ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ترک فوج مرحلہ وار لیبیا پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔ ترک صدرکی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شام انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے’ آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس’ نے کی تصدیق کی ہے کہ شام سے آئے ترکی کے حمایت یافتہ ایک ہزار جنگجوئوں کو طرابلس پہنچا دیا گیا ہے۔
ترک صدر ایردوآن نے اعتراف کیا کہ لیبیا کی قومی وفاق حکومت کی مدد کے لیے ہماری فوج طرابلس پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی سینیر فوجی افسران کو بھی الوفاق ملیشیا کی مدد کے لیے بھیجے گا۔
طیب ایردوآن کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ترک فوج کا مقصد لڑائی میں حصہ لینا نہیں بلکہ قومی وفاق حکومت کی معاونت کرنا ہے تاکہ لیبیامیں انسانی المیے سے بچا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ انقرہ اور طرابلس کی قومی وفاق حکومت مشرقی بحیرہ روم میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
ترک میڈیا نے بھی ترم فوج کے طرابلس بھیجے جانے کی تصدیق کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انقرہ اور طرابلس کے درمیان لیبیا میں فوج بھیجنے کا معاہدہ آہستہ آہستہ نافذ العمل ہوچکا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے’سیرین آبزر ویٹری’ کے مطابق شام سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار ترک نواز جنگجو لڑائی میں حصہ لینے کے لیے طرابلس پہنچ گئے ہیں۔ انسانی حقوق گروپ کے مطابق ترکی کے فوجی کیمپوں میں زیرتربیت شامی جنگجوئوں کی تعداد 1700 سے زاید ہے۔ اطلاعات کے مطابق طرابلس میں لڑائی کے دوران ترک حمایت یافتہ جنگجوئوں کی فائرنگ سے ایک شامی جنگجو ہلاک ہوگیا۔