تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر وطن عزیز کی فضائوں میں مائہ اگست کی گھٹائیں اپنی رم جھم کی صدائوں میں آزادی کی نغمگی کے گیت بکھیر رہی ہیں اس ماں دھرتی کی آزادی اور اس کی سالمیت کے لئے جن جن لوگوں نے اپنا اپنا کردار ادا کیا ہے آج میرا دل ہے کے ان لوگوں کو ساری قوم مل کر خراج تحسین پیش کریں اور خاص طور پر ایسی شخصیت کو لازمی سراہیں جو نسل در نسل اس ماں دھرتی کے لیئے خدمات ادا کرنے کا فریضہ ادا کرنے میں پیش پیش ہوں ۔ہمیں آزادی کا دن مناتے وقت ان اقلیتی سپوتوں کو بھی ضرور یاد رکھنا ہے کہ جنہوں نے وطن عزیز کے لئے کام کیا ہر وہ کام جس سے ملک و ملت کا نام دنیا میں روشن ہوا ہو یا مادر وطن کی خاطر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے خاک چاٹنے پر مجبور کیا ہو یا عدالت میں بیٹھ کر عدل کی میزان کے ساتھ ناپ تول پورا کیا ہو یا خدمات انسانی کی کوئی مثال بنا ہو۔
تعلیمی شعبے میں ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ دار بنا ہو کیونکہ یہ عظیم دھرتی کسی ایک فرد کی نہیں ہر اس باشندے کی دھرتی ہے جو اس پاک وطن کا باسی ہے ۔آج میں جس خاندان کی خدمات کی بات کرنے جا رہا ہوں اس کاتعلق مادر و طن پر آباد ایک محب وطن سکھ فیملی سے ہے ۔گیارہ اگست کو حکومتی سطح پر ایسی شخصیات جن کا تعلق اقلیتی برادری سے ہے اور انہوں نے مادر وطن کے لئے کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں ان کو انکی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز دئے جا رہے ہیں۔
ان ایوارڈ یافتگان میں ایک ایسے نوجوان کا نام بھی شامل ہے کہ جس نے چھوٹی سی عمر میں ملکی ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور دھرتی ماں کا ایک قابل فخر سپوت ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے ۔اس قابل فخر نوجوان سے میری مراد اس وقت شیخوپورہ میں بطور ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر اپنے فرائض کی انجام دہی نہائیت تندہی سے انجام دینیوالی شخصیت سردار پون سنگھ اروڑہ ہے ۔اس نے بیک وقت کئی شعبہ ہائے زندگی میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا اپنی تعلیم مسافت کی منازل ایک کامیاب راہرو کی طرح آغاز سے آج تک ہمیشہ امتیازی پوزشنز کے ساتھ طے کیں ۔ اپنے سکول دور سے پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے تک نمایاں مقام کو اپنی منزل بنائے رکھا ۔پنجاب یونورسٹی کی ڈرامیٹیکل سوسائٹی اور ڈیبیٹنگ سوسائٹی کو سال 2011سے لیڈ کرتے آرہے ہیں۔
اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر بہت سے ایوارڈز کے حقدار ٹھہرائے گئے ۔یہ وہ قابل ستائش سپوت ہے پاک دھرتی کا کہ جس نے نوعمری ہی میں ریڈیو پاکستان اور ایف ایم پر کئی پروگرامز پیش کر نے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا ۔ بحثیت اداکار اجوکا تھیٹر کی ٹیم کے ساتھ بہت سارے ڈراموں میں اپنی فنی صلاحیتوں سے انڈیا ، اردن ،اور لگ بھگ آدھی دنیا میں اپنے فن کا مظاہرہ کر کے ایک بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا اور جہاں بھی گئے اپنے وطن کے سبز ہلالی پرچم کی سربلندی میں اپنا نمایاں کردار ادا کیا۔
Independence Day Pakistan
