یکجہتی کشمیراور حریت قائدین کے خطابات

Kashmir Solidarity

Kashmir Solidarity

پانچ فروری آیا اور گزر گیا، یکجہتی کشمیر کے حوالہ سے آزاد کشمیر اور صوبائی دارالحکومت لاہور کی طرح ملک بھر کے مختلف شہروںمیں یکجہتی کشمیر کانفرنسوں، ریلیوں اور سیمینارزکا انعقادکیا گیا جن میں مذہبی ،سیاسی و کشمیری تنظیموں اور جماعتوں کے رہنمائوں نے خطابات کئے۔ کشمیر کانفرنسوںاور ریلیوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔یوم یک جہتی کشمیر منانے کا مقصد عالمی برادری کو یہ یاد دلانا ہے کہ وہ کشمیری عوام سے وہ وعدے پورے کرے جو ان کا حق خود دارادیت دلانے کیلئے کئے گئے تھے۔ یوم یک جہتی کشمیر کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے مظفر آباد میں جموں وکشمیر کونس اور اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ ملک بھر میں عام تعطیل رہی دن کا آغاز پاکستان کی ترقی اور خوشحالی اور مقبوضہ کشمیر کی جلد آزادی کیلئے خصوصی دعاؤں سے ہوا۔ کشمیری شہدا کی یاد میں صبح نو بجے سائرن بجائے گئے اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔دنیا میں ڈیڑھ کروڑ کی تعداد کو چھونے والی کشمیری آبادی کی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق آزادی کی حمایت کرنے کیلیے پاکستان، آزادریاست جموں و کشمیر، اور دنیا کے دیگر گوشوں میں یوم یکجہتی منایا گیا۔ کشمیری عوام پچھلے تقریبا 65 برسوں سے بھارت سے آزادی لینے کیلیے جدو جہد کر رہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں 1990 کے بعد ایک لاکھ سے زائد کشمیری بھارتی فوج کی کارروائیوں کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔کشمیریوں کیساتھ یکجہتی کا دن منا نے کی روایت 25 سال پہلے سے جاری ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر سب سے بڑا پروگرام مرکز القادسیہ چوبرجی سے مسجد شہداء مال روڈ تک نکالا گیا کشمیر کارواں اور اختتام پر ہونے والا جلسہ عام تھا۔لاہور کی طرح اسلام آباد،ملتان، کراچی، حیدرآباد،فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، جہلم، راولپنڈی، پشاور، سرگودھا، چکوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، ساہیوال، اوکاڑہ، مظفر گڑھ، تلہ گنگ، راجن پور، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خاں، ڈیرہ اسمعیل خاں، سکھر، بدین، کوئٹہ، میر پور، مظفرا باد، کوٹلی، قصور سمیت مختلف شہروں میں ہونے والی کشمیر کانفرنسوں، ریلیوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر کشمیری حریت قائدین نے بھی مختلف شہروں میں ٹیلیفونک خطاب کیا۔جو خصوصی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

لاہور میں جماعة الدعوة کے تحت کشمیر کارواں اور اسکے اختتام پر جلسہ عام سے دختران ملت مقبوضہ کشمیرکی سربراہ آسیہ اندرا بی نے ٹیلی فونک خطاب کیا ،کراچی پریس کلب کے سامنے جماعة الدعوة کی یکجہتی کشمیر کانفرنس میں بھی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں سمیت شبیر احمد شاہ،آسیہ اندرا بی نے ٹیلی فونک خطاب کیا ۔حیدر آباد،ملتان ،پشاور،فیصل آبادسمیت دیگر شہروں میں بھی کشمیری حریت لیڈران نے جماعة الدعوة کی کشمیر کانفرنسوں میں ٹیلی فونک خطاب کیا۔کشمیری حریت رہنمائوں کے خطاب سے قبل کشمیر سے رشتہ کیا ،لا الہ الااللہ ،کشمیر بنے گا پاکستان،انڈیا کا جو یار ہے ،غدار ہے غدار ہے و دیگر پر جوش نعرے لگائے گئے،کشمیری رہنمائوں نے بھی ٹیلی فونک خطاب میں جماعة الدعوة کو ملک بھر میں یوم کیجہتی کشمیر کے موقع پر کانفرنسوں کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا ،حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے کہا کہ وہ پاکستانی قوم کے کشمیریوں کے حوالے سے جذبے کی قدر کرتے ہیں،کشمیریوں اور پاکستانیوں کے مابین دین کا رشتہ ہے جو کبھی بھی نہیں ٹوٹ سکتا، آزادی کشمیر سے کم پر ہم کوئی سمجھوتہ نہ کریںگے۔

