لاہور (جیوڈیسک) سورج غروب ہوتے ہی سو جانے والی پر اسرار بیماری کے شکار سولر بچوں کی بیماری کی تشخیص اور علاج کے لئے دنیا بھر کے میڈیکل ایکسپرٹ دلچسپی لے رہے ہیں، سولر بچوں کی بیماری کی تشخیص کے لیے میڈیکل بورڈ نے بچوں کا معائنہ کیا اور ڈی این اے،بلڈ اور برین ٹیسٹ سمیت 200 سے زائد ٹیسٹ تجویز کیے۔
دنیانیوز نے بلوچستان کے دور دراز علاقے کے رہائشی دو بچوں میں پراسرار بیماری کا انکشاف کیا تو ان کے علاج کا بیڑا بھی اٹھایا۔
پنجاب یونیورسٹی لاہور کے سنٹر اف ایکسی لینس ان مالیکیولر بیالوجی میں سولر بچوں کی بیماری کی تشخیص کے لیے میڈیکل بورڈ نے بچوں کا معائنہ کیا اور ڈی این اے، بلڈ اور برین ٹیسٹ سمیت 200 سے زائد ٹیسٹ تجویز کیے۔
اس موقع پر میڈیکل بورڈ کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ان بچوں کا کیس میڈیکل دنیا کے لیے ایک چیلنج ہے، دنیا بھر کا میڈیا اور میڈیکل ادارے اس معاملے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے میڈیکل تاریخ میں ایسی بیماری کا ذکر نہیں ملتا ، ان بچوں کو سولر بچے کہنا مناسب نہیں۔