مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کے ان بد بخت خطوں میں شامل ہے جہاں سات عشروں سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور عالمی ضمیر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ اس ظلم کے خلاف ہر سال پاکستان میں 5 فروری کے دن کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے ۔پاکستان میں اس دن کو جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے منانے کا اعلان حکومت سے کروایا تھا ۔اس دن ملک بھر میں عام تعظیل ہو تی ہے اور عوام بھارت کے ظلم و ستم کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرتے ہیں ۔پاکستان کشمیری بھائیوں کی روز اول سفارتی اور اخلاقی مدد کرتا آ رہا ہے اور ابھی تک برصغیر کی تقسیم کو نا مکمل سمجھتا ہے جس میں جموں و کشمیر پر بھارت نے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کر لیا تھا ۔ طاقت کے نشے میں مدہوش بھارتی عسکری و سیاسی قیادت اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قرار دادوں کو فراموش کر تے ہو ئے نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔
بھارت اپنے آپ کو جنوبی ایشیا میں ایک بڑی عسکری طاقت سمجھتا ہے اور ایسے حالات پیدا کر رہا ہے جن کا نتیجہ خوفناک تصادم اور بربادی پر منتج ہو سکتا ہے ۔بھارت کی ہٹ دھرمی اور عالمی طاقتوں کی بے اعتنائی نے جنوبی ایشیائی مسلمانوں میں غم و غصے کی ایک ایسی لہر پیدا کر دی ہے جو کسی وقت بھی شدت اختیار کر سکتی ہے ۔کشمیری اب تک ہر دروازے پر دستک دے چکے ہیں تا کہ انہیں ہندو جبر سے نجات مل سکے لیکن نتائج ان کی امیدوں کے بر عکس برآمد ہو رہے ہیں ۔دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کشمیری اس دن اپنی آواز کو بلند کرتے ہیں اور علمی اداروں کے باہر پُر امن احتجاج کرتے ہیں۔
ستم کی حد یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ریکارڈ پر سب سے قدیم اس مسئلے کو ایک مخصوص منصوبہ بندی کے تحت دو ملکوں کا زمینی تنازعہ بنا نے کی کوشش جاری ہے ۔ جبکہ یہ دو ممالک کا زمینی تنازعہ نہیں بلکہ سوا کروڑ کشمیریوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے جس میں انہیں ان کے عقیدے، ثقافت اور رضامندی کے خلاف زندگیاں گزارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس کی اقوام متحدہ کا چارٹر اجازت نہیں دیتا ۔ بھارت مختلف ہتھکنڈوں سے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ شکل کو تبدیل کرنے میں مصروف ہے جس کا عالمی اداروں کو نوٹس لینا چاہیے ۔ریاست میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اب انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں دنیا کے سامنے منکشف کر دی ہیں ۔جدید دور میں مہذب دنیا کے ملکی قانون کے مطابق کسی فرد کو تحریری وجہ بتائے بغیر گرفتار نہیں کیا جا سکتا لیکن بھارت میں جمہوریت کی دیوی کا ظہور ہونے کے باوجود نہ صرف لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا جاتا ہے بلکہ ان کو قتل کر دیا جاتا ہے اور نا معلوم گڑھوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔
وادی میں جنگل کا قانون ہے جو خونخوار اور وحشی درندوں کے ہاتھوں میں ہے ۔ اسی وحشت، جبر اور بر بریت کے خلاف کشمیری مسلمان سات دہائیوں سے احتجاجی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ جب سے اس تحریک نے زور پکڑا ہے پاکستانی عوام کشمیریوں سے یک جہتی کے اظہار کے طور پر ملک کے طول و عرض میں ہر سال پانچ فروری کویہ دن مناتے ہیں ۔ اس کا ایک اہم مقصد عالمی ضمیر کو بیدار کرنا بھی ہے جس نے کشمیریوں کی طرف سے پُر اسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔
پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں ۔بانی پاکستان نے اپنی زندگی میں یہ واضح کر دیا تھا کہ ‘ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کوئی اپنی شہ رگ دشمن کے ہاتھ میں نہیں دے سکتا’۔دنیا جانتی ہے کہ تمام فطری تقاضوں کے مطابق کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ بنتا ہے ۔تمام دریائوں اور دروں کے راستے، پاکستان کی طرف ہیں ۔کشمیر اور پاکستان میںمذہبی،ثقافتی اور لسانی مطابقت پائی جاتی ہے ۔ دونوں کے درمیان تجارت کے قدرتی راستے موجود ہیں ۔ کشمیری پاکستان سے الحاق کی خاطر اب تک ایک لاکھ جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں ۔
پاکستان بھی کشمیریوں کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھتا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان بھارت سے تین جنگیں لڑ چکا ہے ۔اقوام متحدہ میں بھی پاکستان ہر سال کے اس کے اجلاسوں میں کشمیر کی آواز کو بھر پور طریقے سے دنیا کے سامنے لاتا ہے ۔ اس لیے بھارت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور سیز فائر کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے جس سے پاکستان کئی قیمتی جانیں گنوا چکا ہے ۔
بھارتی فوجی درندے مقبوضہ وادی میں چادر اور چار دیواری کی حرمت و تقدس پامال کر رہے ہیں ،جو پاکستانیوں اور کشمیریوں کا قبول نہیں ۔ اس کی قیمت کشمیری نوجوان اپنے خون سے چکا رہے ہیں ۔ کشمیری نوجوانوں کو بغیر وجہ بتائے پکڑ کر ٹراچر سیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے جہاں وہ دم توڑ دیتے ہیں ۔ وہاں سے ان کی میتوںکو اٹھا کر اجتماعی قبروں میں بے گورو کفن دبا دیا جاتا ہے ۔پاکستانی ان مصائب اور تکالیف پر خون کے آنسو روتے ہیں ۔اپنے اسی غم و غصے کو ہلکا کرنے کے لیے پاکستانی بھارت کے خلاف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔تمام پاکستانی بھارت کو ایک غاصب طاقت کے طور پر دیکھتے ہیں ۔
پانچ فروری کا احتجاج بھی اس احتجاج کا ایک حصہ ہے جس میں ہر پاکستانی ملی جوش جذبے سے حصہ لیتا ہے ۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ضروری ہے کہ امت مسلمہ ایک پلیٹ فارم پرجمع ہو ۔ کشمیریوں سے پاکستان رشتہ لا الاالہ اللہ کا ہے جو باقی تمام رشتوں سے مضبوط اور مقدس ہے ۔ مسلمان ایک جسم کی مانند قرار دیے گئے ہیں اس لیے اس کے کسی حصے کو پہنچنے والی تکلیف تمام جسم کو پہنچتی ہے ۔تمام امت کشمیریوں کے درد اور دکھ کو محسوس کرے اور آگے بڑھے تو پھر اللہ کی نصرت بھی آئے گی اور کشمیر آذاد بھی ہو گا۔ انشاللہ ۔