جماعة الدعوة نہ ہوتی تو عالمی سطح پر ہماری پذایرائی نہ ہوتی ۔پاکستانی عوام اور بالخصوص جماعة الدعوة سے ہماری دلی محبت ہے ۔ انہوں نے یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں پروگراموں کے انعقاد پر جماعة الدعوة و دیگر جماعتوں کاتہہ دل سے شکریہ ادا کیااور کہا کہ ہم پاکستانی بھائیوں کے جذبہ جہاد کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی کے لئے ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں ۔آزادی کی بات کرنے پر ہمیں پابندیوں اور جیلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بھارت کی ظلم و بربریت کے تمام حربے ناکام ہو چکے ہیں۔ سید علی گیلانی نے کشمیر کانفرنس کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ خون کا رشتہ ہے جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا پاکستانی قوم اسی جذبے کے ساتھ یوم یکجہتی کشمیر مناتی رہے گی، آسیہ اندرا بی نے کہا کہ اہل پاکستانی کی یکجہتی کشمیر کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وہ وقت قریب ہے جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔آسیہ اندرابی نے کہا کہ پچھلی کئی دہائیوں سے حکومتی و غیر حکومتی سطح پر پاکستان میں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ پاکستان جموں وکشمیر کے مظلوم عوام کی جد وجہد آزادی میں برابر شریک ہیں۔

Jammu Kashmir

Jammu Kashmir

اور حصول حق خود ارادیت کو کشمیریوں کا جائز حق تصور کرتا ہے جموں و کشمیر کے مسلمانان اگر چہ سال کے 365 دن اسی جد و جہد میں مصروف ہیں تو 5فروری کو ارض پاک میں اس جدو جہد کی تائید میں علامتی طور پر ایک دن کو خاص کرنا اس بات کا غماض ہے کہ پاکستان جموں وکشمیر کی بھارت سے آزادی کی تحریک میں اپنے مطلوبہ فرائض انجام دے کیونکہ اگر ہم زمینی سطح پر جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے آزادی کی جنگ عملاً لڑ رہے ہیں تو پاکستان بحیثیت آزاد مملکت کے ہر وہ اقدام اٹھائے جو بین الاقوامی سطح پر اور ملکی سطح پر ہماری تحریک آزادی میں ممد ومعاون ثابت ہو۔جماعة الدعوة بلوچستان کے تحت کوئٹہ، ژوب اور جعفرآباد میں بڑے یکجہتی کشمیر پروگرام منعقد کئے گئے ہیں۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے منعقدہ پروگرام سے جماعة الدعوة کے علاوہ دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور مختلف قبائلی عمائدین نے شرکت کی۔ یکجہتی کشمیر کارواں کوئٹہ میں جماعة الدعوة بلوچستان کے امیر مفتی محمد قاسم، ضلعی امیر احسان اللہ، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے عبد القادر لونی، مسلم لیگ ن کے اویس احمد بلوچ، جمعیت علماء اسلام (س) کے مفتی عبد الواحد، متحدہ دینی محاذ کے مولا شیر محمد شفیق، ملازئی قومی اتحاد کے سردار منیر احمد بلوچ، دہوار قومی اتحاد کے سردار مشتاق احمد، جماعة الدعوة کے شعبہ تعلقات عامہ کوئٹہ کے صلاح الدین اور محمد صادق ودیگر نے بھی خطاب کیا اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ بھرپور انداز میں اظہار یکجہتی کیا۔