برٹش کونسل کے ذریعے ایک سوشل ایکشن پلان پیش کیا جسے دنیا بھر کے لکھے گئے سوشل ایکشن پلانز کے مقابلے میں نمبر ون گنا گیا ۔اس میں بھی پون سنگھ اروڑہ نے ملکی وقار کو بلند کیا ۔یہ پہلے سکھ نوجوان ہیں جو اوپن میرٹ پر سلیکٹ ہوئے اور اس وقت گریڈ 17کے سرکاری عہدے پر اپنے فرائض کی انجام دہی پر معمور ہیں ۔جزبہء حب الوطنی پون سنگھ اروڑہ کی رگوں میں خون بن کر دوڑتا ہے وہ اس پاک وطن کے ہر دشمن کو اپنا دشمن گردانتے ہیں ۔قارئین محترم وطن کی محبت سے سرشار اور ہر گام پر قومی ترقی کے خواہاں اس نوجوان کے پیچھے اس کی تربیت کو بڑا اعزاز حاصل ہے ۔ سردار پون سنگھ اروڑہ کے والد سائیں داس اروڑہ جو ایک سکول ٹیچر تھے اور وطن کے مستقبل کو سنوارنے اور بنانے میں انہوں نے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی ۔وہ ایک مہذب اور معزز پاکستانی تھے جنہیں اپنے پاکستانی ہونے پر بڑا ناز تھا۔
انہوں نے ملی یکجہتی اور امن کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں اور پاکستانی سکھ برادری کو بطور پاکستانی ایک پہچان دی انہوں نے بہت سارے پلیٹ فارمز پہ پاکستان کی نمائیندگی کی اور ملک و ملت کے لئے قابل ستائش کام کرتے رہے بطور خاص شعبہء تعلیم میں انکی خدمات نا قابل فراموش ہیں ۔ انہوں نے اپنی تمام تر خدمات تاریخی ورثہ ،گرجوں ،اور گورودواروں کی دیکھ بھال ، تعمیر و مرمت کے لئے پیش کیں ہوئیں تھیں ۔ انھوںنےchristianity کے لئے خاص طور پر بہت خدمات سر انجام دیں انہیں اور ان کی اولاد کو پاکستانی ہونے پر بڑا ناز اور مان ہے ۔اس وقت بھی میری اس پاک دھرتی کو امن اتحاد اتفاق ملی یکجہتی اور بھائی چارے کی اشد ضرورت ہے ۔ ہم سب کو چاہئیے کہ بلا تفریق مذہب و ملت ،رنگ و نسل ،ذات پات ،اور لسانیت کو بالائے طاق رکھ کر صرف اور صرف امن و آشتی بھائی چارے اور ملکی سلامتی کے لئے مل کرجدوجہد کریں جذبہء حب الوطنی کو اپنا شعار نہیں بلکہ جنون بنائیںکیونکہ وطن سلامت ہے تو ہم سلامت ہیں اسی وطن نے ہمیں دنیا میں ایک پہچان دی اسکا دشمن کوئی ہو چاہے کوئی بھی ہو ہم سب کا دشمن ہے۔
Minorities
یہ ملک صرف مسلمانوں کقا ہی نہیں بلکہ ان تمام اقلیتوں کا بھی ہے جن کے اجداد اس دھرتی سے نمو پا کر نامور ہوئے ۔ہمیں پاکستانی کہلانا ہے اور اس دھرتی پر کبھی آنچ نہ آنے دینے کا عہد کرنا ہے اور مجھے قوی امید ہے کہ یہ ہم کر سکتے ہیں ۔مجھے ایک محب وطن باپ کا بیٹا ہونے پر فخر ہے اور مجھے فخر ہے اور یہ اعزاز ہے میرے لئے کہ میں اس باپ کا بیٹا ہوں جس کی خدمات ہیں اپنی کمیونٹی کے لئے اور اپنی دھرتی کے لئے اور مجھے ملنے والا ایوارڈمیں اپنے والد کے نام کرتا ہوں اور یہ اعزاز ہے پاکستان میں بسنے والی منیارٹی کے لئے ۔ قارئین یہ جذبات ہیں اس نوجوان آفیسر کے جسے پون سنگھ اروڑہ کہتے ہیں ۔ جو اپنے وطن کی خاک کو مقدم ہی نہیں مقدس جانتا ہے ۔ایسے گوہر نایاب دھرتی کا سرمایا ہوتے ہیں۔
ہم سب پون سنگھ اروڑہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے دھرتی کے اس سپوت کو ایوارڈ ملنے پر دل کے نہاں خانوں کی آخری گہرائیوں تک سے مبارک باد پیش کرتے ہیں خالق ارض و سما ہر محب وطن پاکستانی کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور اور تمام عمر کامیابیوں کو اس کی دہلیز کی سمت رواں رکھے اور ارض پاک کے ہر دشمن کو میرا خالق نیست و نابود کرے جو خواہ صف دشمناں میں ہو یا لباس یاراں میں ۔میرے لئے ہر وہ شخص اس ملک کا سرمایا ئے افتخار ہے جودھرتی ماں کی سلامتی اور ترقی کا ضامن ہے میں ایک مرتبہ پھر پون سنگھ کو اس کی کامیابیوں پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور یہ برملا کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا کہ دھرتی کا سپوت جو ماں دھرتی کی عزت حرمت کو پہچانتا ہے خواہ وہ پاکستانی ہندو ہو ، سکھ ہو یا مسیحی قابل تکریم ہو گا۔
MS-H Babar
تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر Mobile; 03344954919 Mail ;mhbabar4@gmail.com