مقدیشو (اصل میڈیا ڈیسک) صومالیہ کی فوج کے سربراہ دارالحکومت مقدیشو میں ایک خودکش کار بم حملے میں بال بال بچ گئے ہیں جبکہ ایک شہری ہلاک ہوگیا ہے۔القاعدہ سے وابستہ سخت گیر گروپ الشباب نے اس خود حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ ہے۔
صومالی فوج کے ترجمان کرنل عبدیقانی علی نے بتایا ہے کہ سوموار کو آرمی چیف جنرل یوسف ریغ مقدیشو کے علاقے حدان میں واقع ایک فوجی اسپتال کے نزدیک سے گزر رہے تھے،اس دوران خودکش بمبار نے اپنی بارود سے بھری کار کو ان کے قافلے میں شامل گاڑیوں سے تیزی سے ٹکرانے کی کوشش کی۔
ترجمان کے مطابق کار نزدیک آنے پر فوجی سربراہ کے محافظوں نے خودکش بمبار پر فائرنگ کردی جس سے وہ ہلاک ہوگیا اور اس کی کار دھماکے سے پھٹ گئی ہے۔تاہم فوجی کمانڈر اور ان کے محفوظ دھماکے میں محفوظ رہے ہیں۔
مقدیشو کی آمین ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ اس نے بم دھماکے کی جگہ سے ایک شہری کی لاش اٹھائی ہے۔
الشباب کی فوجی کارروائیوں کے ترجمان عبدیاسیس ابو مصعب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ ہم نے مقدیشو میں ایک فدائی کارروائی کی ہے۔اس کا ہدف سینیر فوجی کمانڈروں کا قافلہ تھا۔‘‘
واضح رہے کہ الشباب کے جنگجو آئے دن مقدیشو اور اس کے نواحی علاقوں میں اس طرح کے بم حملے کرتے رہتے ہیں۔یہ انتہا پسند گروپ 2008ء سے صومالیہ کی مرکزی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے مسلح کارروائیاں کررہا ہے اور وہ خانہ جنگی کا شکار ملک میں اپنی سخت گیر حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔اس نے سکیورٹی حکام اور حکومتی عہدے داروں پر اب تک بیسیوں بم حملے کیے ہیں۔ان میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