جبکہ کوئٹہ کے حالات کے تناظر میں پروگرام میں کوئٹہ پولیس نے بھرپور معاونت کی۔ ژوب پریس کلب پر جماعة الدعوة ژوب کے امیر ذکاء الرحمن کی قیادت میں ایک ریلی نکالی گئی۔ جس میں جماعة الدعوة سمیت دیگر جماعتوں نے بھرپور شرکت کی۔ دیگر جماعتوں میں سے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنماء نسیم بابر، جمعیت طلبہ عربیہ کے حفظ الرحمن مندو خیل، نوجوانان الیکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری شیخ اشرف ودیگر نے خطاب کیا۔ بلوچستان میں تیسرا بڑا پروگرام جعفرآباد ڈیرہ مراد جمالی میں منعقد ہوا۔ جہاں مرکزی شہر سے پریس کلب تک زونل مسئول عبداللہ کھوسہ کی قیادت پیدل ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی سے جماعة الدعوة کے مقامی رہنماؤں ریاض حسین، عبیداللہ، عبدالعزیز زہری، ڈاکٹر سیف اللہ و دیگرنے خطاب کیا۔ ریلی کے شرکاء نے کلمہ طیبہ والے جھنڈے اور اہل کشمیر کی حمایت میں بینر اٹھائے ہوئے تھے۔

Prof. Hafiz Muhammad Saeed

Prof. Hafiz Muhammad Saeed


لاہور میں مال روڈ پر مسجد شہداء کے سامنے کشمیر کانفرنس سے امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ افغانستان سے جڑا ہوا ہے۔ ہماری اسمبلیوں کے ان کیمرہ اجلاسوں میں واضح طور پر یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ پاکستان میں ہونے والے بم دھماکوں اور دہشت گردی کی وارداتوں میں انڈیا ملوث ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ باتیں چھپانے والی نہیں ہیں۔ یہ انسانوں کے خون کا مسئلہ ہے۔ انڈیا کی دہشت گردی کو دنیاپر واضح کرنا چاہیے۔ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ اسمبلی میں کشمیریوں کے حق میں قرارداد پاس کی گئی ہے۔ لیکن یہ بات یہیں پر ختم نہیں ہو جاتی۔

پشاور اور کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں سے طالبان کے لاتعلقی کے اعلان کے بعد یہ بات ایک بار پھر کھل کر واضح ہو گئی ہے کہ ساری دہشت گردی بھارت کروارہا ہے۔ حکمران ان سارے واقعات کی تحقیقات کروائیں تو ان سب کے پیچھے انہیں انڈیا کا ہی ہاتھ ملے گا۔ آسیہ اندرابی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اسلام کے رشتہ سے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ ہم بھی انہیں کہتے ہیں کہ اسلام کے رشتہ سے ہم کشمیری ہیں اور کشمیر ہمارا ہے۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے کوئی تجارت اور پسندیدہ ترین ملک کا درجہ نہیں دیا جائے گا۔ پہلے کشمیریوں کا ان کا حق ملنا چاہیے۔

کشمیر کو تقسیم نہیں کیاجاسکتا۔ انڈیا نے سلامتی کونسل میں کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا جو وعدہ کیا تھا اس کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے پھر اس سے کسی قسم کی کوئی بات ہو گی۔ یہ بانی پاکستان محمد علی جناح اور لیاقت علی خاں کی پالیسی ہے۔ انڈیا اگر اس پر بات کرنے کو تیار نہیں اور اپنی آٹھ لاکھ فوج نہیں نکالتا تو پھر اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق مظلوم کشمیریوں کی مدد و حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ یہ قرآن کا حکم اور بانی پاکستان کی بنائی ہوئی پالیسی ہے۔ اسی کے اوپر ہم مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472