ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں عالمی اتحاد امت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک بھر کی مذہبی جماعتوں کے قائدین اور علماء کرام نے شرکت کی۔ کانفرنس میں شریک مذہبی رہنمائوں اور علماء کرام نے فرقہ واریت کے خاتمہ اور اتحاد و یکجہتی کی ضرورت و اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دشمنان اسلام امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کیلئے فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان گروہی اختلافات سے بالاتر ہو کر دشمن قوتوں کی سازشیں خاک میں ملانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں مسلم ممالک سے اپنی اقوام متحدہ کے قیام کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان، سعودی عرب، ترکی، بحرین اور ایران بیرونی سازشوں کی زد میں ہیں۔ او آئی سی کو اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہیے اور عالمگیر اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے مسلم ممالک کے حکمرانوں، مذہبی جماعتوں اور علماء کرام کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان بھر کی مذہبی جماعتوں کا ایک متفقہ پلیٹ فارم ہے جو ملک بھر ہونے والے شیعہ سنی لڑائی جھگڑوں اور فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے بنایا گیا تھا۔کونسل کے بانی صدر شاہ احمد نورانی تھی جن کے بعد جماعت اسلامی کے سابق سربراہ قاضی حسین احمد چیئرمین بنے اور ملک میں اتحاد و یکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کی کوششیں کی۔ قاضی حسین احمد کی وفات کے بعد جمعیت علماء پاکستان کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر زبیر کو اس کا صدر منتخب کیا گیا ہے جبکہ لیاقت بلو چ سیکرٹری جنرل کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ منگل کو اسلام آباد میں ہونے والی یہ دوسری اتحاد امت کانفرنس ہے۔
پہلی کانفرنس گیارہ، بارہ نومبر2012ء کو وفاقی دارالحکومت میں ہی قاضی حسین احمد کی سربراہی میں منعقد ہو ئی تھی جس میں ملی یکجہتی کونسل کی رکن جماعتوں کے علاوہ علماء کرام، مشائخ عزام اور دینی مدارس کے اساتذہ و مہتمم حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔ کونسل کا چونکہ بنیادی مقصد مسلمانوں کے مابین مذہبی ہم آہنگی پیدا کرنا اور فرقہ وارانہ لڑائی جھگڑوں کے خاتمہ کی کوششیں کرنا ہے اس لئے کانفرنس میں یہ موضوع خاص طور پر زیر بحث رہا۔ ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر کی سربراہی میں ہونے والی عالمی اتحاد امت کانفرنس میں جماعةالدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، جنرل (ر) حمید گل، جنرل (ر) مرزا محمد اسلم بیگ، جسٹس (ر) تقی عثمانی، علامہ ساجد نقوی، مولانا محمد حنیف جالندھری، حافظ حسین احمد، مولانا عبدالغفور حیدری، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر،حافظ محمد عاکف سعید، جنرل (ر) عبدالقیوم، علامہ امین شہیدی، پیر نورالحق قادری، سینیٹر مولانا گل نصیب، مولانا عبدالمالک، پیر علامہ محفوظ نقشبندی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ سمیت مختلف تنظیموں کے رہنمائوں اور جید علماء کرام نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں واضح طورپر کہاگیا کہ اسلام دشمن قوتیں اپنے مذموم ایجنڈوں کی تکمیل کیلئے مسلمانوں کو باہم دست و گریباں کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں’ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بالکل درست بات ہے۔
Nuclear Power Pakistan
دشمنان اسلام کی پوری کوشش ہے کہ لاالااللہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا پاکستان جو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایٹمی قوت بن چکا ہے اور اس وقت پورے عالم اسلام کی امیدوں کا مرکز ہے ‘اسے کسی طرح کمزور کیا جائے۔اسی مقصد کے تحت یہاں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری ، لسانی اور گروہی تعصبات ابھارنے اور علیحدگی کی تحریکیں پروان چڑھانے کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کئے جارہے ہیں۔ اسرائیل نے مسلمانوں کو لڑانے کا جو کھیل مشرق وسطیٰ میں کھیلا وہی کھیل آج پاکستان میں کھیلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ بات قطعی طور پر درست ہے کہ فرقہ واریت اور پارٹی بازی نے امت کے وجود کو پارہ پارہ کر کے رکھ دیا ہے۔ اس سے امت مسلمہ ہمیشہ ٹکڑوںمیں تقسیم ہوئی ہے جس سے مسلمانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ دشمنان اسلام کو اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ تمامتر ٹیکنالوجی اور وسائل استعمال کرنے کے باوجود میدانوں میں مسلمانوں کو شکست نہیں دے سکتے جیسا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی افغانستان میں بدترین شکست ہم سب کے سامنے ہے۔ اس لئے ان کی پوری کوشش ہے کہ مسلمانوں کوآپس میں لڑاکر ان کی صفوں میں گھسنے کی کوشش کی جائے۔
