عوام کو تبدیلی اور اِس کی ترقی وخوشحالی کاخواب دِکھا کر ووٹوں کی بھیک مانگنے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی اداروں کو فروخت کرکے مُلک وقوم کو اغیارکی غلامی میں دینے کا اٹل فیصلہ کرلیا ہے، اور حکومت نے ترجیحی بنیادوں پر اپنے اِس منصوبے کی تکمیل کی ابتداء کردی ہے، آج اِس سلسلے میں حکومت کے قائم کردہ نجکاری کمیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ابتدائی طور پر تین قومی اداروں جن میں پی آئی اے، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس اور نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی شامل ہیں اِنہیں فوری طور پر نجی تحویل میں دینے کی منظوری دے دی ہے۔
ایسے میں یہاں یہ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ کیا آئی ایم ایف کے قمیتی مشوروں سے پی آئی اے سمیت تین قومی اداروں کی نج کاری کا عمل شروع کرنے کی منظوری اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے مُلک کی معیشت سنبھال جائے گی…؟کیااِن قومی اداروں پی آئی اے، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس اورنیشنل پاورکنسٹر کشن کمپنی کو نجی ملکیت میں جانے سے مُلک سے غربت ختم ہوجائے گی..؟اور کیا سود خورآئی ایم ایف ، ورلڈ بینک جیسے اداروں کے کہنے پر قومی اداروں کو بیچ ڈالنے سے مُلک میں حقیقی معنوں میں ترقی وخوشحالی کے بندباب کھل جائیں گے …؟اور کیانوازحکومت کا اپنے مفادات کے خاطر قومی اداروں کونجی تحویل میں دیئے جانے سے مُلک کے ہر غریب کے آنگن میں خوشیاں رقص کرنے لگیں گیں…؟ تو اِس کا مجھ ناچیز کے پاس بس صرف ایک یہی جواب ہے کہ نہیں.. نہیں…نہیں..نہیں…!! ایسا کچھ نہیں ہو گا جِسے سوچ کر حکومت ایسا کر رہی ہے، حکومت کے اِس فعلِ شنیع سے مُلک میں غربت، بے روزگاری، کرپشن، لوٹ مار، بھوک وافلاس اور تنگدستی اور بڑھے گی، اور ایسے بڑھے گی کہ کسی سے سنبھلے بھی نہیں سنبھلے گی، ہاں البتہ …! اِس سے اگر کسی کو فائدہ ہو گا تو وہ صرف حکومت اور کاروباری دماغ کے حامل ہمارے وزیراعظم میاں نوازشریف ہیں، جنہیں حکومت میں رہتے ہوئے بھی اور حکومت کے بعد بھی ڈھیروں فائدے ملیں گے۔
Nawaz Sharif
اَب ایسے میں مجھے یہ بھی کہنے دیجئے کہ خبردار…!آج کے بعد اَب اگر کسی نے ن لیگ حکومت کے کسی بھی معاملے میں مداخلت کی یا اپنی فضول کی ٹانگیں آڑائیں تو اچھانہیں ہو گا؟ چھوڑ دو اِسے، مُلک پر اقتدارکی اُوٹ سے ن لیگ جس طرح سے قابض ہوئی ہے؟ اِس کے لچھن تو انتخابات سے قبل اور اول روز اقتدار سنبھالتے ہی سب کو دِکھائی دینے لگے تھے، مگر افسوس ہے کہ تب ہمارے اہلِ دانش خاموش تھے ،اور ابھی یہ خاموشی کا روزہ رکھے ہوئے ہیں، اِن کی ایسی حالتِ زار دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے اِنہوں نے ن لیگ کی آٹھ، نو ماہ کی صفر سے بھی نیچی کارکردگی پردانستہ چپ سادھ رکھی ہے، اِس کی کیا وجہ ہے؟ یہ توآپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی مگر ہم بول یوں نہیں سکتے ہیں کہ ہماری سُنے گابھی کون؟ اور جنہیں ہم سُناناچاہتے ہیں؟ وہ تو بیچارے پہلے ہی ن لیگ کے سربراہ نوازشریف کے نوازے ہوئے ہیں، یعنی جب کوئی کسی کو نوازدے تو نوازے گئے کو ہر حالت میں اپنی زبان، اپنی آنکھ، اپنے کان، اپنی عقل و سوچ اور سمجھ کے دریچوں اور ہاتھ کو بھی بند رکھنا ہوتا ہے، کیونکہ اِسی کاموں کے لئے تو اِسے نوازہ گیا ہوتا ہے، اور جب نوازے والا خود نام کا بھی نواز ہو تو پھر اِسے نواز کا کام نوازنے والے اندازسے کرکے انواز دیناہی اچھا ہوتا ہے، ورنہ نوازنے والا اپنے نوازے گئے کا کیا حشر کرتا ہے، اِس کا بیان کرنا بھی نواز کی نوازی سے ہی ممکن ہوتا ہے۔
بہرحال …! آج آہستہ آہستہ نواز کے نوازے گئے لوگوں نے اپنے اپنے سر اُٹھا کر اِنہیں تاننے کی کوشش کرنی شروع کر دی ہے، اور نواز کی نوازی کو ایک طرف کر کے نواز کے سامنے اپنی کمزور آوازوں اور اپنے لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ پاؤں جمانے کی سعی کرنے کی ابتدا بھی کر دی ہے، اِنہیں ایسا کرنے کا وقت تو بہت پہلے تھا کہ اہلِ دانش یہ سب کچھ پہلے کرلیتے اور نوازشریف کے کاروباری عزائم کو قوم کے سامنے کھول کھول کر بیان کردیتے تو اِس کا نتیجہ کم ازکم ایسانہیں ہوتا جیسا کہ آج ہے، مگر اَب تو جیسے پانی بھی سر سے اُونچابلکہ بہت ہی اُونچا ہو چکا ہے، اَب ن لیگ کے سربراہ اوربزنس مائنڈڈ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے کاروباری عزائم کے آگے قوم اور مُلک اپنی اپنی بقاء و سالمیت کی آخری سانسیں لے رہے ہیں، ایسے میں اہلِ دانش اور اہلِ سیاست کا اپنی کمزورہی سہی مگر نوازشریف کے قومی اداروں کی نجی تحویل میں فروخت اور ملکیت میں دیئے جانے والے کاروباری عزائم کے آگے سینہ پھولاکر کھڑا ہونا بھی اُمید افزا ہو سکتا ہے۔
بشرطیکہ..!یہ ہسب لو گ بکاؤ مال نہ بنیںاوریہ لوگ محب الوطنی کا ثبوتدیتے ہوئے نوازشریف کے کاروباری عزائم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کر کھڑے رہیں، اور اپنی اپنی پوری قوت سے قومی اداروںپی آئی اے ،ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس اورنیشنل پاورکنسٹر کشن کمپنی سمیت مستقبل قریب میں دیگر منافع بخش قومی اداروں کی نجی تحویل میں دیئے جانے کے خلاف بھرپُرمذمت کریں تومُلک اور قوم اغیارکی غلامی میں جانے سے بچ سکتے ہیں ورنہ قوم یہ جان لے کہ غلامی کا طوق اِس کے گلے میں پڑنے کا منتظرہے اور یہ کام ن لیگ کی حکومت بزنس مائنڈڈ ہمارے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف اپنے کاروباری فائدوں کے خاطر کرکے جائیں گے۔