جماعت ہیں، سیاسی و جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے رہیں گے، متحدہ کی جانب سے کل یوم سوگ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سہیل احمد اچھی شہرت کے حامل اور کاروباری حلقے میں مقبول تھے،ان کے قتل پر عوام میں غصہ پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں نے کاروبار خود بند کرنا شروع کردیا ہے۔
خواجہ اظہار الحسن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ سہیل احمدکوکل قتل کیاگیا،24 گھنٹےقبل2گولیاں مارکرقتل کیاگیا،ماورائےعدالت قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں، ہم نے 16دسمبر کو ایف آئی آر درج کرائی تھی، سہیل احمدکی بازیابی کیلئے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھائی،حکومت ایم کیو ایم کےکارکنان کے قتل کا نوٹس لے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کےمطابق سہیل احمد کے ایک گولی سراورایک گردن میں ماری گئی، انہیں قتل کرکے موچکو تھانے کی حدود میں پھینکا گیا، امن وامان اور بھتے کے معاملے پر آواز اٹھانے کی سزا مل رہی ہے، اب تک 36کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے،حکومت کوئی رسپانس نہیں دے رہی،ہم ہر جگہ گئے، مظاہرے کیے، اب ہم کہاں جائیں، آپریشن کے نام پر ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جارہی ہے۔