ہم سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جائزہ لیں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ فکر اس بات کی تھی کہ مسلمانوں کی تلوار اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کے خلاف نہیں اٹھنی چاہیے۔ان حالات میں کہ جب پاکستان میں امن و امان کی تشویشناک صورتحال بہت بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ منظم سازشوں و منصوبہ بندی کے تحت فتنہ تکفیر کو پروان چڑھایاجارہا ہے۔ اس فتنہ کو روکنے کیلئے ہمیں بھی نبی اکرم ۖ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی سیرت و کردار پرعمل کرنے کی ضرورت ہے۔ صلیبی و یہودی اپنی بکھرتی ہوئی قوت اور نظاموں کو بچانے کیلئے مسلمانوں کو گروہ بندیوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ فرقوں اور پارٹی بازی میں تقسیم ہونا مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ امت مسلمہ میں اختلافات پیدا کرنا اور کفر و شرک کے فتوے لگا کر ایک دوسرے کو قتل کرنا اسلامی شریعت کی روشنی میں جائز نہیں ہے۔قرآن ہر دور اور ہر قسم کے حالا ت میں مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے لیکن افسوسناک امر یہ کہ ہم نے اسلام کوصرف نماز، روزہ تک محدود کر رکھاہے۔ قومی و بین الاقوامی سطح کے معاملات میں اسلامی تعلیمات سے رہنمائی نہیں لی جاتی۔ مسلم حکومتوں کی ذمہ داری اپنی عقل، سوچ اور فکر کے مطابق فیصلے کرنا نہیں بلکہ مسلمانوں کو اللہ کے دین پر جمع کرنا ہے اگر ہم ایسا کریں گے تو ہر حال میں اللہ کی مدد ہمارے ساتھ ہو گی اور دشمن ہمیں کسی صورت نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں کمیونزم کی طرح سرمایہ دارانہ معاشی نظام اور سیاسی ڈھانچے بھی بکھرنے والے ہیں۔پوری دنیا کا منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے۔ ماضی میں ہونے والی صلیبی جنگوں میں امریکہ، برطانیہ، روس، جرمنی اور فرانس الگ الگ مسلمانوں کے مقابلہ میں شکست کھاتے رہے لیکن یہ صدیوں کی تاریخ کا بہت بڑا واقعہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان سب قوتوں کو ایک ساتھ افغانستان میں شکست سے دوچار کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں کہتا ہے کہ جو لوگ ملکوں و معاشروں میں اللہ کا دین نافذ کرنے کی کوششیں کریں گے’ کفار ہمیشہ ان کا راستہ روکیں گے اوراس مقصد کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کریں گے لیکن اللہ تعالیٰ ان کے مال ضائع کر دے گا اور مایوسیاں و حسرتیں ان کا مقدر بنیں گی۔ آج یہ سب باتیں درست ثابت ہو رہی ہیں۔اتحادی قوتیں شکست کھا کر اس خطہ سے نکلنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔
وہ اپنی شکست کا ذمہ دار پاکستان کو سمجھتے ہیں اس لئے اسے سزادینے اور بدلہ لینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ملی یکجہتی کونسل کی اتحاد امت کانفرنس میں صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، سراج الحق، جنرل (ر) حمیدگل اور دیگر قائدین نے اتحادویکجہتی کے حوالہ سے اچھی باتیں کیں ۔جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعیدکا خطاب بھی فکر انگیز تھا جس میں انہوںنے حرمین الشریفین کی سرزمین سعودی عرب کو پوری دنیا کے مسلمانوں کا روحانی مرکز قرار دیا اور کہا کہ پاکستان عالم اسلام کا دفاعی اور خلیج معاشی قوتوں کا مرکز ہے۔ مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی طرز پر اپنے خودمختار ادارے بنائیں۔مشترکہ دفاعی نظام اور مشترکہ کرنسی تشکیل دیں ۔ انہوںنے کہاکہ دنیائے کفر متحد اور امت مسلمہ بکھری ہوئی ہے۔ ایک سازش کے تحت پاکستان، سعودی عرب، ایران اور خلیجی ممالک میں فرقہ واریت کو ہوا دی جارہی ہے۔ ہمیں امریکی و استعماری سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔یہی باتیں ملی یکجہتی کونسل کے مشترکہ اعلامیہ میں بھی کہی گئی ہیں۔
Ittehad Ummat Conference
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ باتیں ہر مسلمان کے دل کی آواز ہیں۔ جب تک مسلمان متحد ہو کر ایک موثر لائحہ عمل ترتیب نہیں دیں گے اور باہم اتحاد و یکجہتی کا ماحول پیدا نہیں کیا جائے گا’دنیائے کفر کی سازشوں کا مقابلہ ممکن نہیں ہے۔ اتحاد امت کانفرنس کے دوران کشمیر، فلسطین، برما، افغانستان اور دنیا کے دیگر خطوں کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں بھی آواز بلند کی گئی جو یقینا لائق تحسین ہے۔ مظلوم مسلمانوں کی عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے عملی کوششیں کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