5 فروری کو یوم یکجہتی کا اظہار پوری مسلم قوم کیلئے ایک ایسا اثاثہ ہے جو کشمیری عوام کو بھارت کے تسلط کے خلاف اور اپنے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودار ادیت کی جدو جہد میں ایک نیا جوش وولولہ اور نئی تقویت دیتا ہے ،5فروری کا دن پاکستان اور کشمیریو ں کے لا جواب رشتہ کہ پہچان ہے 5فروری پاکستان اور کشمیر میں یوم یکجہتی کشمیر اس عہد کی تجدید ہے کہ کشمیری مسلمان اپنی آزادی کی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ساری ریاست آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ الحاق نہیں ہو جاتی کشمیری مسلمانوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی اپنا مستقبل نظریاتی طور پر پاکستان کے ساتھ وابستہ کر دیا تھا کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اس لیے پاکستان نے کبھی بھی کسی آزمائش اور مشکل کے ہر لمحات میں کشمیری مسلمانوں کو تنہا نہیں چھوڑا،زلزلہ ہو یا سیلاب ،بھارتی جارحیت ہو یا کوئی اور آفت سماوی حکومت پاکستان ،افواج پاکستا ن اور پاکستانی عوام کشمیری مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ نظر آتے ہیں۔
پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی اخلاقی ،سیاسی اور سفارتی امداد سے کبھی دستبر دار نہیں ہو سکتا، ،کشمیر میں بھارت قابض کیسے ہوایہ ایک تاریخی حقیقت ہے یہ 1947ء کی بات ہے جب برصغیر کی تقسیم کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کر کے بھارتی قیادت اور برطانوی وائس رائے لارڈ بیٹن نے مہاراجا کشمیر سے دوغلی پالیسی اور ساز باز کر کے الحاق کی ایک نام نہاد دستاویز کے تحت کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دے دیا تو ریاست میں علم بغاوت بلند ہو گیا جس کی بدولت کشمیر کا ایک تہائی حصہ آزاد کر ا لیا گیا ،بہادر مجاہدین کشمیر کے قدم بہت تیزی سے آگے بڑنے لگے تو بھارت نے اپنا دام فریب بچھایا جس سے جہاد کشمیر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرار داروں کے نیچے دب گیا ،سلامتی کونسل کی ان قرارداروں میں کشمیریوں سے یہ وعدہ کیا گیا کہ انہیں رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
یہ بھی بھارت کی دوغلی پالیسی تھی بھارت نے ایسی ہر کوشش کو سبوتاز کرتے ہوے مقبوضہ کشمیر کے مسلم تشخص اور عددی اکثریت کو ختم کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر قتل عام کا سہارا لیا خصوصاّ صوبہ جموں میں ساڑھے تین لاکھ مسلمانوں کو شہد کر دیا اور لاکھوں مسلمان گھروں سے نکال دئیے گئے ،اور پھر یہی عمل 1965ء میں پونچھ راجوری میں کیا گیا اور 1971ء میں کارگل میں بھی یہ کچھ ایساہی کیا گیا اور جو بچ گئے انہیں دین اور عقیدے سے کاٹ پھینکنے کی ہر کوشش کی گئی مگر بہادر کشمیریوں نے ان کا بھر پور مقابلہ کیا ،با لخصوص وہا ں جماعت اسلامی سمیت دیگر دینی اور حریت پسند تنظیموں نے سیاسی ،معاشی ،معاشرتی،تعلیمی ہر محاذ پر بھارت کی تہذیبی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے عوام بالخصوص نوجوانوں کے دلوں میں جذبہ حریت و جہاد زندہ رکھا اور ایک لمحے کیلئے بھی بھارت کے قبضے کو جائز تسلیم نہ کیا بالاآخر 1990ء میں بھارتی مظالم سے تنگ آکر ہزاروں مسلمان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کا ساتھ دینے کیلئے آزاد کشمیر پہنچنا شروع ہو گئے۔
جنہوں نے بروقت اور تاریخی کردار ادا کیا ،5جنوری 1990ء میں جناب قاضی حسین احمد نے ایک پریس کانفرس میں اعلان کیا کہ 5فروری 1990ء کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جائے تاکہ ہمارے کشمیری مسلمان اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں ان کو اعتماد دلایا جائے کہ پاکستان کی پوری قوم ان کی پشت پر ہے اس وقت صوبہ پنجاب میں اسلامی جمہوری اتحاد کی حکومت تھی جبکہ مرکزمیں پیپلز پارٹی بر سر اقتدار تھی ،میاں نواز شریف نے بھی وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اس کی کامیابی کیلئے بھر پور کردار اداکیا،مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی قاضی صاحب کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے اس فیصلے کی توثیق کی ،اس طرح پہلی مرتبہ 1990ء میں 5فروری پاکستان کی حکومت ،اپوزیشن ،تمام سیاسی جماعتوں اور ہر عوام ایک پلیٹ فارم پر یوم یکجہتی کشمیر کے طور منایا گیا ،جس کی بدولت کشمیر کے اندر بے پناہ مثبت پیغام پہنچا اور بھارتی استبداد کے خلاف جذبے مزید جواں ہو گئے۔
اس کے بعد اب تک ہر سال 5فروری کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا قومی دن منایا جاتا ہے ،اس کے بعد گزرے 29سالوں میں بیرونی سازشوں کے نتیجے میں پاکستان کی حکومتیں کبھی ڈانواں ڈول بھی ہوئیں کئی تبدلیا ںبھی آئیں لیکن ہر سال 5فروری کو پوری پاکستانی قوم گویا ریفرنڈم کر دیتی ہے اور کشمیری مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے جس سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ایک پیغام پہنچتا ہے کہ کشمیری مسلمان تنہا نہیں پاکستان کا ہر فرد کشمیریوں کے ساتھ ہے ،کیونکہ پاکستانیوں اور کشمیریوں کا تعلق کسی لالچ یا کاروبار کی بنیاد پر نہیں بلکہ یہ ایک ایسا روحانی اور مذہبی تعلق ہے جس کی پائیداری کو کوئی بھی ملک یا طاقت چیلنج نہیں کر سکتی ،کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس بات سے پوری دنیا وا قف ہے۔
بھارت اپنی شرانگیزی سے باز آجائے اور کشمیریوں پر اپنا ظلم بند کر دے اس کے لئے یہی بہتر ہو گا، بزدل بھارتی فوج کشمیریوں پر ظلم کر کے جذبہ آزادی ختم نہیں کر سکتی بھارت ایل او سی پر بسنے والے معصوم کشمیریوں پر فی الفور گولہ باری بند کرے پاک افواج نے ہمیشہ جان ہتھیلی پر رکھ کر ملکی سرحدوں کی حفاظت کی بھارت سول آبادی کو نشانہ بنا کر کشمیریوں کو نہیں ڈرا سکتا کشمیری نڈر اور جرات مند ہیں و ہ مقابلہ کرنا جانتے ہیں لائن آف کنٹرول کے باسیوں پر بلا اشتعال فائرنگ کھلی دہشتگردی ہے بھارت اگر یہ سوچ رہا ہے کہ وہ سول آبادی کو نشانہ بناکر کشمیریوں کو ڈرا سکتا ہے تو یہ اس کو خام خیالی ہے کشمیری عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر آزاد ہو گا بھارت کے کئی ٹکڑے ہونگے۔